کرکٹ سیریزکے حقوق نہ لینے پر پی ٹی وی حکام کی سخت سرزنش
نجی چینل کاڈائریکٹرکیوں چاہے گامیچ دکھانے کے حقوق سرکاری چینل کوملیں،سابق سیکریٹری اطلاعات
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے جنوبی افریقہ اورسری لنکا کی ٹیموں کے ساتھ کرکٹ سیریزکے نشریاتی حقوق حاصل نہ کرنے پر پی ٹی وی حکام کی سرزنش کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں پاکستان کرکٹ بورڈ حکام کوطلب کرلیا۔وفاقی سیکریٹری اطلاعات نے کمیٹی کو بتایا کہ منیجنگ ڈائریکٹر پی ٹی وی کی تقرری کیلیے سمری وزیراعظم کو بھجوادی گئی ہے۔
کمیٹی نے ہدایت کی کہ پی ٹی وی میں افسران اور ملازمین کو قواعدکے مطابق ترقیاں دی جائیں،کمیٹی نے ریڈیو پاکستان کے ملازمین کوفارغ کرنیکانوٹس لیتے ہوئے عملدرآمد روکتے ہوئے تین روز میں رپورٹ طلب کر لی،کمیٹی کااجلاس بدھ کوچیئرمین سینیٹرکامل علی آغا کی صدارت میں ہوا جس میں ممبران کے علاوہ وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید، سیکریٹری اطلاعات اور پی ٹی وی کے قائم مقام ایم ڈی و دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں سہ ملکی کرکٹ سیریزکیلئے نشریاتی حقوق کی بولی میں حصہ نہ لینے پر پی ٹی وی حکام کی سخت سرزنش کی گئی۔اس موقع پر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پی ٹی وی نے جنوبی افریقہ سری لنکا کرکٹ سیریزکے لینڈنگ رائٹس کی بولی میں حصہ نہ لیکر مجرمانہ غفلت کی ہے اور یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
سابق سیکریٹری اطلاعات تیمور عظمت عثمان نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک نجی چینل کا ڈائریکٹر کرکٹ بورڈکو چلارہا ہے وہ کس طرح چاہے گا کہ میچ دکھانے کے حقوق سرکاری چینل کو ملیں ، پی ٹی وی نے پاکستان کرکٹ بورڈکی بولی میں حصہ بھی نہیں لیا اورکوئی اعتراض بھی داخل نہیں کرایا۔اس موقع پر پی ٹی وی کے سابق ایم ڈی یوسف بیگ مرزا جن کو اس مسئلہ پر رائے کیلئے کمیٹی نے خصوصی طور پر بلایا تھاان کا کہنا کہ پی ٹی وی کوکسی طور میدان کھلا نہیں چھوڑنا چاہیے تھا اور ہر صورت میں بولی میں حصہ لینا چاہیے تھا۔کمیٹی نے بولی میں حصہ نہ لینے پر تحقیقات کا فیصلہ کرتے ہوئے ایجنڈے کو اگلے اجلاس تک موخرکردیا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی وی تک یہ خفیہ معلومات کیسے پہنچیں کہ بولی میں نقصان ہوگا اور دوسری پارٹی زیادہ بولی دے رہی ہے۔
کمیٹی نے سیکریٹری اطلاعات کو ہدایت کی کہ سارے معاملے کی تحقیقات کی جائیں کیونکہ اس میں بدنیتی واضح ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایم ڈی پی ٹی وی کی تقرری کیلیے انٹرویو مکمل ہوچکے ہیں اور سمری وزیراعظم آفس بھجوادی گئی ہے، پی ٹی وی ملازمین کو حق حاصل ہے کہ وہ ایم ڈی کی پوسٹ کیلئے اپلائی کرسکیں ۔کمیٹی نے ہدایت کی کہ کسی ملازم کی سینیارٹی کومتاثرکیے بغیر قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کیا جائے اور خالی اسامیوںکو جلد مکمل کیا جائے۔کمیٹی نے پی ٹی وی سپورٹس میں ڈاکٹر نعیم نیازکی تقرری اور انھیں اختیارات دینے پر سخت ناراضی کا اظہارکرتے ہوئے سیکرٹری اطلاعات سے رپورٹ طلب کرلی ۔
سینیٹر سید ظفر علی شاہ کے اعتراض پرکمیٹی نے ریڈیو پاکستان سے چھوٹے ملازمین کی برطرفیوںکو فوری طور پر روکتے ہوئے سیکریٹری اطلاعات سے تین روز میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔بی بی سی کوانٹرویو میں سینیٹرکامل علی آغانے کہا کہ کمیٹی کے سامنے ابھی تک جتنے بھی حقائق آئے ہیں ان میں پی ٹی وی کی طرف سے بدنیتی کا عنصردکھائی دے رہاہے کیونکہ کوئی بھی ذمہ داری قبول کرنے پرتیارنہیں ہے،انھوں نے کہااس مرحلے پروہ نہیں کہہ سکتے کہ نشریاتی حقوق کے عمل میں پی ٹی وی کے حصہ نہ لینے کافائدہ کس کوہوا لیکن اس پورے معاملے کاتفصیلی جائزہ لیا جا رہاہے اور اگلے اجلاس میں پاکستان کرکٹ بورڈکے نگراں چیئرمین کوبلانے کیلیے سینیٹ کے چیئرمین سے درخواست کی جارہی ہے۔
کمیٹی نے ہدایت کی کہ پی ٹی وی میں افسران اور ملازمین کو قواعدکے مطابق ترقیاں دی جائیں،کمیٹی نے ریڈیو پاکستان کے ملازمین کوفارغ کرنیکانوٹس لیتے ہوئے عملدرآمد روکتے ہوئے تین روز میں رپورٹ طلب کر لی،کمیٹی کااجلاس بدھ کوچیئرمین سینیٹرکامل علی آغا کی صدارت میں ہوا جس میں ممبران کے علاوہ وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید، سیکریٹری اطلاعات اور پی ٹی وی کے قائم مقام ایم ڈی و دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں سہ ملکی کرکٹ سیریزکیلئے نشریاتی حقوق کی بولی میں حصہ نہ لینے پر پی ٹی وی حکام کی سخت سرزنش کی گئی۔اس موقع پر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پی ٹی وی نے جنوبی افریقہ سری لنکا کرکٹ سیریزکے لینڈنگ رائٹس کی بولی میں حصہ نہ لیکر مجرمانہ غفلت کی ہے اور یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
سابق سیکریٹری اطلاعات تیمور عظمت عثمان نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک نجی چینل کا ڈائریکٹر کرکٹ بورڈکو چلارہا ہے وہ کس طرح چاہے گا کہ میچ دکھانے کے حقوق سرکاری چینل کو ملیں ، پی ٹی وی نے پاکستان کرکٹ بورڈکی بولی میں حصہ بھی نہیں لیا اورکوئی اعتراض بھی داخل نہیں کرایا۔اس موقع پر پی ٹی وی کے سابق ایم ڈی یوسف بیگ مرزا جن کو اس مسئلہ پر رائے کیلئے کمیٹی نے خصوصی طور پر بلایا تھاان کا کہنا کہ پی ٹی وی کوکسی طور میدان کھلا نہیں چھوڑنا چاہیے تھا اور ہر صورت میں بولی میں حصہ لینا چاہیے تھا۔کمیٹی نے بولی میں حصہ نہ لینے پر تحقیقات کا فیصلہ کرتے ہوئے ایجنڈے کو اگلے اجلاس تک موخرکردیا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی وی تک یہ خفیہ معلومات کیسے پہنچیں کہ بولی میں نقصان ہوگا اور دوسری پارٹی زیادہ بولی دے رہی ہے۔
کمیٹی نے سیکریٹری اطلاعات کو ہدایت کی کہ سارے معاملے کی تحقیقات کی جائیں کیونکہ اس میں بدنیتی واضح ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایم ڈی پی ٹی وی کی تقرری کیلیے انٹرویو مکمل ہوچکے ہیں اور سمری وزیراعظم آفس بھجوادی گئی ہے، پی ٹی وی ملازمین کو حق حاصل ہے کہ وہ ایم ڈی کی پوسٹ کیلئے اپلائی کرسکیں ۔کمیٹی نے ہدایت کی کہ کسی ملازم کی سینیارٹی کومتاثرکیے بغیر قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کیا جائے اور خالی اسامیوںکو جلد مکمل کیا جائے۔کمیٹی نے پی ٹی وی سپورٹس میں ڈاکٹر نعیم نیازکی تقرری اور انھیں اختیارات دینے پر سخت ناراضی کا اظہارکرتے ہوئے سیکرٹری اطلاعات سے رپورٹ طلب کرلی ۔
سینیٹر سید ظفر علی شاہ کے اعتراض پرکمیٹی نے ریڈیو پاکستان سے چھوٹے ملازمین کی برطرفیوںکو فوری طور پر روکتے ہوئے سیکریٹری اطلاعات سے تین روز میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔بی بی سی کوانٹرویو میں سینیٹرکامل علی آغانے کہا کہ کمیٹی کے سامنے ابھی تک جتنے بھی حقائق آئے ہیں ان میں پی ٹی وی کی طرف سے بدنیتی کا عنصردکھائی دے رہاہے کیونکہ کوئی بھی ذمہ داری قبول کرنے پرتیارنہیں ہے،انھوں نے کہااس مرحلے پروہ نہیں کہہ سکتے کہ نشریاتی حقوق کے عمل میں پی ٹی وی کے حصہ نہ لینے کافائدہ کس کوہوا لیکن اس پورے معاملے کاتفصیلی جائزہ لیا جا رہاہے اور اگلے اجلاس میں پاکستان کرکٹ بورڈکے نگراں چیئرمین کوبلانے کیلیے سینیٹ کے چیئرمین سے درخواست کی جارہی ہے۔