لاہور سے پکڑے گئے مینڈک کہاں استعمال کئے جانے تھےَ حقیقت سامنے آگئی

مینڈک پنجاب کالج فار وویمن راولپنڈی بھیجے جانے تھے جہاں میڈیکل کی طالبات ان مینڈکوں پر تجربات کرتی ہیں، تحقیق

شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ سوشل میڈیا افواہوں پر کان نہ دھریں، پنجاب فوڈ اتھارٹی فوٹو: فائل

4 روز قبل پکڑے گئے مینڈکوں سے متعلق تفصیلات سامنے آنے کے بعد ان کے گوشت کی فروخت اور فوڈ آئٹمز میں استعمال کے حوالے سے افواہیں غلط ثابت ہوئی ہیں۔

پنجاب پولیس کے ڈولفن اسکواڈ نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب نیو راوی پل کے قریب ناکے پر 2 افراد سے مینڈک برآمد کئے تھے ۔ ابتدائی طورپرپولیس کا دعوی تھا کہ ملزمان یہ مینڈک شہرمیں فروخت کرنے لے جارہے تھے،جس کے بعد سوشل میڈیا پریہ افواہیں گردش کرنے لگیں کہ شہر میں مختلف فوڈ آٗٹمز میں مینڈک کا گوشت استعمال کیا جارہا ہے۔ تاہم اب حقیقت سامنے آگئی ہے، پولیس نے جو پانچ من مینڈک پکڑنے کا دعوی کیا تھا ان کی تعداد صرف 110 تھی،یہ مینڈک راولپنڈی کے ایک میڈیکل کالج کو بھیجے جانے تھے۔ مینڈک لانے والے ایک شخص اظہر اسحاق مسیح نے پولیس کوتحریری بیان دیا کہ وہ مختلف علاقوں سے مینڈک پکڑتا ہے اور6 ماہ بعد انہیں راولپنڈی بھیج دیتا ہے۔ یہ مینڈک انہوں نے لاہور سے ایک نجی ٹرانسپورٹ کمپنی کے ذریعے راولپنڈی کے لئے بک کروائے جانے تھے۔


اظہرمسیح نے بتایا کہ یہ مینڈک پنجاب کالج فار وویمن ہولی فیملی روڈ سیٹلائٹ ٹاؤن راولپنڈی بھیجے جانے تھے جہاں میڈیکل کی طالبات ان مینڈکوں پر تجربات کرتی ہیں۔ اظہرمسیح نے پولیس کو کالج کا لیٹر بھی دکھایا جس پر پولیس نے اظہرمسیح اوراس کے اس کے ساتھی کوچھوڑدیا تھا جبکہ مینڈک دریائے راوی میں چھوڑ دیئے گئے تھے۔

ڈائریکٹر وائلڈ لائف پنجاب محمد نعیم بھٹی نے ایکسپریس کو بتایا کہ پولیس نے جس وقت ہمیں مینڈک پکڑے جانے کی اطلاع دی تھی اسی وقت ہماری ٹیم وہاں پہنچی اور پولیس کو بتادیا تھا کہ یہ عام مینڈک ہیں جن کو وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت تحفظ حاصل نہیں ہے یہ کوئی نایاب نسل کے مینڈک نہیں ہیں۔ اس لئے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاسکتی ہے ، اگر مینڈک کی بجائے کچھوئے یا مگرمچھ ہوتا توملزمان کے خلاف کارروائی ہوسکتی تھی۔

یہ تفصیلات سامنے آنے کے باوجود سوشل میڈیا پر لاہور میں مینڈکوں کے گوشت کی فروخت اور انہیں مختلف فوڈ آئٹمز میں استعمال کیے جانے کی افواہیں گردش کررہی ہیں تاہم ابھی تک مینڈکوں کے گوشت کی فروخت سے متعلق کوئی شواہد سامنے نہیں آسکے ہیں۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے بھی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا افواہوں پر کان نہ دھریں۔ کسی تحقیق اورثبوت کے بغیر خوراک سے متعلق منفی پراپیگنڈا نہ کیا جائے۔ شہریوں کو صاف، محفوظ اور حلال فوڈ کی فراہمی یقینی بنانا پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ذمہ داری ہے۔
Load Next Story