امریکی کانگریس کی عمارت کے قریب فائرنگ سے خاتون ہلاک
پولیس نے عمارت کو سیکیورٹی حصار میں لے کر علاقے کا سرچ آپریشن شروع کر دیا
امریکی کانگریس کی عمارت کے قریب پولیس کی جانب سے گاڑی پر فائرنگ کی گئی جس سے گاڑی میں سوار خاتون ہلاک ہو گئیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاوس کے قریب سیکیورٹی چیک پوسٹ پر گاڑی میں سوار خاتون ڈرائیور کی سیکیورٹی اہلکاروں سے بحث ہوئی اور مزید پولیس کی گاڑیوں کے وہاں پہنچنے پر خاتون نے گاڑی کانگریس کی عمارت کی طرف بڑھا دی، پولیس نے گاڑی کا تعاقب کیا اور اسے روکنے کی کوشش کی لیکن نہ رکنے پر پولیس نے فائرنگ کر دی جس سے خاتون ڈرائیورہلاک ہو گئیں۔ گاڑی میں خاتون کے ہمراہ ایک بچہ بھی سوار تھا جو پولیس کی فائرنگ سے محفوظ رہا۔ واقعے میں 2 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے گاڑی کے تعاقب کے دوران 10 سے 15 فائر سنے۔
فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس نے کانگریس کی عمارت کو سیکیورٹی حصار میں لے کر علاقے کا سرچ آپریشن شروع کر دیا اور تمام داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کر دی گئی تھی، پولیس نے کانگریس کی عمارت کو سیل کر کے سینیٹرز اور صحافیوں کو عمارت کے اندر رہنے کی ہدایت کی تھی۔
امریکی پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں دہشت گردی کے کوئی شواہد نہیں ملے بعدازاں امریکی صدر باراک اوباما کو واقعے کے حوالے سے آگاہ کر دیا گیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاوس کے قریب سیکیورٹی چیک پوسٹ پر گاڑی میں سوار خاتون ڈرائیور کی سیکیورٹی اہلکاروں سے بحث ہوئی اور مزید پولیس کی گاڑیوں کے وہاں پہنچنے پر خاتون نے گاڑی کانگریس کی عمارت کی طرف بڑھا دی، پولیس نے گاڑی کا تعاقب کیا اور اسے روکنے کی کوشش کی لیکن نہ رکنے پر پولیس نے فائرنگ کر دی جس سے خاتون ڈرائیورہلاک ہو گئیں۔ گاڑی میں خاتون کے ہمراہ ایک بچہ بھی سوار تھا جو پولیس کی فائرنگ سے محفوظ رہا۔ واقعے میں 2 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے گاڑی کے تعاقب کے دوران 10 سے 15 فائر سنے۔
فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس نے کانگریس کی عمارت کو سیکیورٹی حصار میں لے کر علاقے کا سرچ آپریشن شروع کر دیا اور تمام داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کر دی گئی تھی، پولیس نے کانگریس کی عمارت کو سیل کر کے سینیٹرز اور صحافیوں کو عمارت کے اندر رہنے کی ہدایت کی تھی۔
امریکی پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں دہشت گردی کے کوئی شواہد نہیں ملے بعدازاں امریکی صدر باراک اوباما کو واقعے کے حوالے سے آگاہ کر دیا گیا۔