حفاظتی ٹیکوں سے دوری سالانہ 2 لاکھ بچوں کی موت کا سبب
90 ہزار بچے نمونیا، 55 ہزار ڈائیریا جبکہ دیگر بیماریوں میں مبتلا ہو کر 60 ہزاربچے جاں بحق ہو جاتے ہیں
ISLAMABAD:
پاکستان پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے سے سالانہ 2 لاکھ اموات ہورہی ہیں نمونیا سے 90 ہزار، ڈائیریا سے 55 ہزاربچے جبکہ ٹائیفائیڈ تب دق اور خسرہ سمیت دیگربیماریوں میں مبتلا ہو کر 60 ہزاربچے سالانہ جاں بحق ہوجاتے ہیں۔
ماہرین اطفال کے مطابق ان بیماریوں سے بچوںکی اموات پر حفاظتی ویکسین لگواکر کمی لائی جا سکتی ہے، ای پی آئی حکام کے مطابق سندھ میں حفاظتی ویکسین لگوانے کی شرح میں 2 سال کے دوران خاصی بہتری آئی ہے اور اس کا تناسب 80 فیصد تک پہنچ گیا ہے جو 2017میں 45 فیصد تھا۔دنیاکے ترقی یافتہ ممالک میں بچوںکی 10 مہلک بیماریوں کو95 فیصد حفاظی ٹیکہ جات (ویکسنیشن ) کے ذریعے ختم کر دیا گیا ہے تاہم بدقسمتی سے پاکستان میں مختلف وجوہ کی بنا پر ویکسینیشن کی مجموعیشرح 60 فیصد ہے۔ پاکستان میں ای پی آئی بچوں میں 10 مہلک بیماریوں کی مفت ویکسینیشن مہیاکر رہا ہے لیکن بدقسمتی میں والدین کی عدم توجہی، شعور اورآگاہی کی بناحفاظتی ویکسین لگوانے کی شرح میں کمی محسوس کی گئی ہے۔ قومی ادارہ اطفال کے سربراہ پروفیسر جمال رضا کے مطابق بچوں میں نمونیا سے ہونے والی99فیصد اموات کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہے۔
ان کا کہنا تھا بھارت ، چین، انڈونیشیا، بنگلہ دیش اورپاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں نمونیا سے ہونے والی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ دنیا بھر میں سالانہ 9لاکھ سے زائد اموات نمونیاکے باعث ہوتی ہے۔ پاکستان میں 5سال سے کم عمرکے بچوں کی 99 فیصد اموات نمونیاکی وجہ سے ہوتی ہیں جبکہ ترقی پذیر ملک میں ایک کروڑ افراد سالانہ نمونیا سے متاثر ہوتے ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک میں بچوں کو 90 فیصد حفاظتی ویکسین لگائی جاتی ہے جس کی وجہ سے ان ممالک میں بچوں کے شرح اموات انتہائی کم ہے جبکہ پاکستان میں ایمونائزیشن کوریج کی شرح 60 فیصد ہے۔ پاکستان میں 1980 میں ویکسینیشن کوقومی پروگرام تشکیل دیاگیا جس میں اس وقت بچوں کو 6 بیماریوں سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین شامل کی گئی تھیں اور اب 10جبکہ نومبر سے ٹائیفائیڈ ویکسین کو بھی ای پی آئی پروگرام میں شامل کرلیاجائیگا جس کے بعد بچوں کی11بیماریوں سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین ای پی آئی میں شامل ہوجائے گی۔
پاکستان پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے سے سالانہ 2 لاکھ اموات ہورہی ہیں نمونیا سے 90 ہزار، ڈائیریا سے 55 ہزاربچے جبکہ ٹائیفائیڈ تب دق اور خسرہ سمیت دیگربیماریوں میں مبتلا ہو کر 60 ہزاربچے سالانہ جاں بحق ہوجاتے ہیں۔
ماہرین اطفال کے مطابق ان بیماریوں سے بچوںکی اموات پر حفاظتی ویکسین لگواکر کمی لائی جا سکتی ہے، ای پی آئی حکام کے مطابق سندھ میں حفاظتی ویکسین لگوانے کی شرح میں 2 سال کے دوران خاصی بہتری آئی ہے اور اس کا تناسب 80 فیصد تک پہنچ گیا ہے جو 2017میں 45 فیصد تھا۔دنیاکے ترقی یافتہ ممالک میں بچوںکی 10 مہلک بیماریوں کو95 فیصد حفاظی ٹیکہ جات (ویکسنیشن ) کے ذریعے ختم کر دیا گیا ہے تاہم بدقسمتی سے پاکستان میں مختلف وجوہ کی بنا پر ویکسینیشن کی مجموعیشرح 60 فیصد ہے۔ پاکستان میں ای پی آئی بچوں میں 10 مہلک بیماریوں کی مفت ویکسینیشن مہیاکر رہا ہے لیکن بدقسمتی میں والدین کی عدم توجہی، شعور اورآگاہی کی بناحفاظتی ویکسین لگوانے کی شرح میں کمی محسوس کی گئی ہے۔ قومی ادارہ اطفال کے سربراہ پروفیسر جمال رضا کے مطابق بچوں میں نمونیا سے ہونے والی99فیصد اموات کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہے۔
ان کا کہنا تھا بھارت ، چین، انڈونیشیا، بنگلہ دیش اورپاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں نمونیا سے ہونے والی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ دنیا بھر میں سالانہ 9لاکھ سے زائد اموات نمونیاکے باعث ہوتی ہے۔ پاکستان میں 5سال سے کم عمرکے بچوں کی 99 فیصد اموات نمونیاکی وجہ سے ہوتی ہیں جبکہ ترقی پذیر ملک میں ایک کروڑ افراد سالانہ نمونیا سے متاثر ہوتے ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک میں بچوں کو 90 فیصد حفاظتی ویکسین لگائی جاتی ہے جس کی وجہ سے ان ممالک میں بچوں کے شرح اموات انتہائی کم ہے جبکہ پاکستان میں ایمونائزیشن کوریج کی شرح 60 فیصد ہے۔ پاکستان میں 1980 میں ویکسینیشن کوقومی پروگرام تشکیل دیاگیا جس میں اس وقت بچوں کو 6 بیماریوں سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین شامل کی گئی تھیں اور اب 10جبکہ نومبر سے ٹائیفائیڈ ویکسین کو بھی ای پی آئی پروگرام میں شامل کرلیاجائیگا جس کے بعد بچوں کی11بیماریوں سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین ای پی آئی میں شامل ہوجائے گی۔