دہری شہریت رکھنے والاپاکستان سے مخلص نہیں ہوسکتا

الیکشن کمیشن کے نرم رویے سے دہری شہریت رکھنے والی بڑی تعداد رکن پارلیمنٹ بن جاتی ہے


Political Desk August 31, 2012
الیکشن کمیشن کے نرم رویے سے دہری شہریت رکھنے والی بڑی تعداد رکن پارلیمنٹ بن جاتی ہے. فائل فوٹو

RAIPUR: دہری شہریت رکھنے والے افراد کے الیکشن میں حصہ لینے کے معاملے پر ملک میں کافی گرما گرم بحث جاری ہے جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کئی ارکان پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی کے ارکان کو دہری شہریت رکھنے پر نااہل قرار دیا۔ملکی آئین کے آرٹیکل 63(1)-C کے تحت ایسا کوئی بھی منتخب رکن پارلیمنٹ یا رکن صوبائی اسمبلی نااہل قرار دیاجائے گا جس کی پاکستان کی شہریت ختم ہوگئی ہو یا وہ کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرلیتا ہے۔یہ ذمے داری الیکشن آف پاکستان کی ہے کہ وہ دہری شہریت کے خلاف آئین کی شق 63(1)-C پرسختی سے عملدرآمد کرائے لیکن الیکشن کمیشن کے نرم رویے کی وجہ سے ہرانتخابات میں بڑی تعداد میںایسے افراد پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوجاتے ہیں جودہری شہریت کے حامل ہوتے ہیں مگر وہ اس بات کو چھپا لیتے ہیں۔

قوم کو آئین میں موجود اس شق کی خلاف ورزی کا علم اس وقت ہوا جب موجودہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے دہری شہریت رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کو نااہل قراردیا۔اور پہلی مرتبہ یہ قوم میں یہ بحث ہوئی کہ دہری شہریت رکھنے والے افراد کو انتخابات میں حصہ لینے دیا جائے یا نہیں اور اگر انھیں اسمبلی تک پہنچنے کی اجازت دی جاتی ہے تو کیا انھیں کابینہ میں شامل کیاجائے گا۔ اس کے علاوہ پبلک سیکٹرز میں نوکری کرنے والے افراد،ججز ،آرمی اور سول سروسز کے افراد کی دہری شہریت کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے۔اس تمام صورتحال میں حکمران جماعت پیپلزپارٹی نے ایک آئین میں ترمیم کا مسودہ تیار کیا اور پارلیمنٹ میں بھیجا کہ دوہری شہریت رکھنے والے افراد کے الیکشن میں پابندی سے متعلق شق کو ختم کیاجائے۔

حکمراں جماعت کی جانب سے بھیجے گئے مسودے کی عوامی مخالفت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حکمران جماعت کے ارکان پارلیمنٹ نے بھی اس کی مخالفت کی۔ جس نے انھیں اپنی پالیسی دوبارہ سوچنے پر مجبور کیا۔ عوامی نیشنل پارٹی نے بھی بل کی مخالفت کی جبکہ دیگر حکومتی اتحادیوں نے بھی تحفظات کا اظہار کیا۔اورپارٹی میں اہم سمجھے جانے والے اعتزازاحسن اور میاں رضا ربانی نے عوامی سطح پر اس کی مخالفت کی یہی وجہ ہے کہ حکومت کی جانب سیقومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے دہری شہریت کے ترمیمی بل پر کارروائی تعطل کا شکار ہے ، پیپلزپارٹی سینیٹسے تو اس بل کو پاس کرانے کی پوزیشن میں ہے لیکن اسے قومی اسمبلی میں آئینی ترامیم کیلیے حاصل دوتہائی اکثریت حاصل نہیں ہے۔

وہ لوگ جو دہری شہریت کے حوالے سے آئین کی شق کو برقرار رکھنا اور نافذ کرنا چاہتے ہیں ان کی جانب سے الیکشن کمیشن پردبائو رہے دہری شہریت رکھنے والے رکن کی وفاداری سے تحفظات ہیں۔دہری شہریت حاصل کرنے والے شخص اس ملک سے وفاداری، حکومت اور حاکم سے وفاداری، ریاست یا حکمراں کی واجب الادا ذمے داریوں سے عہدہ برا ہونے کا حلف لینا پڑتا ہے۔ امریکا میں تومکمل طورپرحلفاً دست بردارہوناپڑتا ہے کہ آپ کسی بھی غیر ملکی راجا ،حکمراں ، ریاست یا اقتدار اعلیٰ سے مخلص نہیں ہونگے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص بھی امریکی شہریت حاصل کرتا ہے اس کو اپنی سابق ریاست سے وفاداری نہ رکھنے کا حلف اٹھانا پڑتا ہے۔ اگر کوئی پاکستانی جو امریکی شہریت حاصل کرتا ہے وہ بھی یہ حلف لیتا ہے۔ اسی طرح برطانیہ اور کینیڈا میں شہریت حاصل کرنے والوں کو مکہ الزبتھ کا وفادار رکھنے کا حلف اٹھانا پڑتا ہے۔

قانونیت

جنرل الیکشن آرڈر 2002 کے سیکشن 8D 2)) کے مطابق ایسا کوئی بھی منتخب رکن پارلیمنٹ یا رکن صوبائی اسمبلی نااہل قرار دیاجائے گا جس کی پاکستان کی شہریت ختم ہوگئی ہو یا وہ کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرلیتا ہے۔اب اس حوالے سے سیاسی جماعتوں پر سوالات اٹھاتے ہیں کہ وہ کیوں دہری شہریت رکھنے والے افراد کو اپنا امیدوار نامزد کرتے ہیں اور یہ جان بوجھ کر آئین اور ضابطہ جنرل الیکشن آرڈر 2002 کی خلاف ورزی ہیاسی طرح الیکشن کمیشن آف پاکستان پر بھی دوہری شہریت کے حوالے سے سخت عملدرآمد نہ کرنے اور آئین کو نظرانداز اور کوتاہی برتنے پر سوالات اٹھتے ہیں۔

متصادم مفادات یا مفادات کا ٹکرائو

دہری شہریت کے حامل شخص کی وفاداری اور تابیداری متصادم رہتی ہے اگر کسی دوہری شہریت کے حامل شخص کو پاکستان میں کوئی عہدہ دے دیاجائے تو اسے اپنی ذمے داریوں سے عہدہ برا ہونے میں ملکوں کے مفادات کے ٹکرائو کا سامنا کرنا پڑے گا۔مثال کے طورپرایک رکن پارلیمنٹ جسے قانون میں اپنا کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔ اب نیٹو سپلائی کے معاملے کو ہی لے لیں جو کہ ممالک کے مفادات سے متصادم ہے اس صورت حال میں پاکستان کے ساتھ امریکی شہریت رکھنے والا فرد کیا کرے گا اور کہاں کھڑا ہوگادیکھا جائے تو اس وقت دہری شہریت رکھنے والوں کی وفاداری کہاں تھی جب 12 اپریل 2012 کو امریکا، نیٹو ایساف اور فارن پالیسی پر نظرثانی کیلیے قومی اسمبلی میں قرارداد منظور ہوئی جس میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 40، اقوام متحدہ کے چارٹر اور انٹرنیشنل قانون کو سامنے رکھتے ہوئے آزاد اور خودمختار خارجہ پالیسی مرتب کرے۔

امریکیوں کی پاکستان میں موجودگی یا حملوں پر نظرثانی کی جائے۔ اس کے معنی ہیں (i)پاکستان کے سرحدی علاقوں میں ڈرون حملوں کو روکاجائے ۔(ii) پاکستان کی سرحدی خلاف ورزی بند کی جائے۔پاکستان کی سرحد بشمول فضائی حدود کو افغانستان میں اسلحہ وگولہ بارود کی ترسیل کیلیے استعمال نہ ہونے دیاجائے۔

امریکی گرین کارڈ رکھنے والے کو تمام قوانین کی پاسداری کرنی ہوتی ہے اسے انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنا ہوتا ہے اور اپنی آمدنی سے متعلق تمام تفصیلات بتانی ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ 18 سال سے 25 سال کے فرد کو ملٹری ڈرافٹ کے مطابق لازمی سروس میں رجسٹریشن کرانی ہوتی ہے اس کے علاوہ کئی اور طرح کے مفادات کا ٹکرائو بھی ہوتا اس صورت حال میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ دوہری شہریت رکھنے والے فرد کیا ایکشن لے گا۔

درآمدی وزیراعظم

پاکستان میں دو وزیراعظم دہری شہریت رکھنے والے بھی گذرے ہیں اور دونوں کو اس وقت بلایاگیا جب منتخب حکومت کو رخصت کردیاگیا اور دونوں درآمدی وزیراعظم اپنا کردار مکمل ہونے کے بعد اپنے ان ممالک کی جانب لوٹ گئے جہاں کے وہ پاکستان کے بعد شہری بنے تھے۔پہلے معین الدین قریشی تھے جن کو صدراسحاق خان نے آرمی چیف جنرل اسلم بیگ کی حمایت سے 1993 میں عبوری وزیراعظم بنایا تھا جبکہ شوکت عزیز کو جنرل پرویز مشرف نے اقتدار پر قبضے کے بعد1999 میں پہلے وزیرخزانہ بنایا اس کے بعد انھیں 2004میں وزیراعظم منتخب کیاگیا۔ درآمدی وزرا اور وزیراعظم پاکستان میں کوئی جائیداد یا اثاثہ جات نہیں رکھتے اور ان کا ہدف مکمل ہوتے ہی وہ اپنے گھروں کو لوٹ جاتے ہیں ۔

خطے کے دیگر ممالک میں دہری شہریت سے متعلق آئین کے مندرجات

آئین پاکستان

آرٹیکل 63 (1-C)

نااہلی رکن مجلس شوری پارلیمنٹ ایسا کوئی بھی منتخب رکن مجلس شوری (پارلیمنٹ) نااہل قراردیاجائے گا جس کی پاکستان کی شہریت ختم ہوگئی ہو یا وہ اس نے کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرلی ہو۔

آئین بھارت

آرٹیکل 102 (1-1)

ایسا کوئی منتخب رکن پارلیمنٹ نااہل قرارمنتخب رکن پارلیمنٹ نااہل قراردیاجائے گا جو کہ بھارت کا شہری نہ ہو ، اس نے کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کی ہو یا اس نے کسی دوسری ریاست سے وفادار رہنے کا معاہدہ کیا ہوا ہے۔

آئین بنگلہ دیش

سیکشن 66(2-C)

ایسا کوئی الیکشن اور اگر وہ پارلیمنٹ کا رکن بن گیا ہے تو وہ نااہل قراردیاجائے گا جو بنگلہ دیش کاشہری نہ رہا ہو یا اس نے کسی دوسرے ملک کی حکمرانی تسلیم کی ہو۔

پارلیمنٹ کیلیے حلف نامہ

پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی کا ہر رکن اس بات کا حلف اٹھاتا ہے کہ وہ آئین کے مطابق امور انجام دے گا اور آئین کی حفاظت اور پاسداری کرے گا۔ کیونکہ آئین کے آرٹیکل 63(1-C) کے مطابق ایسا کوئی بھی منتخب رکن مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) نااہل قراردیاجائے گا جس کی پاکستان کی شہریت ختم ہوگئی ہو یا وہ اس نے کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرلی ہو۔

رکن اسمبلی اور سینیٹ کے حلف کا متن

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنیوالا ہے

میں ............... قسم کھاتا / کھاتی ہوں کہ پاکستان کے ساتھ وفادار رہوں گا اور قومی اسمبلی یا سینیٹ کے رکن کے طورپر اپنی بہترین صلاحیت ایمانداری سے بروئے کار لائوں گا۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین ،قانون اور اسمبلی کے قواعد وضوابط کے مطابق کام انجام دونگا اوراس کی پاسداری کروں گا۔ہمیشہ خودمختاری،سالمیت اور پاکستان کی خوشحالی ، بہبودی کیلیے کام کرونگا۔اسلامی نظریہ جو پاکستان کی تخلیق کی بنیاد ہے اس کا تحفظ کروں گا اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کا دفاع کرونگا۔اللہ میری مدد اور رہنمائی فرمائے۔ آمین

رکن صوبائی اسمبلی کے حلف کا متن

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنیوالا ہے

میں ............... قسم کھاتا / کھاتی ہوں کہ پاکستان کے ساتھ وفادار رہوں گا اور صوبائی اسمبلی کے رکن کے طورپر اپنی بہترین صلاحیت ایمانداری سے بروئے کار لائوں گا۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین ،قانون اور اسمبلی کے قواعد وضوابط کے مطابق کام انجام دونگا اوراس کی پاسداری کروں گا۔ہمیشہ خودمختاری،سالمیت اور پاکستان کی خوشحالی بہبودی کیلیے کام کرونگا۔اسلامی نظریہ جو پاکستان کی تخلیق کی بنیاد ہے اس کا تحفظ کروں گا اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کا دفاع کرونگا۔اللہ میری مدد اور رہنمائی فرمائے۔ آمین

امریکی شہری بننے کے لیے حلف

میں اعلان کرتا ہوں، حلفاً دستبردار ہوتا ہو کہ میں کسی غیر ملکی راجہ، حکمران، ریاست یا اقتدار اعلیٰ کا وفادار نہیں رہوں گا۔ میں ایک شہری کی حیثیت سے امریکا کے آئین اور قانون کو تسلیم اور اس کا دفاع کروں گا ۔ تمام امریکی دشمنوں کے خلاف چاہے ہوغیر ملکی ہو یا مقامی ریاست کا ساتھ دوں گا۔جب ریاست کو ضرورت ہوئی تو اس کی جانب سے ہتھیار اٹھائوں گا اور جنگ کے دوران خدمات انجام دونگا اور قومی اہمیت کے کام سویلین ماتحتی میں جب قانون کے مطابق ضرورت ہو گی انجام دونگا۔میں یہ ذمے داری بغیر کسی دبائو کے آزادانہ طورپر اٹھارہا ہوں ۔معبود میری مدد کرے۔

امریکی شہریوں کی ذمے داریاں

1۔ امریکی آئین کو تسلیم کرنا اور اس کا دفاع کرنا

2۔وفاقی، ریاستی اور مقامی قوانین کا احترام کرنا اور اس پر عملدرآمد کرنا

3۔انکم ٹیکس اور دیگر ٹیکسز کی بروقت اور ایمانداری سے وفاقی،ریاستی اور مقامی اداروں کو ادائیگی

4 ملک کا دفاع کرنا اگر اس کی ضرورت ہو تو

گرین کارڈ

امریکا میں مستقل بنیادوں پر کام کرنے اور رہائش کی ضمانت دینے کے بعد امریکی حکام کو اس ضمانت کو پرکھتے ہیں جس کے بعد انھیں امریکا میں مستقل رہائش کا کارڈ جاری ہوتا ہے جس کو عام طورپر گرین کارڈ کہتے ہیں۔

گرین گارڈ ہولڈر کی ذمے داریاں

تمام امریکی قوانین کی پاسداری کرنا

کینیڈا میں حلف کا متن

میں قسم کھاتا / کھاتی ہوں میں ملکہ الزبتھ دوئم کا وفادار رہوں گا،میں ان کی حکمرانی کو تسلیم کرتا ہوں،میں ملکہ کے وارثین اور جانشینوں کا بھی وفادار رہونگا اور کینیڈا کے قوانین پر عمل اور کینیڈین شہری کی طرح اپنے فرائض انجام دوں گا۔

برطانیہ میں حلف کا متن

میں ..................... معبود کی قسم کھاتا / کھاتی ہوں کہ میں ایک برطانوی شہری بننے پربرطانیہ کا وفادار ہونگا۔ میں ملکہ الزبتھ دوئم کا وفادار رہوں گا، اور قانون کے مطابق ان کے وارثین اور جانشینوں کا بھی وفادار رہوں گا۔

تصدیق وفاداری

میں ............سچائی کے ساتھ ایک برطانوی شہری بننے کا اعلان کرتا ہوں میں ملکہ الزبتھ دوئم ، ان کے جانشین اوروارثین کا وفادار رہوں گا اور قانون کے مطابق ریاست یا حکمراں کی واجب الادا ذمے داری ادا کروں۔

عہد

میں برطانیہ سے اپنی وفاداری اور اس کی حق آزادی کا احترام کروںگا میں اس کے جمہوری اقدار کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں۔ اور برطانوی شہری کی حیثیت سے تمام ذمے داریاں اور فرائض قانون کے مطابق ادا کروں گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں