چیئرمین جوائنٹ چیفس اورآرمی چیف کا تقرری ایک ساتھ کرنیکا فیصلہ

دونوں اہم تقرریاں وزیر اعظم کی اعلان کردہ پالیسی کے مطابق سنیارٹی کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر ہوں گی.


Amir Ilyas Rana October 03, 2013
دونوں اہم تقرریاں وزیر اعظم کی اعلان کردہ پالیسی کے مطابق سنیارٹی کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر ہوں گی.

لاہور: وزیراعظم نوازشریف8اکتوبر2013 سے پہلے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اورآرمی چیف کی تقرریاں ایک ساتھ کریں گے۔

دونوں اہم تقرریاں وزیر اعظم کی اعلان کردہ پالیسی کے مطابق سنیارٹی کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر ہوں گی، لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جبکہ لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود کو آرمی چیف لگائے جانے کے امکانات ہیں۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں کاآخری ورکنگ ڈے 7 اکتوبر ہے، نئے چیئرمین 8 اکتوبر کو ذمہ داری سنبھالیں گے، اسی طرح پاک فوج کے نئے سربراہ 28 نومبر کو کمان سنبھالیں گے۔دونوں اہم عہدے خالی ہونیکے درمیان ڈیڑھ ماہ سے زیادہ وقفہ ہے مگر ہمارے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف دونوں اہم تقرریاں ایک ساتھ یعنی 8 اکتوبر سے پہلے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاک فوج کی سنیارٹی لسٹ کے مطابق اس وقت پہلے نمبر پرلیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم جبکہ دوسرے نمبر پرلیفٹیننٹ جنرل راشد محمود ہیں، ذرائع سے حاصل کردہ اطلاعات کے مطابق قومی امکانات ہیں کہ انہی دونوں افسران کااہم تقرریوں پر چنائو کیا جا رہا ہے۔ باخبر حلقوں نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ دونوں تقرریاں سنیارٹی کے اصول کو مدنظر رکھ کر ہوں گی۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کیلئے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل آصف سندیلہ اور ایئر چیف مارشل طاہررفیق بٹ کے نام بھی موجودہیں، توکیاہارون اسلم کو چیئرمین بنانے سے انکی سنیارٹی متاثر نہیں ہو گی، توسامنے آنیوالاموقف کچھ یوں تھا۔'جنرل مشرف سے لیکراب تک چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا تقرر آرمی سے ہی کیاجاتارہاہے۔

جنرل مشرف نے اپنے جونیئر افسر کو اس عہدے پر لگایا۔ اسی طرح موجودہ آرمی چیف جنرل کیانی سے جونیئرخالدشمیم وائیں کو چیئرمین لگایاگیا۔ اب اگر ہارون اسلم کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی لگایا جاتا ہے اور سنیارٹی میں دوسرے نمبرپرموجود راشد محمود کو آرمی چیف، تو اس سے نہ تو پاک فوج کی سنیارٹی متاثر ہو گی اورنہ ہی اس سے پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے افسران کی سنیارٹی لسٹ میں کوئی تبدیلی آئیگی'۔دونوں تقرریوں کے طریقہ کار کے حوالے سے اعلیٰ حکام نے بتایا کہ آئین کے تحت مسلح افواج کے سربراہان کا تقرر وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے۔ سیکرٹری دفاع دونوں تقرریوں کی سمریاں بائی ہینڈ لائیں گے اور وزیر اعظم کو پیش کریں گے۔

وزیر اعظم اپنی ایڈوائس بناکرصدرمملکت کو بھجیں گے، جو آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر تقرریوں کی رسمی منظوری دینگے۔ اسکے بعد وزیر اعظم اس تقرریوں کے اعلان کے حوالے سے احکامات وزارت دفاع کو بھیجے گا جہاں سے باضابطہ اہم تقرریوں کا اعلان ہوگا۔ اعلیٰ سرکاری حکام کا یہ بھی کہنا ہے وزیر اعظم کے مشیر کی ایک سیٹ ابھی بھی موجود ہے، اگرجنرل کیانی نے چاہا تو حکومت انہیں پیشکش کر سکتی ہے کہ انکے تجربے سے استفادہ کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں