چولستان میں دنیا کے نایاب ترین پرندے گریٹ انڈین بسٹرڈ کا سروے شروع
گریٹ انڈین بسٹرڈ نامی یہ پرندہ ’بھکر‘کہلاتا ہے اور اسے سبزے والی زمین کا بادشاہ کہا جاتا ہے
محکمہ جنگلی حیات پنجاب نے حبارہ فاؤنڈیشن اور ڈبلیوڈبلیوایف کے اشتراک سے چولستان میں تلور سے مشابہت رکھنے والے دنیا کے نایاب ترین پرندے گریٹ انڈین بسٹرڈ (بھکر)کا سروے شروع کردیاہے۔
ڈائریکٹرجنرل پنجاب وائلڈلائف سہیل اشرف نے سروے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری کوشش ہے کہ نایاب نسل کے اس پرندے کی نسل کو بچانے کے لئے موثراقدامات اٹھاسکیں ، پنجاب وائلڈلائف اوردیگراین جی اوز کی کوششوں سے چولستان میں گریٹ انڈین باسٹرڈکی تعداد اضافہ ہوا ہے تاہم اب یہ تعداد کتنی ہوچکی ہے یہ بات سروے کے بعد ہی سامنے آئیگی۔
سہیل اشرف نے کہا ہماری کوشش ہے کہ انتہائی معدومی کا شکار جانور اور پرندے کی مصنوعی ماحول میں افزائش نسل کی جائے اور ان کی خاطرخواہ تعداد کے بعد قدرتی ماحول میں چھوڑ دیاجائے۔ سروے کے دوران جدیدترین ڈرون کیمرے استعمال کئے جائیں گے جس کی وجی سے اس پرندے کی حقیقی تعداد کا اندازہ لگانے میں مدد ملے گی۔
اعزازی گیم وارڈن پنجاب بدرمنیرنے ہوبارہ فاؤنڈیشن کے حوالے سے بتایا کہ 2013 میں ہوبارہ فاوؤنڈیشن اورڈبلیوڈبلیوایف نے چولستان کے مختلف علاقوں بہاولپور اور بہاولنگر میں سروے کیا تھا۔ چولستان کے ریگستانی علاقے میں 7 روزہ سروے کے دوران ٹیموں نے 350 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا اور نواں کوٹ، بجنوٹ، گھورارا اور سرحدی علاقوں میں سروے کیا، اس دوران صرف 4 انڈین بسٹرڈ دیکھے گئے تھے جب کہ 6 پرندوں کی موجودگی کے شواہد ملے تھے۔
انٹرنیشنل یونین فار دی کنزرویشن آف نیچر کی رپورٹ کے مطابق 2013 میں دنیا بھر میں انڈین بسٹرڈ پرندوں کی تعداد کا تخمینہ 200 سے زیادہ نہیں تھی جبکہ پاکستان میں ان کی تعداد 10 کے قریب تھی۔2012 کے سروے میں پورے ریگستان میں ایسا کوئی پرندہ نہیں دیکھا گیا تھا جبکہ 2011 میں گریٹ انڈین بسٹرڈ کی تعداد کا تخمینہ 200 سے 250 تک لگایا گیا تھا۔ چولستان میں 2009کے معمول کے سروے کے دوران 15 پرندے دیکھے گئے تھے۔ 2005 میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک بھوکے پرندے کو بچا کر اس کا علاج کیا گیا اور بہترین صحت کی بحالی پر اسے دوبارہ ماحول میں چھوڑ دیا گیا تھا۔
وائلڈ لائف ماہرین کے مطابق گریٹ انڈین بسٹرڈ نامی یہ پرندہ 'بھکر' کہلاتا ہے اسے گھاس اور سبزے والی زمین کا بادشاہ کہا جاتا ہے یہ پرندہ دنیا بھر میں نایاب ہے اور صرف پاکستان اوربھارت کے صحرائی علاقوں چولستان اور راجستھان میں پایا جاتا ہے۔ پاکستان کی نسبت بھارت میں گریٹ انڈین بسٹرڈ کا علاقہ زیادہ ہے جن میں گجرات، مدھیا پردیش، مقبوضہ جموں و کشمیر، کرناٹکا، آندھرا پردیش اور مغربی راجستھان شامل ہیں.
ماہرین کے مطابق جنگلات کے کٹاؤ، بڑھتی ہوئی آبادی ، شکار،فصلوں اور کھیتوں پر کیڑے مار ادویات کے چھڑکاوٴ کی وجہ سے اس پرندے کی تعداد بہت تیزی سے کم ہورہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسے بچانے کیلئے اس کا قدرتی مسکن بچانے کی بہت ضرورت ہے۔
ڈائریکٹرجنرل پنجاب وائلڈلائف سہیل اشرف نے سروے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری کوشش ہے کہ نایاب نسل کے اس پرندے کی نسل کو بچانے کے لئے موثراقدامات اٹھاسکیں ، پنجاب وائلڈلائف اوردیگراین جی اوز کی کوششوں سے چولستان میں گریٹ انڈین باسٹرڈکی تعداد اضافہ ہوا ہے تاہم اب یہ تعداد کتنی ہوچکی ہے یہ بات سروے کے بعد ہی سامنے آئیگی۔
سہیل اشرف نے کہا ہماری کوشش ہے کہ انتہائی معدومی کا شکار جانور اور پرندے کی مصنوعی ماحول میں افزائش نسل کی جائے اور ان کی خاطرخواہ تعداد کے بعد قدرتی ماحول میں چھوڑ دیاجائے۔ سروے کے دوران جدیدترین ڈرون کیمرے استعمال کئے جائیں گے جس کی وجی سے اس پرندے کی حقیقی تعداد کا اندازہ لگانے میں مدد ملے گی۔
اعزازی گیم وارڈن پنجاب بدرمنیرنے ہوبارہ فاؤنڈیشن کے حوالے سے بتایا کہ 2013 میں ہوبارہ فاوؤنڈیشن اورڈبلیوڈبلیوایف نے چولستان کے مختلف علاقوں بہاولپور اور بہاولنگر میں سروے کیا تھا۔ چولستان کے ریگستانی علاقے میں 7 روزہ سروے کے دوران ٹیموں نے 350 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا اور نواں کوٹ، بجنوٹ، گھورارا اور سرحدی علاقوں میں سروے کیا، اس دوران صرف 4 انڈین بسٹرڈ دیکھے گئے تھے جب کہ 6 پرندوں کی موجودگی کے شواہد ملے تھے۔
انٹرنیشنل یونین فار دی کنزرویشن آف نیچر کی رپورٹ کے مطابق 2013 میں دنیا بھر میں انڈین بسٹرڈ پرندوں کی تعداد کا تخمینہ 200 سے زیادہ نہیں تھی جبکہ پاکستان میں ان کی تعداد 10 کے قریب تھی۔2012 کے سروے میں پورے ریگستان میں ایسا کوئی پرندہ نہیں دیکھا گیا تھا جبکہ 2011 میں گریٹ انڈین بسٹرڈ کی تعداد کا تخمینہ 200 سے 250 تک لگایا گیا تھا۔ چولستان میں 2009کے معمول کے سروے کے دوران 15 پرندے دیکھے گئے تھے۔ 2005 میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک بھوکے پرندے کو بچا کر اس کا علاج کیا گیا اور بہترین صحت کی بحالی پر اسے دوبارہ ماحول میں چھوڑ دیا گیا تھا۔
وائلڈ لائف ماہرین کے مطابق گریٹ انڈین بسٹرڈ نامی یہ پرندہ 'بھکر' کہلاتا ہے اسے گھاس اور سبزے والی زمین کا بادشاہ کہا جاتا ہے یہ پرندہ دنیا بھر میں نایاب ہے اور صرف پاکستان اوربھارت کے صحرائی علاقوں چولستان اور راجستھان میں پایا جاتا ہے۔ پاکستان کی نسبت بھارت میں گریٹ انڈین بسٹرڈ کا علاقہ زیادہ ہے جن میں گجرات، مدھیا پردیش، مقبوضہ جموں و کشمیر، کرناٹکا، آندھرا پردیش اور مغربی راجستھان شامل ہیں.
ماہرین کے مطابق جنگلات کے کٹاؤ، بڑھتی ہوئی آبادی ، شکار،فصلوں اور کھیتوں پر کیڑے مار ادویات کے چھڑکاوٴ کی وجہ سے اس پرندے کی تعداد بہت تیزی سے کم ہورہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسے بچانے کیلئے اس کا قدرتی مسکن بچانے کی بہت ضرورت ہے۔