طالبان سے مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو پھر فوجی آپریشن ہی آخری حل ہو گا عمران خان

دہشت گردوں کے کئی گروپس امن نہیں چاہتے اورغیرملکی عناصر کی ایما پر کارروائیاں کر رہے ہیں، عمران خان


ویب ڈیسک October 03, 2013
اگر طالبان سے مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے تو پھر ناچاہتے ہوئے مجھے فوجی آپریشن کی حمایت کرنی ہو گی،عمران خان فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے طالبان کو مذاکرات کے لئے 2 ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے بعد فوجی آپریشن ہی واحد حل ہوگا۔

عمران خان نے برطانوی اخبار دی گارڈین کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ طالبان پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ان کےناجائز مطالبے پورے نہیں کئے جاسکتے، طالبان کو پاکستان کے آئین کو قبول کرتے ہوئے ہتھیار پھینکنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ نومبر کے آخر تک اس بات کا پتہ چل جائے گا کہ طالبان صرف اپنے ناجائز مطالبات پر ڈٹے رہتے ہیں جو ہم پورے نہیں کر سکتے یا پھر مذاکرات کرنے میں کسی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں، جو بھی ہے صورتحال اگلے 2 ماہ میں بالکل واضح ہو گی۔

تحریک انصاف کے چیرمین نے کہا کہ اگر طالبان سے مذاکرات کامیاب نہیں ہو پاتے تو پھر مجھے ناچاہتے ہوئے بھی فوجی آپریشن کی حمایت کرنی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ جنگ کے خلاف ہیں اور کسی بھی مسئلے کا حل فوجی آپریشن یا طاقت کے زور پر نہیں چاہتے لیکن اگر ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی طریقہ نہیں بچتا تو پھر ہمیں اس کی طرف بڑھنا ہو گا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ہمیں لسانیت اور مذہب کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں اور معصوم لوگوں کو مارنے والوں کو بھی ان کی کارروائیوں سے روکنا ہو گا، ملک میں اس وقت 14 سے 18 بڑے اور 20 سے 25 چھوٹے دہشت گروپ اپنی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور ان سے نمٹنا آسان نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح ہے کہ ان میں سے کئی گروپس امن نہیں چاہتے اورغیرملکی عناصر کی ایما پر یہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں