حیدرآبادڈھائی ملی میٹربارش نے بلدیاتی انتظامیہ کاپول کھول دیا

شہر کے نشیبی علاقے پانی میں ڈوب گئے،عیدگاہ چاڑی پرسڑک کچراڈپومیں تبدیل

شہر کے نشیبی علاقے پانی میں ڈوب گئے،عیدگاہ چاڑی پرسڑک کچراڈپومیں تبدیل ، فوٹو : فائل

بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کے افسران کی جانب سے کاغذات میں شہرمیں صفائی کرانے کے دعوئوںکاپول محض ڈھائی ملی میٹربارش نے کھول دیا،نہ صرف شہر کے نشیبی علاقے پانی میں ڈوب گئے بلکہ مارکیٹ سے تلک چاڑی شاہراہ پرسے2ماہ سے کچرانہ اٹھانے کی وجہ سے صورتحال ابترہوگئی۔ بلدیاتی افسران کادعویٰ ہے کہ شہرصاف ہے ۔ادھر شہر ماہ رمضان سے کچرے میں اٹاہواہے لیکن بلدیاتی افسران سرکاری خزانے سے مسلسل لاکھوں روپے کے بل بنارہے ہیں۔


رمضان کے دوران بلدیہ کے ورکشاپ میں مشینری کی مرمت کرائی گئی جس کے 16 لاکھ روپے کے بل جمع کرائے گئے جبکہ13 اگست سے عید کے دن تک صفائی کے نام پر مقامی ٹھیکیدارسے بھی 32 لاکھ روپے کے بل حاصل کیے گئے، بلدیہ اعلیٰ کے افسران کی نااہلی کااس سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ جمعرات سے تیس پرائیوٹ سینٹری ورکرز کی خدمات پانچ سوروپے روزکامعاوضہ طے کر کے حاصل کی گئیں ہیں اوران سے مسلسل مختلف حصوں میں صفائی کرائی جا رہی ہے لیکن بلدیہ کے اپنے خاکروب جن کی تعداد400زیادہ ہے انہیں ڈیوٹی پرلانے کیلیے افسران اب تک کوئی اقدامات نہیںکیے ہیں۔

جس کی وجہ سے صوبائی خزانے پرمزیدبوجھ پڑے گااور اس بہانے افسران کومزید پیسے کمانے کاموقع بھی ملے گا۔دوسری جانب ماہ جولائی اوراگست کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پرسی بی اے یونین نے بلدیہ اعلیٰ کی انتظامیہ کوباقاعدہ طورپرہڑتال کانوٹس دیدیاہے اورمتنبہ کیاہے کہ اگر5ستمبرتک ملازمین کی ماہ جولائی اور ماہ اگست کی تنخواہیں اور پینشن ادا نہ کی گئی تو6ستمبرکوادارے کاگھیرائوکرکے شدیداحتجاج کیا جائے گا۔
Load Next Story