افغانستان صدارتی انتخاب کیلیے پولنگ مکمل دھماکوں میں 2 افراد ہلاک 17 زخمی
طالبان کی دھمکیوں کے باعث الیکشن کے موقع پر سخت سیکیورٹی اقدامات کے تحت 72 ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے
افغانستان میں صدارتی انتخاب کے لیے ملک بھر میں ووٹنگ کے عمل کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے اور اس دوران دو دھماکوں میں 2 افراد اور 17 زخمی ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان ميں آج صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا، ننگر ہار اور قندھار کے دو پولنگ اسٹیشن پر دھماکے میں ایک مبصر سمیت 2 افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوگئے۔
اليکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخاب کے لیے موجودہ صدر اشرف غنی سمیت 18 اميدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔ کامیاب امیدوار کو اس مرحلے میں 50 فیصد ووٹ درکار ہوں گے۔ صدارتی الیکشن ميں رائے دہی کے ليے رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 9.6 ملين ہے۔
یہ خبر پڑھیں: صدارتی انتخاب کے دن کوئی گھر سے نہ نکلے، طالبان کی افغان عوام کو دھمکی
انتخابی عمل کو محفوظ بنانے کے لیے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے جس کے لیے ملک بھر ميں تقريباً 72 ہزار پوليس اہلکار تعينات ہيں جب کہ مزيد بيس سے تيس ہزار اہلکاروں کو کسی بھی وقت طلب کیا جا سکتا تھا۔
قبل ازیں طالبان جنگجوؤں کی جانب سے مختلف علاقوں میں پمفلٹ تقسیم کیے گئے تھے جس میں عوام کو الیکشن کے دن گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کرتے ہوئے دھمکی دی گئی تھی کہ پولنگ اسٹیشن میں تعینات پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ1992 سویت یونین کے افغانستان سے واپسی کے بعد مملکت کے چوتھے صدر کا انتخاب کیا جا رہا ہے اس سے قبل صبغت اللہ مجددی، برہان الدین، حامد کرزئی اور موجودہ صدر اشرف غنی صدارت کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان ميں آج صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا، ننگر ہار اور قندھار کے دو پولنگ اسٹیشن پر دھماکے میں ایک مبصر سمیت 2 افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوگئے۔
اليکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخاب کے لیے موجودہ صدر اشرف غنی سمیت 18 اميدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔ کامیاب امیدوار کو اس مرحلے میں 50 فیصد ووٹ درکار ہوں گے۔ صدارتی الیکشن ميں رائے دہی کے ليے رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 9.6 ملين ہے۔
یہ خبر پڑھیں: صدارتی انتخاب کے دن کوئی گھر سے نہ نکلے، طالبان کی افغان عوام کو دھمکی
انتخابی عمل کو محفوظ بنانے کے لیے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے جس کے لیے ملک بھر ميں تقريباً 72 ہزار پوليس اہلکار تعينات ہيں جب کہ مزيد بيس سے تيس ہزار اہلکاروں کو کسی بھی وقت طلب کیا جا سکتا تھا۔
قبل ازیں طالبان جنگجوؤں کی جانب سے مختلف علاقوں میں پمفلٹ تقسیم کیے گئے تھے جس میں عوام کو الیکشن کے دن گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کرتے ہوئے دھمکی دی گئی تھی کہ پولنگ اسٹیشن میں تعینات پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ1992 سویت یونین کے افغانستان سے واپسی کے بعد مملکت کے چوتھے صدر کا انتخاب کیا جا رہا ہے اس سے قبل صبغت اللہ مجددی، برہان الدین، حامد کرزئی اور موجودہ صدر اشرف غنی صدارت کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔