نیشنل اسٹیڈیم ایک دہائی بعد ون ڈے انٹرنیشنل میچزکی میزبانی کیلیے تیار

ساحلی شہر میں نیشنل اسٹیڈیم کراچی کا پانچواں جبکہ پاکستان کا 11واں فرسٹ کلاس گراؤنڈ بھی ہے۔

ساحلی شہر میں نیشنل اسٹیڈیم کراچی کا پانچواں جبکہ پاکستان کا 11واں فرسٹ کلاس گراؤنڈ بھی ہے۔ فوٹو: فائل

MELBOURNE:
کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں 10 برس بعد ون ڈے کرکٹ کی واپسی جمعے سے ہونے جارہی ہے، سری لنکن ٹیم اس بار بھی شہر قائد کے سونے میدان آباد کرنے میں پاکستان کی مدد میں پیش پیش ہے،34 ہزار228 شائقین کی گنجائش رکھنے والے اس خوبصورت گراؤنڈ پر دنیا کے کئی نامور کرکٹرز ایکشن میں دکھائی دیے ہیں، تزئین وآرائش کے بعد لاہور میں واقع قذافی اسٹیڈیم میں شائقین کی گنجائش 27 ہزار کردی گئی ، جس کے بعد نیشنل اسٹیڈیم پاکستان کا سب سے زیادہ گنجائش والا میدان بن چکا ہے۔

نیشنل اسٹیڈیم پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کا ٹیسٹ ریکارڈ انتہائی شاندار رہا ہے، یہاں پر منعقدہ 40 ٹیسٹ میچز میں صرف 2 بار حریف سائیڈز فتحیاب ہوپائی ہیں، اس میں ایک مقابلہ دسمبر 2000-01 میں انگلینڈ نے جیتا تھا جبکہ اس کے بعد اکتوبر2007-08 سیزن میں جنوبی افریقی ٹیم بھی یہاں جیت کو اپنا مقدر بنانے میں کامیاب ہوئی تھی۔

اسی مقام پر سابق ویسٹ انڈین کپتان ویوین رچرڈز نے 1987 ورلڈ کپ میچ میں سری لنکا کیخلاف 181 کی دلکش اننگز کھیلی تھی، پاکستانی اسٹار محمد یوسف نے اسی گراؤنڈ پر کیلینڈر ایئر میں رچرڈز کی ریکارڈ 9 سنچریاں بنانے کا ریکارڈ بھی توڑا تھا، کامران اکمل نے 2006 میں بھارت کیخلاف مشکل وکٹ پر تاریخی سنچری بنانے کا کارنامہ بھی یہاں انجام دے رکھا ہے، اس مقابلے میں ایک مرحلے پر پاکستان کے 6 پلیئرز 39رنز پر میدان بدر ہوچکے تھے لیکن پھر کامران کی ذمے دارانہ اننگز کی بدولت پاکستان نے فائٹ بیک کرتے ہوئے فتح سمیٹی تھی۔

ساحلی شہر میں نیشنل اسٹیڈیم کراچی کا پانچواں جبکہ پاکستان کا 11واں فرسٹ کلاس گراؤنڈ بھی ہے، یہاں پر پہلا فرسٹ کلاس مقابلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1955 میں 21 سے24 اپریل تک منعقد ہوا، پاکستان کرکٹ کیلیے بھی یہ میدان انتہائی خوش قسمت ثابت ہوا، یہاں پر دسمبر2000 تک 34 ٹیسٹ میچز منعقد ہوئے تھے، جس میں پاکستان نے 17 میں کامیابی پائی تھی جبکہ اس سے قبل قومی ٹیم کو اس میدان پر کبھی شکست نہیں ہوئی تھی، یہاں پر پاکستانی ٹیم کو پہلی شکست انگلینڈ کیخلاف 2000-01 میں ملی تھی، نیشنل اسٹیڈیم پر پہلا ون ڈے انٹرنیشنل 21 نومبر1980 کو ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے درمیان منعقد ہوا تھا، گورڈن گرینج نے عمران خان کی گیند پر باؤنڈری لگاکر اپنی ٹیم کو فتح دلوائی تھی، اس وقت مہمان ٹیم کو آخری بال پر 3 رنز درکار تھے۔

سچن ٹنڈولکر اور وقار یونس نے ٹیسٹ کیریئر کی شروعات اسی میدان پر کی تھیں، اس میدان پر قائم ہونے والے ٹیسٹ ریکارڈز پر نظردوڑائی جائے تو کسی بھی ٹیم کا اننگز میں زیادہ اسکور پاکستان نے 2009 میں سری لنکا کیخلاف قائم کیا تھا، یونس خان اس مقابلے میں 313 کی اننگز کھیل کر مین آف دی میچ کا اعزاز پانے میں کامیاب ہوئے تھے، یہ نیشنل اسٹیڈیم میں کسی بھی بیٹسمین کا سب سے بڑا انفرادی اسکور بھی شمار ہوتا ہے، اسی مقابلے میں سری لنکن ٹیم نے پہلی اننگز میں7 وکٹ 644 پر ڈیکلیئرڈ کی تھی، اس میں مہمان کپتان مہیلا جے وردنے 240 اور تلہان سمارا ویرا231 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے تھے، مہیلا جے وردنے اور سمارا ویرا کے درمیان 437 کی شراکت بھی ریکارڈ ہے،دوسری اننگز میں سری لنکن ٹیم نے 5 وکٹ پر144رنز بنائے تھے، مقابلہ ڈرا ہوگیا تھا۔


ٹیسٹ میں اننگز کا کمترین مجموعہ 80رنز آسٹریلیا کے نام درج ہے، پاکستان نے 1956 میں کینگروز کو یہاں مختصر اسکور پر محدود کردیا تھا، فضل محمود نے 6 اور خان محمد نے 4 وکٹیں لیکر تیسرے بولرز کو موقع دینے سے گریز کیا تھا، قومی ٹیم نے یہ مقابلہ باآسانی 9 وکٹ سے اپنے نام کرلیا تھا۔

1994-95 میں پاکستان نے آسٹریلیا کیخلاف 9 وکٹ پر315 کا ہدف حاصل کیا، جو اس میدان پر ریکارڈ ہے۔

اسی طرح ون ڈے انٹرنیشنل کے ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے تو یہاں پر سب سے بڑا ٹوٹل بنانے کا اعزاز بھارت کو ملا ہے، جو اس نے 25 جون 2008 کو ایشیا کپ کے میچ میں ہانگ کانگ کیخلاف 4 وکٹ پر374 رنز بناکر قائم کررکھا ہے،پاکستان نے 13 مارچ 2004 کو بھارت کیخلاف 4 وکٹ پر 344رنز جوڑ کر ہدف کے تعاقب میں زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ یہاں بنارکھا ہے، مہمان ٹیم نے دلچسپ مقابلہ 5 رنز سے اپنے نام کرلیا تھا۔ون ڈے میں کمترین اسکور کا منفی ریکارڈ بنگلہ دیش کے نام ہے، 4 جولائی 2008 کو پاکستان کیخلاف 115 رنز تک محدود ہوگئی تھی۔

ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں یہاں پر پاکستان نے ویسٹ انڈیز کیخلاف 2 اپریل 2018 کو3 وکٹ پر 205 کا مجموعہ ترتیب دیکر زیادہ رنز کا ریکارڈ اپنے نام کیا ہے، اسی مقابلے میں بابراعظم کے ناقابل شکست 97 رنز اس گراؤنڈ پر بہترین انفرادی اسکور بھی ہے، بابر نے حسین طلعت کے ہمراہ 119 رنز کی شراکت بناکر بہترین ساجھے داری کا ریکارڈ بھی قبضے میں کررکھا ہے۔یکم اپریل2018 کو کیریبیئن سائیڈ ہی پاکستان کیخلاف 9 وکٹ پر60رنز بناپائی تھی۔

2009 میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند ہوگئے تھے، تاہم اس کے بعد پی سی بی کی مسلسل کاوشوں کے نتیجے میں ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی بتدریج ممکن ہوئی ، 2018 میں یہاں پاکستان سپر لیگ کا فائنل شاندار انداز میں منعقد کیاگیا ، جس میں کئی نامور اسٹارز نے شرکت کی تھی، جس کے ذریعے 9 برس بعد اس میدان میں انٹرنیشنل کرکٹرز کی واپسی ممکن ہوئی ، یہ مقابلہ اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کے درمیان کھیلا گیا تھا، تاہم یکطرفہ مقابلے میں پہلے ایڈیشن کی فاتح اسلام آباد یونائیٹڈ نے دوسری بار چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا اور اب سری لنکا سے سیریز کے ذریعے یہاں پر 10 برس بعد ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہوگی، سیریز کے تینوں مقابلے یہاں پر بالترتیب جمعہ ، اتوار اور بدھ کو شیڈول ہیں۔
Load Next Story