سندھ کے اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین سے متعلق رپورٹ پیش

عدالت نے کتے کے کاٹنے کی ویکسین کی عدم دستیابی پر سیکریٹری صحت کو شوکاز نوٹس جاری کیا

کتے کے کاٹنے کی ویکسین نہ ملنے سے بچہ مرگیا کون ذمہ دار ہے، سندھ ہائیکورٹ

قومی ادارہ برائے صحت نے سندھ کے اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین سے متعلق رپورٹ پیش کردی۔

رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت کو جنوری 2019 سے اب تک 6 ہزار ویکسین فراہم کی جاچکی ہے۔ موجودہ صورت حال کے پیش نظر فوری طور پر 2500 ویکسین دی گئیں۔ صوبوں کو ڈیمانڈ کے مطابق ویکسینز فراہم کی جاتی ہیں۔ رواں سال تمام صوبوں کو 2 لاکھ ویکسین فراہم کی گئی ہے۔ دسمبر 2019 تک مزید 3 لاکھ ویکسینز تیار کی جائیں گی۔


اس سے قبل جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس آغا فیصل پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سندھ میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین کی عدم دستیابی سے متعلق درخواست کی سماعت کی ۔ طارق منصور ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کے ویکسین ہی موجود نہیں اور رپورٹس کے مطابق گزشتہ ماہ تک 92 ہزار افراد کو کتوں نے کاٹا، سرکاری اداروں کے پاس 6 لاکھ ویکسین بنانے کی صلاحیت ہے لیکن وہ بھی اسپتالوں کو ویکسین فراہم نہیں کررہے۔ ویکسین نہ ہونے سے سندھ میں بچے مررہے ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ لاڑکانہ میں بچہ تڑپ تڑپ کر مرگیا مگر اس کا علاج نہیں ہوسکا۔ عدالت نے ایڈئشنل ایڈوکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کے پاس ویکسین تک نہیں ؟ سندھ حکومت کیا کررہی ہے؟ عدالت نے ریماکس دیئے سیکریٹری ہیلتھ پیش ہو کر بتائیں کتوں کے کاٹنے کی ویکسین کیوں نہیں مل رہی؟ اگر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ ویکسین دیتا ہے تو سندھ حکومت کیوں لے کر بیٹھ جاتی ہے؟ اسلام آباد سے لوگ آگئے مگر کراچی میں بیٹھ کر سیکریٹری صاحب نہیں پہنچے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریماکس دیئے کہ ٹی وی پر دیکھا بچہ ویکسین نہ ملنے سے مرگیا، کون ذمہ دار ہے، سیکریٹری صحت کی عدم پیشی پر عدالت برہم ہوگئی۔ عدالت نے سیکریٹری صحت کو 3 اکتوبر کیلئے شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
Load Next Story