سجاول پل نہ ہونے سے میت تختے پر رکھ کر نہر پار کرائی گئی
سجاول میں نہر پر پل نہ ہونے کے باعث میت کو تھرموپول شیٹ کے ذریعے منتقل کیاجارہاہے
سجاول کے ساحلی تعلقہ چوہڑ جمالی کے قریبی گاؤں کی نہر پر پُل نہ ہونے سے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
4 سالہ بچی کی میت کو تدفین کیلیے پلاسٹک کے تختے (تھرموپول شیٹ) پر رکھ کر نہر پار کی گئی، تفصیلات کے مطابق سندھ میں انتظامی نااہلی کی ایک سے بڑھ کر ایک مثال سامنے آ رہی ہے، ضلع سجاول کے ساحلی شہر چوہڑ جمالی کے قریبی گاؤں کے مکینوں کو نہر پر پل نہ ہونے سے دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لوگ کشتی میں نہر پارکرتے ہیں لیکن جب میت قبرستان لے جانی ہو تو ان کی مشکلات مزید بڑھ جاتی ہیں۔
چوہڑ جمالی کے قریبی گاؤں حسین کونجائی کی رہائشی 4 سالہ شہزادی کی میت کو قبرستان لے جانا پڑا تو دڑو برانچ کی آر ڈی72 نہر پر پل نہ ہونے سے لوگوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑا، مکینوں نے کشتی کی جگہ ایک پلاسٹک کے تختے پر میت رکھ کر رسی کی مدد سے نہر پار کی، خواتین اور بچوں سمیت گاؤں کے رہائشیوں کو آنے جانے کیلیے روزانہ اس خطرناک عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔
وہ پلاسٹک کے تختے (تھرموپول) پر بیٹھ کر نہر پار کرنے پر مجبور ہیں جبکہ نہر میں پانی کی سطح بڑھ جائے تو مشکلات مزید بڑھ جاتی ہیں، کچھ عرصہ قبل بھی اس نہر سے اس ہی طرح مذکورہ گاؤں کے رہائشی کا جنازہ تختے پر رکھ کر نہر پار کروایا گیا تھا جس کی خبریں نشر ہونے پر وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیا تھا مگر تاحال کوئی عملی کام نہیں ہو سکا ہے۔
4 سالہ بچی کی میت کو تدفین کیلیے پلاسٹک کے تختے (تھرموپول شیٹ) پر رکھ کر نہر پار کی گئی، تفصیلات کے مطابق سندھ میں انتظامی نااہلی کی ایک سے بڑھ کر ایک مثال سامنے آ رہی ہے، ضلع سجاول کے ساحلی شہر چوہڑ جمالی کے قریبی گاؤں کے مکینوں کو نہر پر پل نہ ہونے سے دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لوگ کشتی میں نہر پارکرتے ہیں لیکن جب میت قبرستان لے جانی ہو تو ان کی مشکلات مزید بڑھ جاتی ہیں۔
چوہڑ جمالی کے قریبی گاؤں حسین کونجائی کی رہائشی 4 سالہ شہزادی کی میت کو قبرستان لے جانا پڑا تو دڑو برانچ کی آر ڈی72 نہر پر پل نہ ہونے سے لوگوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑا، مکینوں نے کشتی کی جگہ ایک پلاسٹک کے تختے پر میت رکھ کر رسی کی مدد سے نہر پار کی، خواتین اور بچوں سمیت گاؤں کے رہائشیوں کو آنے جانے کیلیے روزانہ اس خطرناک عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔
وہ پلاسٹک کے تختے (تھرموپول) پر بیٹھ کر نہر پار کرنے پر مجبور ہیں جبکہ نہر میں پانی کی سطح بڑھ جائے تو مشکلات مزید بڑھ جاتی ہیں، کچھ عرصہ قبل بھی اس نہر سے اس ہی طرح مذکورہ گاؤں کے رہائشی کا جنازہ تختے پر رکھ کر نہر پار کروایا گیا تھا جس کی خبریں نشر ہونے پر وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیا تھا مگر تاحال کوئی عملی کام نہیں ہو سکا ہے۔