سندھ کے 5 تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کی مدت ملازمت پیر کو ختم عارضی توسیع دینے کا فیصلہ

انتظامی نظام کوکسی خرابی سے بچانے کیلیے کچھ وقت کے لیے توسیع کی جارہی ہے، جلد میرٹ پرتقرریاں ہوں گی،سندھ حکومت کا موقف

کراچی، لاڑکانہ اور سکھر کے ثانوی و اعلیٰ ثانوی بورڈ اور سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن شامل ہیں، اسامیاں مشتہر کرنے کے احکام جاری۔ فوٹو: فائل

حکومت سندھ نے 2 روز کے بعدمدت ملازمت پوری کرنے والے سندھ کے 5 تعلیمی بورڈز کے چیئرمینزکی ملازمت میں عارضی توسیع کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے جامعات اور بورڈز نثارکھوڑو کی جانب سے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو بلا تعطل چیئرمینز بورڈز کی آسامیاں مشتہر کرنے کے احکام جاری کردیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ سندھ کے جن5 تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کی مدت ملازمت پیر 30 ستمبر کو پوری ہوجائے گی۔ان میں ثانوی واعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ لاڑکانہ،ثانوی واعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈسکھر،سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن،اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی اورثانوی تعلیمی بورڈ کراچی شامل ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر نثارکھوڑو کے ترجمان شکیل میمن نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اس بات پر غور کیا جارہاہے کہ تعلیمی بورڈز کے انتظامی نظام کو کسی خرابی سے بچانے کے لیے کچھ وقت کے لیے چیئرمینز بورڈ کی مدت ملازمت میں توسیع کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ریاض الدین سے کہا گیا ہے کہ جن تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کی مدت ملازمت پیر کوپوری ہورہی ہے ان بورڈز میں مذکورہ آسامیوں کو فوری طور پر مشتہر کردیا جائے کیونکہ ہر صورت میں ان آسامیوں پر اشتہار کے ذریعے میرٹ پر چیئرمینز کی فوری تقرری کی جانی ہے لہذا چیئرمینز بورڈز کی مدت ملازمت میں ممکنہ توسیع وقتی ہوگی۔

ایکسپریس کے سوال پر کہ کیا سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈبورڈز کی جانب سے اس معاملے میں غیر معمولی تاخیر کے بعد ان کے تبادلے پر بھی غورکیا جارہاہے ؟، نثار کھوڑو کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ ایک انتظامی معاملہ ہے اور مشیر وزیراعلیٰ سندھ کو چارج سنبھالے ہوئے ایک ماہ ہی گزرا ہے تاہم سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو چاہیئے تھا کہ معاملے میں تاخیر کے بجائے فی الفور کارروائی کرتے۔


واضح رہے کہ موجودہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اپنے موجودہ دور میں سندھ کے2تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کی مدت ملازمت میں گذشتہ برس توسیع کرچکے ہیں۔ان میں حیدرآباد تعلیمی بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمد میمن اور میرپورخاص تعلیمی بورڈ کے سربراہ برکات حیدری شامل ہیں۔

یاد رہے کہ موجودہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈ ریاض الدین فیصلہ سازی اور انتظامی معاملات میں اپنی سُست روی کے حوالے سے معروف ہے۔ ایک جانب انہوں نے تعلیمی بورڈز میں مستقل چیئرمینز کی تعیناتی کے لیے اشتہار جاری کرنے میں تاخیری حربے استعمال کیے جبکہ دوسری جانب سندھ ٹیکینکل بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹرمسرور شیخ کی مدت ملازمت میں 2سال کی توسیع اور چیئرمین میٹرک بورڈ کراچی ڈاکٹر سعید الدین کو طبی بنیادوں پر عہدے سے ہٹانے کی سمری بھجوائی جو بلاآخر مسترد ہوگئی۔

دیگر تعلیمی بورڈ ز کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور انٹربورڈ کراچی میں نتائج کی تبدیلی کے حوالے سے آڈٹ آفیسراور دیگر کچھ افسران کے خلاف شکایات بھی سامنے آئیں ۔

انٹربورڈ کراچی میں اْس وقت کے قائم مقام ناظم امتحانات نے باقاعدہ پریس کانفرنس بھی کی جس کے بعد سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے احکام پر اس محکمے کے دوافسران نے باقاعدہ انکوائری بھی کی اس انکوائری رپورٹ میں چیئرمین انٹربورڈ پروفیسر انعام احمد کے خلاف شکایات کا انبار لگادیا گیاتاہم یہ انکوائری رپورٹ بھی سرد خانے کی نظرکردی گئی اور چیئرمین بورڈ پروفیسر انعام احمد اور آڈٹ افسر زاہد لاکھوکے خلاف کسی قسم کی کاروائی سامنے نہیں آئی۔

ادھرسندھ کی جامعات میں خالی ڈائریکٹر فنانس کی آسامیاں اور بورڈ ز میں برسہابرس سے خالی سیکریٹری اور کنٹرولر کی آسامیوں پر بمشکل اب امیدواروں کے انٹرویوز کرائے گئے ہیں۔

ڈائریکٹر فنانس کے لیے جن ناموں کا انتخاب کیا گیا ہے اس کی سمری کئی روز قبل مشیر وزیر اعلیٰ سندھ کو بھجوائی گئی تھی تاہم وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے اب تک ڈائریکٹر فائنانس کے لئے سفارش کردہ ناموں کی منظوری نہیں دی گئی جس کے سبب جامعات میں ڈائریکٹر فنانس کی تقرری بھی نہیں ہوسکی۔
Load Next Story