امریکی جامعہ میں رحم دلی کا انوکھا ادارہ قائم
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا میں قائم اس ادارے کا مقصد لوگوں اور رہنماؤں کو ہمدرد اور رحم دل بنانا ہے
امریکا کی ایک مشہور جامعہ میں 'رحم دلی انسٹی ٹیوٹ' قائم کیا گیا ہے جس کا مقصد لوگوں کو رحم دلی کی ترغیب دینا اور ساتھ ساتھ عالمی رہنماؤں میں بھی انسان دوستی اور ہمدری جگانا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا لاس اینجلس (یوسی ایل اے) میں 'کائنڈنیس انسٹی ٹیوٹ' قائم کیا گیا ہے جہاں رحم دلی کی تدریس اور اس رویّے پر تحقیق کی جائے گی۔
دوسری جانب انسٹی ٹیوٹ کا مقصد یہ بھی ہے کہ رحم دلی اور ہمدردی کےانسانی اثرات اور نفسیاتی فوائد پر تحقیق کی جائے گی۔ مثلاً کسی بوڑھے کی مدد کرنا یا کسی نابینا کو سڑک پار کروانے جیسے چھوٹے اقدام بھی انجام دینے والے پر بہتر اثرات ڈالتے ہیں۔ دوسری جانب ہمدردی اور انسان دوستی سے معاشرہ بہتر ہوتا ہے اور نیکی کی ہوا پوری سوسائٹی میں پروان چڑھتی ہے۔
امریکا میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا انسٹی ٹیوٹ ہے جس کا نام 'بیداری کائنڈنیس انسٹی ٹیوٹ' رکھا گیا ہے۔ یو سی ایل اے میں سماجی علوم کے ڈین ڈارنیل ہنٹ نے کہا ہے کہ معاشرے اور دنیا کو مزید انسان دوست بنانے کےلیے یہ ادارہ قائم کیا گیا ہے جو تشدد سے بھری دنیا کےلیے ایک تریاق ثابت ہوسکتا ہے۔
ادارے کے شریک بانی پروفیسر میتھیو ہیرس نے کہا 'حالیہ عالمی سیاست میں عداوت اور تشدد عروج پر ہے اور اس کی شدت کم کرنے میں یہ ادارہ اہم کردار ادا کرے گا۔ اس ضمن میں مختلف پروفیسر اور ماہرین انسٹی ٹیوٹ کےلیے رہنما اصول وضع کریں گے۔'
جس دنیا میں ہم رہ رہے ہیں وہاں رحم دلی اور انسانیت ہم سب میں موجود ہے۔ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ آخر کس طرح دنیا سے ہمدردی اور رحم دلی کم ہوتی جارہی ہے۔ دوسروں کی مدد کرنا اور ہمدردی کا رویہ خود انسانی صحت و نفسیات کےلیے بھی بہت مؤثر ہوتا ہے اور ادارہ اس پہلو پر بھی بات کرے گا۔
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا لاس اینجلس (یوسی ایل اے) میں 'کائنڈنیس انسٹی ٹیوٹ' قائم کیا گیا ہے جہاں رحم دلی کی تدریس اور اس رویّے پر تحقیق کی جائے گی۔
دوسری جانب انسٹی ٹیوٹ کا مقصد یہ بھی ہے کہ رحم دلی اور ہمدردی کےانسانی اثرات اور نفسیاتی فوائد پر تحقیق کی جائے گی۔ مثلاً کسی بوڑھے کی مدد کرنا یا کسی نابینا کو سڑک پار کروانے جیسے چھوٹے اقدام بھی انجام دینے والے پر بہتر اثرات ڈالتے ہیں۔ دوسری جانب ہمدردی اور انسان دوستی سے معاشرہ بہتر ہوتا ہے اور نیکی کی ہوا پوری سوسائٹی میں پروان چڑھتی ہے۔
امریکا میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا انسٹی ٹیوٹ ہے جس کا نام 'بیداری کائنڈنیس انسٹی ٹیوٹ' رکھا گیا ہے۔ یو سی ایل اے میں سماجی علوم کے ڈین ڈارنیل ہنٹ نے کہا ہے کہ معاشرے اور دنیا کو مزید انسان دوست بنانے کےلیے یہ ادارہ قائم کیا گیا ہے جو تشدد سے بھری دنیا کےلیے ایک تریاق ثابت ہوسکتا ہے۔
ادارے کے شریک بانی پروفیسر میتھیو ہیرس نے کہا 'حالیہ عالمی سیاست میں عداوت اور تشدد عروج پر ہے اور اس کی شدت کم کرنے میں یہ ادارہ اہم کردار ادا کرے گا۔ اس ضمن میں مختلف پروفیسر اور ماہرین انسٹی ٹیوٹ کےلیے رہنما اصول وضع کریں گے۔'
جس دنیا میں ہم رہ رہے ہیں وہاں رحم دلی اور انسانیت ہم سب میں موجود ہے۔ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ آخر کس طرح دنیا سے ہمدردی اور رحم دلی کم ہوتی جارہی ہے۔ دوسروں کی مدد کرنا اور ہمدردی کا رویہ خود انسانی صحت و نفسیات کےلیے بھی بہت مؤثر ہوتا ہے اور ادارہ اس پہلو پر بھی بات کرے گا۔