رجب طیب اردوان نے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں اُٹھا دیا
مقبوضہ وادی میں گزشتہ 50 دنوں سے 80 لاکھ کشمیری محصور ہیں ، طیب اردوان
ترک صدر رجب طیب اردوان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جبری پابندیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھادیا۔
نیویارک میں جاری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ یو این کی منظور شدہ قرار دادوں کے باوجود 72 سال سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوسکا، گزشتہ 50 دنوں سے 80 لاکھ کشمیری محصور ہیں وہ باہر نہیں آسکتے کیوں کہ مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ ہے ۔
رجب طیب اردوان نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر کا حل اعتماد اور برابری کی بنیاد پر ہونے والے مذاکرات سے کرنا چاہیے۔
ترک صدر نے فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کے ثبوت نقشےکی صورت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اپنے قیام سے لے کر اب تک اسرائیل مسلسل فلسطینی زمین پر قبضہ کررہا ہے، اسرائیلی زمین بڑھتی جارہی ہے اور فلسطین کا رقبہ کم ہوتا جارہا ہے، کیا کوئی اسرائیل کے بارڈرز ہیں؟ اسرائیلی سرحدوں کی تعین کیوں نہیں کیا جارہا؟
رجب طیب اردوان نے ایلان کرد کی تصویر اٹھاتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری بھوک، خوراک کی کمی، موسمیاتی تبدیلی اور دہشتگردی سمیت دیگر چیلنجز کے حل کی قابلیت کھوتی جارہی ہے۔
نیویارک میں جاری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ یو این کی منظور شدہ قرار دادوں کے باوجود 72 سال سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوسکا، گزشتہ 50 دنوں سے 80 لاکھ کشمیری محصور ہیں وہ باہر نہیں آسکتے کیوں کہ مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ ہے ۔
رجب طیب اردوان نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر کا حل اعتماد اور برابری کی بنیاد پر ہونے والے مذاکرات سے کرنا چاہیے۔
ترک صدر نے فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کے ثبوت نقشےکی صورت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اپنے قیام سے لے کر اب تک اسرائیل مسلسل فلسطینی زمین پر قبضہ کررہا ہے، اسرائیلی زمین بڑھتی جارہی ہے اور فلسطین کا رقبہ کم ہوتا جارہا ہے، کیا کوئی اسرائیل کے بارڈرز ہیں؟ اسرائیلی سرحدوں کی تعین کیوں نہیں کیا جارہا؟
رجب طیب اردوان نے ایلان کرد کی تصویر اٹھاتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری بھوک، خوراک کی کمی، موسمیاتی تبدیلی اور دہشتگردی سمیت دیگر چیلنجز کے حل کی قابلیت کھوتی جارہی ہے۔
Follow latest updates: https://t.co/zQ6QXflkUw https://t.co/Zsmpc7XyeG