لیاری میں پہلے لٹریچر فیسٹیول کا افتتاح
فیسٹیول میں علم و ادب کی روشنی میں مختلف ثقافتوں کو اجاگر کیا گیا
لیاری میں پہلا دو روزہ لیاری لٹریچر فیسٹیول کا افتتاح ہوگیا جس میں علم و ادب کی روشنی میں مختلف ثقافتوں کو اجاگر کیا گیا۔
کراچی کے علاقے لیاری میں واقع شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی میں پہلا دو روزہ لیاری لٹریچر فیسٹیول (ایل ایل ایف) 2019 کا افتتاح ہوگیا، فیسٹیول کا افتتاح معروف موسیقار ممتاز سبزل نے ربن کاٹ کر کیا، جس میں شہر کے مختلف علاقوں سے عوام نے شرکت کی جس میں مختلف جامعات کے طالبعلموں، بچے، بڑے اور بزرگ ہر عمر کے افراد نے شرکت کی۔
فیسٹیول کے پہلے روز پینل ڈسکشن کا اہتمام کیا گیا جس میں مقررین شہیرہ جلیل الباسط، الاہی بخش بلوچ، ماہرہ احمد میانجی، اور امتیاز بگیو نے تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور لیاری سمیت سندھ بھر کے تعلیمی معیار اور طالبعلموں کو تعلیم کے حصول میں درپیش مشکلات کو زیر غور لایا گیا۔
اسٹیج پر ڈھول رسوڑا پرفامنس پیش کی گئی جبکہ ممتاز سبزل نے اپنی آواز کا جادو جگایا کہ شرکا خوب محظوظ ہوئے جبکہ لیاری اور سیاست، سوشل میڈیا کے جدید رجحانات، لیاری اور کراچی کی تاریخ کے موضوعات پر مبنی مختلف سیشنز میں مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
فیسٹیول میں 29 سے زائد اسٹالز لگائے گئے جہاں پشاوری چپلیں، سندھی اجرک، پرس، پینٹنگس، ثقافتی ملبوسات سمیت علم و ادب، ناول، بچوں کی کہانیاں، شاعری، اردو، انگریزی، بلوچی، سندھی اور پنجابی لٹریچر اور کھانے پینے کی مختلف اشیا پیش کی گئیں، جنہیں مختلف قیمتوں میں فروخت بھی کیا گیا، فیسٹیول میں فنکاروں نے اپنے خاص مقامی فنوں کا منفرد طریقوں سے مظاہرہ کیا کسی نے اپنی مصوری جوہر دکھائے اور کسی نے آرٹسٹک ورک میں مجسمہ سازی کے زریعے سندھی ثقافت کو اجاگر کیا۔
کراچی کے علاقے لیاری میں واقع شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی میں پہلا دو روزہ لیاری لٹریچر فیسٹیول (ایل ایل ایف) 2019 کا افتتاح ہوگیا، فیسٹیول کا افتتاح معروف موسیقار ممتاز سبزل نے ربن کاٹ کر کیا، جس میں شہر کے مختلف علاقوں سے عوام نے شرکت کی جس میں مختلف جامعات کے طالبعلموں، بچے، بڑے اور بزرگ ہر عمر کے افراد نے شرکت کی۔
فیسٹیول کے پہلے روز پینل ڈسکشن کا اہتمام کیا گیا جس میں مقررین شہیرہ جلیل الباسط، الاہی بخش بلوچ، ماہرہ احمد میانجی، اور امتیاز بگیو نے تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور لیاری سمیت سندھ بھر کے تعلیمی معیار اور طالبعلموں کو تعلیم کے حصول میں درپیش مشکلات کو زیر غور لایا گیا۔
اسٹیج پر ڈھول رسوڑا پرفامنس پیش کی گئی جبکہ ممتاز سبزل نے اپنی آواز کا جادو جگایا کہ شرکا خوب محظوظ ہوئے جبکہ لیاری اور سیاست، سوشل میڈیا کے جدید رجحانات، لیاری اور کراچی کی تاریخ کے موضوعات پر مبنی مختلف سیشنز میں مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
فیسٹیول میں 29 سے زائد اسٹالز لگائے گئے جہاں پشاوری چپلیں، سندھی اجرک، پرس، پینٹنگس، ثقافتی ملبوسات سمیت علم و ادب، ناول، بچوں کی کہانیاں، شاعری، اردو، انگریزی، بلوچی، سندھی اور پنجابی لٹریچر اور کھانے پینے کی مختلف اشیا پیش کی گئیں، جنہیں مختلف قیمتوں میں فروخت بھی کیا گیا، فیسٹیول میں فنکاروں نے اپنے خاص مقامی فنوں کا منفرد طریقوں سے مظاہرہ کیا کسی نے اپنی مصوری جوہر دکھائے اور کسی نے آرٹسٹک ورک میں مجسمہ سازی کے زریعے سندھی ثقافت کو اجاگر کیا۔