مذاکرات نہیں جارحیت بھارت روایتی ہٹ دھرمی پر قائم
بھارتی وزیر خارجہ نے پاکستان پر دہشت گردی کا جھوٹا الزام عائد کرکے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کی
مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرنے والے بھارت نے روایتی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بار پھر دہشت گردی کا بے بنیاد الزام عائد کر کے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
پاکستان کی جانب سے جذبہ خیر سگالی اور امن کی کوششوں کے تحت مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات پر مذاکرات کی پیشکش کو جارحیت پسند بھارت نے کبھی قبول نہیں کیا ہے اور ہر بار بےبنیاد، بلا جواز اور کسی ثبوت کے بغیر دہشت گردی کا الزام عائد کرکے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کی ہے۔
یہ خبر پڑھیں: بی جے پی نے کشمیر دشمنی میں اپنے ملک کے بانی رہنماؤں کو بھی نہیں بخشا
بھارتی وزیر خارجہ سبراہم منیانم جے شنکر نے اپنے پیشروؤں کی تقلید میں پرانے راگ الاپتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان سے تو بات چیت ہوسکتی ہے لیکن 'ٹیررستان' سے ہرگز مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی بھارت کا اندورنی انتظامی معاملہ ہے جس پر کسی دوسرے ملک سے مشورہ کرنے کے لیے پابند نہیں۔ پاکستان اور چین کا جموں کشمیر اور لداخ کو بھارتی یونین ٹریٹری بنانے پر اعتراض مناسب نہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: امریکا میں مودی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج
وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنی پہلی تقریر میں بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی تھی اور پلوامہ حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر بھی بھارتی وزیراعظم سے بات کرنے کی کوشش کی تھی تاکہ خطے کو جنگ میں دھکیلنے کے بجائے امن کی فضا قائم کی جا سکے لیکن اُس وقت بھی بھارت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا تھا اور تاحال ایک ہی لکیر پٹا جا رہا ہے۔
پاکستان کی جانب سے جذبہ خیر سگالی اور امن کی کوششوں کے تحت مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات پر مذاکرات کی پیشکش کو جارحیت پسند بھارت نے کبھی قبول نہیں کیا ہے اور ہر بار بےبنیاد، بلا جواز اور کسی ثبوت کے بغیر دہشت گردی کا الزام عائد کرکے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کی ہے۔
یہ خبر پڑھیں: بی جے پی نے کشمیر دشمنی میں اپنے ملک کے بانی رہنماؤں کو بھی نہیں بخشا
بھارتی وزیر خارجہ سبراہم منیانم جے شنکر نے اپنے پیشروؤں کی تقلید میں پرانے راگ الاپتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان سے تو بات چیت ہوسکتی ہے لیکن 'ٹیررستان' سے ہرگز مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی بھارت کا اندورنی انتظامی معاملہ ہے جس پر کسی دوسرے ملک سے مشورہ کرنے کے لیے پابند نہیں۔ پاکستان اور چین کا جموں کشمیر اور لداخ کو بھارتی یونین ٹریٹری بنانے پر اعتراض مناسب نہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: امریکا میں مودی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج
وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنی پہلی تقریر میں بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی تھی اور پلوامہ حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر بھی بھارتی وزیراعظم سے بات کرنے کی کوشش کی تھی تاکہ خطے کو جنگ میں دھکیلنے کے بجائے امن کی فضا قائم کی جا سکے لیکن اُس وقت بھی بھارت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا تھا اور تاحال ایک ہی لکیر پٹا جا رہا ہے۔