ٹریڈ یونینز کے وجود کو بچانے کیلیے قانون سازی کی جائےجنیدی
ایسے قوانین واضع کیے جائیں کہ70فیصد ملازمین کو ٹریڈ یونین کے رکن...
پیپلز پارٹی کراچی کوآرڈینیشن کمیٹی(کے سی سی) کے رکن سینئر مزدور رہنما حبیب الدین جنیدی نے پارلیمان میں موجودگی رکھنے والی تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ بینکنگ انڈسٹری کی ٹریڈ یونینز کے وجود کو ختم ہونے سے بچانے کیلیے وفاقی سطح پر قانون سازی کی جائے۔
وہ یونی پلازہ میں کارکنوں کی کارنر میٹنگ سے خطاب کررہے تھے،حبیب بینک ورکرز فرنٹ کے صدر حاجی محمد یعقوب، نادرہ پروین، ناصر الدین ، خالد شہزاد، علی اکبر ، میر منور، عبدالستار بھٹی، قاضی نظام الدین اور منظور خان بھی موجود تھے، حبیب الدین جنیدی نے کہا کہ دو دہائیوں سے پرائیویٹائزڈ کمرشل بینکس اور پاکستان میں کام کرنے والے غیر ملکی بینکس نے یونینائزڈ کیڈر میں بھرتیوں کا سلسلہ بند کردیا ہے جس کی وجہ سے ان ادارہ جات میں ٹریڈ یونینز کی ممبر شپ دن بہ دن ختم ہوتی جارہی ہے اور اگر یہی صورتحال رہی تو اگلے پانچ سات سال میں پاکستان کی بینکنگ انڈسٹری سے ٹریڈ یونین تحریک کا وجود از خود ختم ہوجائے گا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں پرائیویٹ سیکٹر کے بینکس نے مکمل طور پر محنت کشوں اور ٹریڈ یونین تحریک سے دشمنی کا رویہ اختیار کیا ہوا ہے اور وہ اس تحریک کے وجود ہی کو ختم کردینا چاہتے ہیں ، پاکستان کی منتخب پارلیمان قانون سازی کرتے ہوئے ٹریڈ یونین تحریک کے وجود کو قانونی تحفظ دے اور ایسے قوانین واضح کیے جائیں جس کے تحت کسی بھی ادارے کے 70فیصد ملازمین کو ٹریڈ یونین کے رکن بننے کا قانونی حق حاصل ہو، اگر ایسا نہ کیا گیا تو خدشہ ہے کہ آئندہ پانچ سات سال میں بینکنگ انڈسٹری سے ٹریڈ یونین تحریک ختم ہوجائیگی اور یہ جمہوری تحریک کیلیے بھی ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔
وہ یونی پلازہ میں کارکنوں کی کارنر میٹنگ سے خطاب کررہے تھے،حبیب بینک ورکرز فرنٹ کے صدر حاجی محمد یعقوب، نادرہ پروین، ناصر الدین ، خالد شہزاد، علی اکبر ، میر منور، عبدالستار بھٹی، قاضی نظام الدین اور منظور خان بھی موجود تھے، حبیب الدین جنیدی نے کہا کہ دو دہائیوں سے پرائیویٹائزڈ کمرشل بینکس اور پاکستان میں کام کرنے والے غیر ملکی بینکس نے یونینائزڈ کیڈر میں بھرتیوں کا سلسلہ بند کردیا ہے جس کی وجہ سے ان ادارہ جات میں ٹریڈ یونینز کی ممبر شپ دن بہ دن ختم ہوتی جارہی ہے اور اگر یہی صورتحال رہی تو اگلے پانچ سات سال میں پاکستان کی بینکنگ انڈسٹری سے ٹریڈ یونین تحریک کا وجود از خود ختم ہوجائے گا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں پرائیویٹ سیکٹر کے بینکس نے مکمل طور پر محنت کشوں اور ٹریڈ یونین تحریک سے دشمنی کا رویہ اختیار کیا ہوا ہے اور وہ اس تحریک کے وجود ہی کو ختم کردینا چاہتے ہیں ، پاکستان کی منتخب پارلیمان قانون سازی کرتے ہوئے ٹریڈ یونین تحریک کے وجود کو قانونی تحفظ دے اور ایسے قوانین واضح کیے جائیں جس کے تحت کسی بھی ادارے کے 70فیصد ملازمین کو ٹریڈ یونین کے رکن بننے کا قانونی حق حاصل ہو، اگر ایسا نہ کیا گیا تو خدشہ ہے کہ آئندہ پانچ سات سال میں بینکنگ انڈسٹری سے ٹریڈ یونین تحریک ختم ہوجائیگی اور یہ جمہوری تحریک کیلیے بھی ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔