157 ارب روپے کے لائن لاسز کا بوجھ بجلی صارفین پر ڈال دیا گیا
ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی (ڈی اے سی) نے ذمہ داروں کے تعین اور تحقیقات کی ہدایت کردی
ملک کی 10بڑی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے ایک سال کے دوران 157 ارب روپے کے لائن لاسز کا بوجھ صارفین پر ڈال دیا۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ برائے 18-2017 کے مطابق ایک سال کے دوران ملک کی 10 بڑی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی 28 ارب یونٹس بجلی لائن لاسز کی نذر ہوگئی، جس کی مجموعی مالیت 157 ارب روپے سے زائد تھی اور لائن لاسز کی مد میں خسارے کا بوجھ صارفین کو برداشت کرنا پڑا۔
رپورٹ کے مطابق لائن لاسز میں حیسکو (حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی) سر فہرست رہی جس کا اس مد میں خسارہ 49ارب 51 کروڑ روپے رہا، سیپکو 37 ارب 73 کروڑ سے زائد کے لائن لاسز کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی، پیسکو کی جانب سے 29ارب روپے سے زائد کے لائن لاسز رہے، کیسکو کے 19ارب 22 کروڑ، لیسکو کی جانب سے 7 ارب 62 کروڑ روپے ، میپکو کی جانب سے 7 ارب19کروڑ روپے جب کہ آئیسکو دس لاکھ 70ہزار روپے پر کم لائن لاسز والی کمپنی نکلی۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق انتظامیہ نے لائن لاسز کی وجہ فیڈرز کے درمیان طویل فاصلہ، ناقص سب اسٹیشنز،غیر قانونی کنکشنز،غیر حقیقی اہداف اور فیڈرز کی غلط کوڈنگ کو قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی (ڈی اے سی) نے ذمہ داروں کے تعین اور معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کی ہے جب کہ آڈٹ حکام نے ڈی اے سی کی سفارشات پر عملدرآمد کرنے کی سفارش کی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ برائے 18-2017 کے مطابق ایک سال کے دوران ملک کی 10 بڑی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی 28 ارب یونٹس بجلی لائن لاسز کی نذر ہوگئی، جس کی مجموعی مالیت 157 ارب روپے سے زائد تھی اور لائن لاسز کی مد میں خسارے کا بوجھ صارفین کو برداشت کرنا پڑا۔
رپورٹ کے مطابق لائن لاسز میں حیسکو (حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی) سر فہرست رہی جس کا اس مد میں خسارہ 49ارب 51 کروڑ روپے رہا، سیپکو 37 ارب 73 کروڑ سے زائد کے لائن لاسز کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی، پیسکو کی جانب سے 29ارب روپے سے زائد کے لائن لاسز رہے، کیسکو کے 19ارب 22 کروڑ، لیسکو کی جانب سے 7 ارب 62 کروڑ روپے ، میپکو کی جانب سے 7 ارب19کروڑ روپے جب کہ آئیسکو دس لاکھ 70ہزار روپے پر کم لائن لاسز والی کمپنی نکلی۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق انتظامیہ نے لائن لاسز کی وجہ فیڈرز کے درمیان طویل فاصلہ، ناقص سب اسٹیشنز،غیر قانونی کنکشنز،غیر حقیقی اہداف اور فیڈرز کی غلط کوڈنگ کو قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی (ڈی اے سی) نے ذمہ داروں کے تعین اور معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کی ہے جب کہ آڈٹ حکام نے ڈی اے سی کی سفارشات پر عملدرآمد کرنے کی سفارش کی ہے۔