پاناما لیکس کے 90 لوگ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھا کر کلیئر
ایف بی آرکوایسے400 لوگوں میں سے صرف 140کا پتہ چل سکا،90 لوگوں کو چھوڑ کر باقی 50 کوپھر سے نوٹس جاری
پاناما لیکس کیس میں آف شور کمپنیاں رکھنے والے400 لوگوں میں سے 90لوگوں کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی اعلان کردہ ایمنسٹی اسکیم سے فائد اٹھانے کا انکشاف ہوا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو پاناما لیکس میں سامنے آنے والے ناموں میں سے صرف 140لوگوں کے بارے میں معلومات مل سکی ہیں جن میں سے 90 لوگوں نے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھالیا ہے اور باقی 50لوگوں کوپھر سے نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔
دوسری جانب ایف بی آر نے پاکستانیوں کے کالے دھن کے بارے میں معلومات کیلیے پاناما،بہماس اوربرطانوی جزائر( Islands Virgin British) سمیت دیگر ٹیکس ہیون ممالک کو لکھے جانیوالے خطوط کے جوابات موصول نہ ہونے پر او ای سی ڈی سے رجوع کرلیا ہے۔
اس بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے بتایا کہ ایف بی آر کی جانب سے پاناما لیکس میں جن لوگوں کے نام سامنے آئے ہیں ان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلیے یو اے ای سمیت دیگر متعلقہ ممالک کو بار بار لیٹرز لکھے ہیں مگر بہت کم کیسوں میں معلومات مل سکی ہیں اور کئی کیسوں میں نامکمل و ادھوری معلومات ملی ہیں۔
ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیوں کی جانب سے 26 اگست 2019ء کو اپنے ہونیوالے اجلاس میں ریونیو ڈویژن کو پانامہ لیکس کے باقی ماندہ کیسوں کی موثر و تیز پیروی کرنے کی ہدایت کی تھی اور یہ بھی تجویز تھی کہ پاناما لیکس کے باقی کیسوں میں کارروائی تیز کرنے کیلیے اگر قانون میں ترامیم درکار ہیں تو متعلقہ قوانین میں ضروری ترامیم بھی کی جائیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو پاناما لیکس میں سامنے آنے والے ناموں میں سے صرف 140لوگوں کے بارے میں معلومات مل سکی ہیں جن میں سے 90 لوگوں نے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھالیا ہے اور باقی 50لوگوں کوپھر سے نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔
دوسری جانب ایف بی آر نے پاکستانیوں کے کالے دھن کے بارے میں معلومات کیلیے پاناما،بہماس اوربرطانوی جزائر( Islands Virgin British) سمیت دیگر ٹیکس ہیون ممالک کو لکھے جانیوالے خطوط کے جوابات موصول نہ ہونے پر او ای سی ڈی سے رجوع کرلیا ہے۔
اس بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے بتایا کہ ایف بی آر کی جانب سے پاناما لیکس میں جن لوگوں کے نام سامنے آئے ہیں ان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلیے یو اے ای سمیت دیگر متعلقہ ممالک کو بار بار لیٹرز لکھے ہیں مگر بہت کم کیسوں میں معلومات مل سکی ہیں اور کئی کیسوں میں نامکمل و ادھوری معلومات ملی ہیں۔
ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیوں کی جانب سے 26 اگست 2019ء کو اپنے ہونیوالے اجلاس میں ریونیو ڈویژن کو پانامہ لیکس کے باقی ماندہ کیسوں کی موثر و تیز پیروی کرنے کی ہدایت کی تھی اور یہ بھی تجویز تھی کہ پاناما لیکس کے باقی کیسوں میں کارروائی تیز کرنے کیلیے اگر قانون میں ترامیم درکار ہیں تو متعلقہ قوانین میں ضروری ترامیم بھی کی جائیں۔