کے ای ایس سی نے قومی گرڈ سے زائد بجلی لی تواس کا کنکشن کاٹ دیا جائے گاعابد شیرعلی

کے ای ایس سی معاہدے کے مطابق قومی گرڈ سے 650 میگاواٹ بجلی لے رہی ہے،ترجمان کے ای ایس سی


October 03, 2013
کے ای ایس سی کا آڈٹ دنیا کے نامور اداروں سے کرایا جاتا ہے اگر کسی کو اس حوالے سے شکوک و شبہات ہیں تو وہ کسی بھی ادارے سے آڈٹ کراسکتے ہیں،ترجمان کے ای ایس سی فوٹو: فائل

وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے الزام عائد کیا ہے کہ کے ای ایس سی قومی گرڈ سے طلب کے اوقات میں معاہدے سے زائد مقدار میں بجلی لے رہی ہے، گزشتہ 6 ماہ کے دوران اس بےقاعدگی سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ کے ای ایس سی حکومت کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی خلاف ورزی کررہی ہے اور طلب کے اوقات میں 700 میگاواٹ تک بجلی قومی گرڈ سے لیتی ہے جس کی وجہ سے ملک کے دیگر حصوں کے لئے بجلی نہیں بچتی، انہوں نے کہا کہ کے ای ایس سی اپنا منافع اربوں روپوں میں ظاہر کرتی ہے جس کی حقیقت جاننے کے لئے کے ای ایس سی کے کھاتوں کا آڈٹ کرایا جائے گا اور اگر کسی بھی قسم کی بے ایمانی کے شواہد ملے تو کارروائی کی جائے گی۔

وزیر مملکت برائے پانی و بجلی کا کہنا تھا کہ حکومت کی پہلی ترجیح لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اور صنعتوں کا پہیہ چلانا ہے لیکن صورت حال یہ ہے کہ صرف پیسکو کے کئی فیڈرز 99 فیصد تک خسارے میں جارہے ہیں اورکیسکو اور پیسکو کا ڈیٹا موجود نہیں ہے خیبر پختونخوا میں کسی نادہندہ گرڈ کی بجلی بند کردی جائے تو وہاں کے لوگ بندوقیں اٹھا کر چلے آتے ہیں لیکن صورت حال جو بھی ہو حکومت ملک کے مفاد میں ہی کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیزل سے پیدا ہونے والی بجلی کی لاگت 20 روپے فی یونٹ پڑتی ہے جبکہ پانی اور کوئلے سے بنے والی بجلی کی پیداواری لاگت کم ہوتی ہے اس لئے بجلی بنانے والے پلانٹس کو کوئلے پر منتقل کیا جارہا ہے جبکہ ہائیڈل ذرائع سے بھی پیداروا میں اضافے کی کوششیں جاری ہیں۔

دوسری جانب کراچی الیکٹرکٹ سپلائی کمپنی نےعابد شیر علی کی جانب سے لگائے گئےتمام الزامات کو مسترد کردیا ہے، ترجمان کے ای ایس سی کا کہنا ہے کہ وزیر مملکت پانی وبجلی عابد شیر علی کو غلط بریفنگ دی گئی ہے، کے ای ایس سی معاہدے کے مطابق قومی گرڈ سے 650 میگاواٹ بجلی لے رہی ہے اور جس کی ادائیگی بھی طے کئے گئے طریقہ کار کے مطابق باقاعدگی سے کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے ای ایس سی کا آڈٹ دنیا کے نامور اداروں سے کرایا جاتا ہے،اگر کسی کو اس حوالے سے شکوک و شبہات ہیں تو وہ کسی بھی ادارے سے آڈٹ کراسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں