نئی موٹرسائیکلوں کی رجسٹریشن معطل فروخت بندہوگئی

ایکسائز ڈپارٹمنٹ پروڈکشن سرٹیفکیٹ اورپی سی کیوسی اے کااین اوسی مانگ رہا ہے

ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹرسائیکل اسمبلرز کے چیئرمین محمد صابر شیخ کے مطابق کراچی میں یومیہ 500 سے زائد موٹرسائیکلیں فروخت کی جاتی ہیں۔ فوٹو: فائل

ایکسائز ڈپارٹمنٹ نے جاپانی برانڈ سمیت 80کمپنیوں کی تیار کردہ نئی موٹرسائیکلوں کی رجسٹریشن کا عمل بغیر کسی نوٹس کے معطل کردیا ہے جس سے موٹرسائیکلوں کی فروخت بھی بند ہوگئی ہے۔

ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹرسائیکل اسمبلرز کے چیئرمین محمد صابر شیخ کے مطابق کراچی میں یومیہ 500 سے زائد موٹرسائیکلیں فروخت کی جاتی ہیں، شہر میں ٹرانسپورٹ کی قلت اور امن و امان کے مسائل کی وجہ سے شہریوں کی بڑی تعداد کاریں اور گاڑیاں کھڑی کرکے موٹرسائیکل پر سفر کو ترجیح دے رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ شہر میں موٹرسائیکلوں کی طلب میں بھی اضافہ ہورہا ہے تاہم ایکسائز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے موٹرسائیکلوں کی رجسٹریشن معطل کیے جانے سے موٹرسائیکل خریدنے والے شہریوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے اور موٹرسائیکل ڈیلرز بھی صورتحال دیکھتے ہوئے فروخت بند کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔




ایکسائز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے موٹرسائیکل کمپنیوں سے انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کا پروڈکشن سرٹیفکیٹ اور پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کی این او سی طلب کی جارہی ہے، انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کے پروڈکشن سرٹیفکیٹ کی مدت ستمبر میں ختم ہو چکی ہے اور موٹرسائیکل اسمبلرز نے سرٹیفکیٹ کی تجدید کیلیے درکار تمام دستاویزات ای ڈی بی کے پاس جمع کرادی ہیں تاہم ای ڈی بی کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں جس کو جواز بناکر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ نے بھی موٹرسائیکلوں کی رجسٹریشن روک دی ہے۔

کراچی میں موٹرسائیکلوں کی رجسٹریشن ایکسائز ڈپارٹمنٹ اور وفاقی حکومت کے ریونیو کلیکشن کا اہم ذریعہ ہے، صرف ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو ماہانہ 13 ہزار موٹرسائیکلوں کی رجسٹریشن سے 2کروڑ 60لاکھ روپے کا ریونیو ملتا ہے جبکہ وفاقی حکومت ہر یونٹ پر 10سے 18ہزار روپے سیلز ٹیکس وصول کرتی ہے، موٹرسائیکلوں کی فروخت بند ہونے سے ریونیو کلیکشن بھی بند ہوگئی جس سے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے، ساتھ ہی رجسٹریشن نہ ہونے کے سبب شہری پولیس کی کارروائی کا نشانہ بن رہے ہیں۔
Load Next Story