ہر ایک گھنٹے میں امراض قلب کے 50 مریض انتقال کر جاتے ہیں ماہرین طب

پاکستان میں نوجوانوں میں دل کے امراض کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہوچکاہے،کانفرنس سے خطاب


Staff Reporter September 22, 2019
امراض قلب کی وجہ ورزش نہ کرنا،موٹاپا، بلند فشار خون اورشوگر کے مرض میں مبتلا ہونا ہے،پروفیسر ندیم قمر

ماہرین امراض قلب نے کہا ہے کہ ملک کا موجودہ صحت کا نظام ملک کے ایک تہائی مریضوں کے علاج کی بھی سکت نہیں رکھتا پاکستان میں ہر گھنٹے میں 50 افراد دل کی بیماریوں کے سبب انتقال کرجاتے ہیں۔

اس وقت حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کی توجہ دل کی بیماریوں کا علاج نہیں بلکہ ان سے بچاؤ ہونا چاہیے، پاکستان میں نوجوانوں میں دل کے امراض کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہوچکاجس کی سب سے بڑی وجہ ورزش نہ کرنا،موٹاپا، پچاس فیصد سے زائد آبادی کا بلند فشار خون کا شکار ہونا اور 26 فیصد سے زائد آبادی کا شوگر کے مرض میں مبتلا ہونا ہے۔

پاکستان میں اب بھی سگریٹ نوشی دل کے دورے، مختلف اقسام کے کینسر اور پھیپھڑوں کے امراض سے ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے، پاکستان میں اس وقت دنیا میں سب سے سستی سگریٹ اور تمباکو سے بنی دیگر اشیا فروخت ہوتی ہیں۔

ان خیالات اظہار انھوں نے ورلڈ ہارٹ ڈے کی مناسبت سے منعقدہ ایک روزہ قومی کانفرنس کارڈیو پری وینٹ کے مختلف سیشنز سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کانفرنس کا انعقاد قومی ادارہ برائے امراض قلب کے پری وینٹو کارڈیالوجی ڈپارٹمنٹ نے ایک مقامی دوا ساز ادارے کے تعاون سے کیا، اس موقع پر قومی ادارہ برائے امراض قلب اور مقامی دوا ساز ادارے گیٹس فارما کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے جس کے نتیجے میں دونوں ادارے ملک بھر میں دل کے امراض سے بچاؤ کے لیے مہمات چلائیں گے۔

کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر نے کہا کہ اگرچہ ان کا ادارہ پاکستان میں دل کے مریضوں کے علاج کا سب سے بڑا اسپتال ہے جہاں پورے پاکستان سے لوگ علاج کے لیے آتے ہیں لیکن انھیں اس بات کو تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں کہ پاکستانی ماہرین امراض قلب دل کی بیماریوں سے بچاؤ میں ناکام ہو چکے ہیں،ہمیں اس بات کا اعتراف کر لینا چاہیے کہ ہم لوگوں کو یہ بتانے میں ناکام ہو چکے ہیں کہ اس بیماری سے بچاؤ ممکن ہے جبکہ علاج صرف وقتی طور پر فائدہ مند ہوتا ہے، پاکستان میں دل کے مریضوں کی تعداد میں جس رفتار سے اضافہ ہو رہا ہے۔

ہمارا صحت کا نظام ان میں سے ایک تہائی کو بھی علاج کی سہولیات فراہم کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا، پروفیسر ندیم قمر کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ ملک کے تمام ماہرین امراض قلب، میڈیا، سول سوسائٹی، حکومت اور دوا ساز کمپنیاں مل کر دل کے امراض میں کمی کے لیے مشترکہ جدوجہد شروع کریں۔

انھوں نے بتایا کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب نے دل کی بیماریوں سے بچاؤ کا پروگرام شروع کر دیا ہے جس کے تحت پورے ملک میں ان امراض سے بچاؤ کے لیے مہمات چلائی جائیں گی،ملک کے معروف ماہر امراض قلب اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور کے سابق وائس چانسلر پروفیسر محمد حفیظ اللہ نے کہا کہ سگریٹ اور تمباکو کی دیگر اقسام اس وقت بھی پاکستان میں دل کے امراض سے ہونے والی ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ ہیں،سگریٹ نوشی پر قابو پاکر دل کی بیماریوں میں 30 فیصد کمی لائی جا سکتی ہے، قومی ادارہ برائے امراض قلب کے پری وینٹو کارڈیالوجی پروگرام کے سربراہ پروفیسر خاور عباس کاظمی نے کہا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود معاشرے میں دل کے امراض کے حوالے سے شعور اجاگر نہیں ہو پارہا ہے اور اس وقت پاکستان میں دل کے دورے کے اسباب جن میں غیر صحت مند طرز زندگی، موٹاپا، سگریٹ نوشی اور دیگر عوامل میں اضافہ ہو تا جا رہا ہے۔

انھوں نے تجویز پیش کی کہ پاکستان کے ہر بڑے اسپتال میں پری وینٹو کارڈیالوجی یونٹس قائم کیے جانے چاہئیں جہاں پر لوگوں کو دل اور دیگر امراض سے بچاؤ کی تعلیم دی جا سکے کیوں کہ عالمی اداروں نے پاکستان میں دل کے امراض کے سبب ہونے والی ہلاکتوں میں گزشتہ چند سالوں میں 60 فیصد سے زیادہ اضافہ نوٹ کیا ہے۔

ایک ایسے ملک میں جہاں ہارٹ اٹیک کے بعد اکثر مریض ایک مہینے کی دوا خریدنے کی سکت نہیں رکھتے وہاں پر دل کے امراض سے بچاؤ پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، ماہر امراض قلب ڈاکٹر فواد فاروق اور فزیکل ری ہیبلیٹیشن کی ماہر پروفیسر نبیلہ سومرو نے ورزش کے فوائد، موٹاپے میں کمی اور صحت مندانہ زندگی اختیار کرنی کی اہمیت پر روشنی ڈالی، آغاخان اسپتال سے وابستہ ماہر امراض سینہ پروفیسر جاوید خان نے ملک میں تمباکو نوشی اور اس سے بنی ہوئی تمام اشیاپر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا، کانفرنس سے ٹبا ہارٹ انسٹیٹیوٹ کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر بشیر حنیف، آغا خان کے ڈاکٹر فتح علی ٹیپو سلطان، پروفیسر عبد الصمد، ماہر غذائیت فائزہ خان، ٹاؤن پلانر فرحان انور، پروفیسر خالدہ سومرو اور گیٹس فارما کے سربراہ خالد محمود نے بھی خطاب کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں