پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کی صورت میں کچھ بھی ہوسکتا ہے وزیراعظم
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بتادیا کہ فوج سمیت پورا ملک میرے ساتھ ہے، عمران خان
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت دو جوہری ممالک ہیں اور جنگ کی صورت میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
فارن ریلیشن کونسل میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کھیل زندگی کے اہم سبق سکھاتے ہیں، کھیلوں سےآپ اپنےہدف کوحاصل کرنےکےلیےجدوجہدکرناسیکھتےہیں، کرکٹ سے میں نے سیکھا کے کامیابی کے لیے کیسے جدوجہد کی جاتی ہے ، 22 سال کی جدوجہد کے بعد اس مقام پر پہنچا ہوں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کی تمام پالیسیوں کو پاک فوج کی حمایت حاصل ہے، میں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بھی بتایا تھا کہ فوج سمیت پورا ملک میرے ساتھ ہے، یہ بھی بتایا تھا غربت کے خاتمے سمیت دونوں ممالک کی ترجیحات ایک ہیں، پاکستان اور بھارت دو جوہری ممالک ہیں اور جوہری ممالک کے درمیان جنگ کی صورت میں کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ کرتارپور راہداری ہمسایوں سے اچھے تعلقات کیلئے بنائی، بھارتی طیاروں کی بمباری کے جواب میں دو طیارے گرائے، کشیدگی کم کرنے کیلئے بھارتی پائلٹ واپس بھجوایا اور سب پر واضح کیا پاکستانی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، لیکن بھارت میں انتخابی مہم پاکستان مخالفت کو بنیاد بنا کر چلائی گئی، بھارت نے ہمیشہ ہماری امن کی پیشکش کو ہماری کمزوری سمجھا، ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کیلئے لابنگ کی، ان حالات میں بھارت سے کیسے بات چیت کر سکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پچاس دن سے 80 لاکھ کشمیری گھروں ٘میں قید ہیں، عالمی برادری بھارت کو کشمیر سے کرفیو اٹھانے کا کہے، اقوام متحدہ کو اپنا کردار اداکرنا چاہئیے،ادارہ اسی لئے وجود میں لایا گیا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکا کی جنگ میں شامل ہوکر بہت بڑی غلطی کی، پاکستان نے روس کے خلاف امریکا کے ساتھ مل کر مزاحمت کی، افغانستان سے روس کے نکلنے کے بعد امریکا نے پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا، نائن الیون کے بعد امریکا کو پھر پاکستان کی ضرورت پڑی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 200 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، جن افراد کو روس کے خلاف جہاد کی تربیت دی گئی انہیں ہی نائن الیون کے بعد دہشت گرد قرار دیا گیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میرا ہمیشہ یہی مؤقف رہا ہے کہ افغانستان مسئلے کا حل فوجی نہیں، اور افغانستان میں سیاسی مذاکرات کی کامیابی بہت مشکل مرحلہ ہے، بدقسمتی سے افغان امن معاہدہ آخری لمحات میں طے نہ پا سکا، امن معاہدہ ہونے کو تھا لیکن صدرٹرمپ نے مسترد کر دیا، امن مذاکرات کی ناکامی اور امریکی افواج کے انخلاء سے طالبان خوش ہیں، طالبان نے ماضی سے سبق سیکھا ہے، انہیں احساس ہے کہ وہ پورے افغانستان پر قبضہ نہیں کر سکتے۔ افغانستان میں کبھی بیرونی طاقتیں قبضہ نہیں کر سکیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان میں اس وقت بھی 27 لاکھ افغان رہائش پذیر ہیں، ہم نے کئی مرتبہ افغانستان سے مہاجرین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا، افغان مہاجرین کی وجہ سے ہم اپنی سرحد مکمل بند نہیں کر سکتے۔
فارن ریلیشن کونسل میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کھیل زندگی کے اہم سبق سکھاتے ہیں، کھیلوں سےآپ اپنےہدف کوحاصل کرنےکےلیےجدوجہدکرناسیکھتےہیں، کرکٹ سے میں نے سیکھا کے کامیابی کے لیے کیسے جدوجہد کی جاتی ہے ، 22 سال کی جدوجہد کے بعد اس مقام پر پہنچا ہوں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کی تمام پالیسیوں کو پاک فوج کی حمایت حاصل ہے، میں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بھی بتایا تھا کہ فوج سمیت پورا ملک میرے ساتھ ہے، یہ بھی بتایا تھا غربت کے خاتمے سمیت دونوں ممالک کی ترجیحات ایک ہیں، پاکستان اور بھارت دو جوہری ممالک ہیں اور جوہری ممالک کے درمیان جنگ کی صورت میں کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ کرتارپور راہداری ہمسایوں سے اچھے تعلقات کیلئے بنائی، بھارتی طیاروں کی بمباری کے جواب میں دو طیارے گرائے، کشیدگی کم کرنے کیلئے بھارتی پائلٹ واپس بھجوایا اور سب پر واضح کیا پاکستانی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، لیکن بھارت میں انتخابی مہم پاکستان مخالفت کو بنیاد بنا کر چلائی گئی، بھارت نے ہمیشہ ہماری امن کی پیشکش کو ہماری کمزوری سمجھا، ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کیلئے لابنگ کی، ان حالات میں بھارت سے کیسے بات چیت کر سکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پچاس دن سے 80 لاکھ کشمیری گھروں ٘میں قید ہیں، عالمی برادری بھارت کو کشمیر سے کرفیو اٹھانے کا کہے، اقوام متحدہ کو اپنا کردار اداکرنا چاہئیے،ادارہ اسی لئے وجود میں لایا گیا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکا کی جنگ میں شامل ہوکر بہت بڑی غلطی کی، پاکستان نے روس کے خلاف امریکا کے ساتھ مل کر مزاحمت کی، افغانستان سے روس کے نکلنے کے بعد امریکا نے پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا، نائن الیون کے بعد امریکا کو پھر پاکستان کی ضرورت پڑی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 200 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، جن افراد کو روس کے خلاف جہاد کی تربیت دی گئی انہیں ہی نائن الیون کے بعد دہشت گرد قرار دیا گیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میرا ہمیشہ یہی مؤقف رہا ہے کہ افغانستان مسئلے کا حل فوجی نہیں، اور افغانستان میں سیاسی مذاکرات کی کامیابی بہت مشکل مرحلہ ہے، بدقسمتی سے افغان امن معاہدہ آخری لمحات میں طے نہ پا سکا، امن معاہدہ ہونے کو تھا لیکن صدرٹرمپ نے مسترد کر دیا، امن مذاکرات کی ناکامی اور امریکی افواج کے انخلاء سے طالبان خوش ہیں، طالبان نے ماضی سے سبق سیکھا ہے، انہیں احساس ہے کہ وہ پورے افغانستان پر قبضہ نہیں کر سکتے۔ افغانستان میں کبھی بیرونی طاقتیں قبضہ نہیں کر سکیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان میں اس وقت بھی 27 لاکھ افغان رہائش پذیر ہیں، ہم نے کئی مرتبہ افغانستان سے مہاجرین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا، افغان مہاجرین کی وجہ سے ہم اپنی سرحد مکمل بند نہیں کر سکتے۔