بجٹ کٹوتی فنڈ کا عدم اجرا سندھ کی 4 جامعات نے بینکوں سے قرضے لے لیے

قرض حاصل کرنے والی جامعات میں سندھ یونیورسٹی، شاہ لطیف یونیورسٹی، قائد عوام یونیورسٹی اورزرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام شامل

25 اور 26 ستمبر کو وفاقی، سندھ حکومت اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے خلاف تدریسی بائیکاٹ کر رہے ہیں، صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی۔ فوٹو: فائل

THE HAGUE (NETHERLANDS):
وفاقی حکومت کی جانب سے اعلیٰ تعلیم کے سالانہ بجٹ 2019/20میں کئی ارب روپے کی کٹوتی اورسندھ حکومت کی جانب سے جامعات کے لیے مختص بجٹ سے گرانٹ جاری نہ کرنے کے سبب صوبے کی سرکاری جامعات نے اپنے انتظامی وتدریسی معاملات کوچلانے کے لیے نجی بینکوں سے قرضہ لینے کاسلسلہ شروع کردیاہے.

"ایکسپریس"کومعلوم ہواہے کہ صوبے کی کم از کم4سرکاری جامعات "سندھ یونیورسٹی جامشورو،شاہ عبدالطیف بھٹائی یونیورسٹی خیرپور،قائد عوام یونیورسٹی آف انجینیئرنگ ،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اورزرعی یونیورسٹی ٹنڈو"نے حال ہی میں اساتذہ وملازمین کی تنخواہوں اوردیگریوٹٰلیٹی بلزکی ادائیگی کے لیے نجی بینک سے کئی کروڑروپے کا قرضہ حال کرلیا ہے۔

ادھرجامعہ کراچی نے گرانٹ میں کٹوتی کے سبب سائنسی شعبہ جات کے لیے کیمیکلزاورکمپیوٹرزکی خریداری اورپانی کے بلزکی ادائیگی سمیت دیگرکئی ادائیگیاں روک دی ہے اورروکی گئی مختلف ادائیگیوں سے بچنے والی رقم سے محض تنخواہیں اورپینشن سمیت دیگریوٹیلیٹیزبلز کی ادائیگیاں کی جارہی ہیں جبکہ سندھ کے شہرحیدرآبادمیں قائم کی گئی پہلی سرکاری جامعہ "گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآبادکالی موری"تاحال کالج فنڈزسے چلائی جارہی ہے اوریونیورسٹی میں پہلی بارداخلے بھی بغیرکسی یونیورسٹی فنڈکے شروع ہورہے ہیں۔

یادرہے کہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان نے وفاقی حکومت کی جانب سے اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں تقریباً7ارب روپے کمی کیے جانے کے بعد سندھ سمیت ملک بھرکی سرکاری جامعات کے غیرترقیاتی بجٹ recurring budgetمیں 10سے 11فیصد تک کمی کردی ہے ایچ ای سی کوملک کی سرکاری جامعات کے لیے 59بلین روپے کی غیرترقیاتی گرانٹ جاری کی گئی ہے گزشتہ برس یہ گرانٹ 65بلین روپے سے کچھ زیادہ تھی وفاقی حکومت نے اس کمی کے باوجود سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد جبکہ حکومت سندھ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15فیصد اضافہ کیاہے۔

نئے مالی سال کی پہلی سہ ماہی ختم ہونے کے قریب ہے تاہم حکومت سندھ تاحال صوبے کی سرکاری جامعات کواسپیشل گرانٹ کی مد میں بجٹ جاری نہیں کرسکی ہے جبکہ خود سندھ حکومت سرکاری جامعات کے اساتذہ کی پی ایچ ڈی گرانٹ 10ہزارروپے ماہانہ سے بڑھاکر25ہزاروپے ماہانہ کرچکی ہے ادھرسندھ کی سرکاری جامعات کے اساتذہ وملازمین اپنی اپنی انتظامیہ سے یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ ان کی تنخواہوں میں سالانہ اضافہ حکومت سندھ کی جانب سے کیے گئے اضافے کے تحت کیاجائے۔

واضح رہے کہ اس صورتحال کے تناظرمیں سرکاری جامعات کے اساتذہ کی نمائندہ تنظیم "فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن "(فپواسا)سندھ چیپٹرکی جانب سے ہڑتال کے اعلان کے بعد سندھ کی سرکاری جامعات کے اساتذہ رواں ہفتے دوروز کے لیے اکیڈمک بائیکاٹ پر جارہے ہیں اورکراچی سمیت پورے سندھ کی سرکاری جامعات میں بدھ اورجمعرات 25 اور26ستمبرکوتدریسی عمل کامکمل بائیکاٹ رہے گا۔

فپواسانے اس صورتحال پر اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ اساتذہ کی جانب سے یہ احتجاج وفاقی حکومت ،ایچ ای سی اسلام آباد اورحکومت سندھ کے رویے کے خلاف ہے فپواساکی رہنما اورانجمن اساتذہ جامعہ کراچی کی صدرپروفیسرانیلاامبرملک نے "ایکسپریس"سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ 25اور26ستمبرکوپورے سندھ میں بائیکاٹ ہوگایکم اکتوبرکوطے آئند کالائحہ عمل طے کریں گے اورامکان ہے کہ سندھ کی سرکاری جامعات کے اساتذہ غیرمعینہ مدت تک تدریسی بائیکاٹ پر چلے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فپواسا کے مطالبات میں سرفہرست چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹرطارق بنوری کی برطرفی شامل ہے کیونکہ وہ سرکاری جامعات کے مسائل کے حل میں مکمل طورپرناکام ہوگئے ہیں جبکہ دیگرمطالبات میں ایچ ای سی کی جانب سے کی گئی بجٹ کٹوتی ختم اوراس کی بحالی واضافہ،سندھ حکومت کی جانب سے اسپیشل گرانٹ اورپی ایچ ڈی گرانٹ کافوری اجراءشامل ہے۔

ادھربدترین مالی بحران کے سبب بینک سے قرضہ لینے والی صوبے کی سب سے قدیم جامعہ "سندھ یونیورسٹی جامشورو"کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرفتح برفت نے "ایکسپریس"سے بات چیت میں یونیورسٹی کے لیے بینک سے قرضہ لینے کی تصدیق کرتے ہوئے واضح کیاکہ جون اورجولائی میں بجٹ کم آتا ہے ہم نے اساتذہ وملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے یہ اضافہ جولائی سے دینا ہوگا سندھ یونیورسٹی پر تقریباً تین کروڑماہانہ اور36کروڑروپے سالانہ اس اضافے کا اثرپڑے گا۔


سندھ گورنمنٹ نے اب تک گرانٹ جاری نہیں کی ایچ ای سی نے پی ایچ ڈی الاﺅنس 10ہزارروپے مختص کیا تھا سندھ حکومت نے اسے 25ہزارکردیاپی ایچ ڈی الاﺅنس کے سبب بھی ماہانہ ساڑھے 3کروڑروپے کابوجھ ہے اسی طرح ایم فل الاﺅنس 5ہزارسے بڑھا کر 12ہزار500کیاگیاہے سندھ حکومت کے ان فیصلوں سے ہم پر کروڑوں روپے سالانہ کابوجھ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ یونیورسٹی میں 400سے زائد مکانات ہے ان میں بجلی کے میٹرنہیں ہیں صرف ڈھائی کروڑروپے بل گزشتہ ماہ کاتھااس میں اکیڈمک ایریاکیمپس کابل سواکروڑکے قریب تھاسوئی گیس کابل 37لاکھ ماہانہ ہے ہم سال میں ایک بارفیس لیتے ہیں جو 8سے 20ہزارروپے فی طالب علم تک محدودہے یونیورسٹی کے ہاسٹل میں 4ہزارطلبہ رہتے ہیں ہاسٹل کی سالانہ فیس 640روپے جودوروپے روزانہ بنتی ہے گیس، بجلی، پانی اور صفائی کے چارجز اس میں شامل ہیں ہم دریاسے کھنیچ کرپانی لاتے ہیں جہاں سے پانی کھینچ کرلاتے ہیں وہاں جنریٹرپرموٹرچلائی جاتی ہے۔

ڈاکٹرفتح برفت کا کہناتھاکہ اخراجات، پینشن اورتنخواہ کے لیے 32کروڑروپے ماہانہ کی ضرورت ہے ایچ ای سی نے 12کروڑروپے بھجوائے ہم نے دوسال سے فیس نہیں بڑھائی اب 16فیصد فیس بڑھارہے ہیں طلبہ کوکیمپس تک لانے کے لیے 100بسیں روزانہ چلارہے ہیں اس میں 40 بسیں ہماری ہیں جس میں سے بھی 20ناکارہ ہیں ان بسوں کا ایک روزکاکرایہ 5لاکھ روپے تک ہے سندھ یونیورسٹی میں 28ہزارطلبہ روزانہ کیمپس آرہے ہیں تمام اخراجات ملاکر40کروڑروپے ماہانہ کاخرچہ ہے حکومت پاکستان اورحکومت سندھ اگرعوام دوست ہیں توان بچوںکے مستقبل کومحفوظ کریں ورنہ غریبوں کے لیے اعلیٰ تعلیم کے راستے بند ہوجائیں گے۔

ادھر رابطہ کرنے پر فپواساسندھ چیپٹرکے سیکریٹری اورشاہ لطیف یونیورسٹی خیرپورکی ٹیچرسوسائٹی کے رہنما پروفیسر اختیار گھومرونے بھی ان کی یونیورسٹی کی جانب سے بینک سے قرضہ لینے کی تصدیق کرتے ہوئے مزیدبتایاکہ صرف شاہ لطیف یونیورسٹی ہی نہیں بلکہ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام اورقائد عوام یونیورسٹی کی جانب سے بھی مالی حالات کے پیش نظربینکوں قرضہ لیاجاچکاہے۔

پروفیسراختیارگھومروکاکہناتھاکہ گزشتہ دونوں عیدوں پریونیورسٹی انتظامیہ نے ملازمین کوتنخواہیں نہیں دی کنٹریکٹ ملازمین کوتین ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں اورچھ ماہ سے اساتذہ کومختلف خدمات کے بلزکی ادائیگی بند ہے کنٹریکٹ اساتذہ "ریسرچ ایسوسی ایٹس" کی تنخواہیں بھی بند ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ قرضہ لینے کی یونیورسٹی کی حدختم ہوچکی ہے اب مزیدقرضہ بھی نہیں مل سکتا ادھرسندھ سرکابھی اسپیشل گرانٹ نہیں دے رہی گرانٹ دینے کے لیے انھوں نے سندھ حکومت کی جانب سے سرکاری جامعات کے لیے گرانٹ کی رقم کی تقسیم کافارمولاطے کرنے والی کمیٹی کے سربراہ آئی بی اے سکھرکے وائس چانسلرڈاکٹرنثارصدیقی پربھی تنقید کی کہ تقسیم کاجوفارمولاوہ طے کررہے ہیں اس سے جنرل یونیورسٹیز کونقصان ہورہاہے گزشتہ سال شاہ لطیف یونیورسٹی کوصرف 5کروڑروپے دیے گئے اختیارگھومرونے مزیدانکشاف کیاکہ اب قائد عوام یونیورسٹی کے پاس تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے رقم نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ بے حسی کی بات یہ ہے کہ سندھ کے اساتذہ ان معاملات پر ایک ہڑتال گزشتہ ہفتے کرچکے ہیں تاہم وفاق اورسندھ سے کسی نے اب تک رابطہ نہیں کیا"ایکسپریس"نے اس حوالے سے شاہ لطیف یونیورسٹی خیرپورکی وائس چانسلرڈاکٹرپروین شاہ سے بھی رابطے کی مسلسل کوشش کی تاہم انھوں نے فون ریسیونہیں کیا۔

جامعہ کراچی کے ذرائع نے "ایکسپریس"کوبتایاکہ جامعہ کراچی کاپانی کابل 50لاکھ روپے ماہانہ ہے جس کی ادائیگی چھ ماہ سے نہیں کی گئی ہے جو6کروڑسے زائد پہنچ چکی ہیں ساڑھے 7کروڑروپے کی مختلف خریداریاں اورادائیگیاں روک کرگزشتہ ماہ کی تنخواہیں جاری کی گئی ہیں کیمیکل کی خریداری نہیں کی جارہی کمپیوٹرکی خریداری نہیں ہورہی ڈونرنشستوں سے آنے والافنڈزبھی تنخواہوں اوربجلی کے بل کی ادائیگی میں جارہاہے کمپیوٹرسائنس کے شعبے کے لیے ای سی اورکمپیوٹرکی خریداری روک دی گئی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ تنخواہ اورپینش کی مد میں جامعہ کراچی کے ساڑھے 29کروڑروپے ماہانہ کے اخراجات ہیں جامعہ کراچی کے ساڑھے 5ارب روپے سالانہ اخراجات میں سے ایچ ای سی گرانٹ میں کٹوتی کے بعد1ارب 70کروڑروپے دے رہے ہیں یونیورسٹی اپنے وسائل سے 2ارب 500کروڑ2.5بلین روپے حاصل کررہی ہے 1ارب سے زائد کاخسارہ ہے جامعہ کراچی کے پاس 41305طلبہ زیرتعلیم ہیں ایئربک اسٹوڈینٹ اس کے علاوہ ہے۔

"ایکسپریس"نے سندھ میں قائم ہونے والی نئی یونیورسٹی"گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآبادکالی موری" کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹرناصرالدین شیخ سے بھی رابطہ کیاجس پر ان کاکہناتھاکہ ابھی تک حکومت سندھ سے کسی قسم کافنڈنہیں ملاہے تاہم اب ہم سینڈیکیٹ کی منظوری سے 8مختلف شعبوں میں پہلی بارداخلے شروع کررہے ہیںکالج کافنڈزیونیورسٹی کوٹرانسفرکرنے کی سفارش کی گئی ہے کالج فنڈ 200ملین روپے سالانہ ہے جبکہ سندھ حکومت سے 350ملین روپے مانگے ہیں سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ریاض الدین نے کہاہے کہ یہ رقم یونیورسٹی کوفراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
Load Next Story