نمک کے غسل اور گرم کیچڑ سے جوڑوں کے درد میں کمی
مریضوں کو نہ صرف فوری فائدہ پہنچا بلکہ یہ فائدہ لمبے عرصے تک جاری بھی رہا
ایک محدود لیکن اہم تحقیق میں لتھوینیا کے طبّی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جوڑوں کے مستقل درد (گٹھیا) سے چھٹکارا پانے کےلیے نمک کا غسل اور گرم کیچڑ استعمال کرنے کے روایتی ٹوٹکوں سے واقعی میں مریضوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔ البتہ، ابھی یہ جاننا باقی ہے کہ نمک اور معدنیات سے بھرپور، گرم کیچڑ سے گٹھیا میں کس طرح افاقہ ہوتا ہے۔
یہ مطالعہ 92 رضاکاروں پر کیا گیا جن کی اوسط عمر تقریباً 65 سال تھی جبکہ ان میں 80 خواتین اور 12 مرد شامل تھے۔ تمام رضاکاروں کو معمولی سے لے کر درمیانی شدت تک کی گٹھیا تھی جنہیں تین گروپوں میں تقسیم کرکے تحقیق کی گئی۔ البتہ اس دوران فزیو تھراپی کا معیاری عمل بھی جاری رکھا گیا۔
ایک ماہ تک جاری رہنے والے اس مطالعے میں پہلے گروپ کو صرف معمول کی فزیو تھراپی پر رکھا گیا جبکہ کوئی دوسرا علاج نہیں کیا گیا۔
دوسرے گروپ میں گٹھیا کا درد کم کرنے کےلیے گھٹنے اور کمر پر ہر تیسرے روز، 20 منٹ تک، نیم گرم کیچڑ کا گولا چپکا کر رکھا گیا، جس کا درجہ حرارت 36 سے 42 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان تھا۔
تیسرے گروپ میں شامل رضاکاروں کو ہر تیسرے روز، 15 منٹ تک کےلیے، نمکین اور نیم گرم پانی سے بھرے باتھ ٹب میں بٹھایا گیا جس کا درجہ حرارت 36 سے 38 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔
نیم گرم کیچڑ یا نیم گرم پانی پر مشتمل روایتی علاج آزمانے والے رضاکاروں کو نہ صرف فوری افاقہ ہوا بلکہ مہینہ مکمل ہونے پر ان میں گٹھیا کا درد خاصا کم رہ گیا۔ علاوہ ازیں، روایتی علاج کے مفید اثرات آئندہ ایک سال تک ان میں نمایاں رہے حالانکہ اس دوران انہوں نے صرف معمول کی فزیو تھراپی ہی کروائی۔
تمام رضاکاروں کی جسمانی کیفیت جانچنے کےلیے ان سے پیدل چلنے اور اٹھنے بیٹھنے کی مشقیں کروائی گئیں جن میں روایتی علاج سے استفادہ کرنے والے افراد کا اسکور نمایاں طور پر زیادہ رہا۔
اگرچہ اس تحقیق کے نتائج ''انٹرنیشنل جرنل آف بایومیٹیریولوجی'' کے تازہ شمارے میں شائع ہوچکے ہیں لیکن دیگر ماہرین کو اس پر اعتراضات بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اوّل تو مطالعہ بہت کم لوگوں پر کیا گیا جبکہ ان میں سے کوئی بھی جوڑوں کی شدید تکلیف میں مبتلا نہیں تھا۔
جوڑوں کے علاج میں یہ دونوں روایتی طریقے صدیوں سے استعمال ہورہے ہیں اور لوگوں کو ان کم خرچ طریقوں سے فائدہ بھی ہورہا ہے، لیکن جدید طبّی ماہرین اب تک یہ نہیں جان پائے ہیں کہ آخر یہ فائدہ کیوں ہوتا ہے اور اس کی اصل وجہ کیا ہے؟ البتہ، چونکہ ان طریقوں کے کوئی مضر اثرات اب تک نہیں دیکھے گئے، اس لیے انہیں ایسے روایتی طریقہ ہائے علاج کو آزمانے پر کوئی خاص اعتراض بھی نہیں۔
یہ مطالعہ 92 رضاکاروں پر کیا گیا جن کی اوسط عمر تقریباً 65 سال تھی جبکہ ان میں 80 خواتین اور 12 مرد شامل تھے۔ تمام رضاکاروں کو معمولی سے لے کر درمیانی شدت تک کی گٹھیا تھی جنہیں تین گروپوں میں تقسیم کرکے تحقیق کی گئی۔ البتہ اس دوران فزیو تھراپی کا معیاری عمل بھی جاری رکھا گیا۔
ایک ماہ تک جاری رہنے والے اس مطالعے میں پہلے گروپ کو صرف معمول کی فزیو تھراپی پر رکھا گیا جبکہ کوئی دوسرا علاج نہیں کیا گیا۔
دوسرے گروپ میں گٹھیا کا درد کم کرنے کےلیے گھٹنے اور کمر پر ہر تیسرے روز، 20 منٹ تک، نیم گرم کیچڑ کا گولا چپکا کر رکھا گیا، جس کا درجہ حرارت 36 سے 42 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان تھا۔
تیسرے گروپ میں شامل رضاکاروں کو ہر تیسرے روز، 15 منٹ تک کےلیے، نمکین اور نیم گرم پانی سے بھرے باتھ ٹب میں بٹھایا گیا جس کا درجہ حرارت 36 سے 38 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔
نیم گرم کیچڑ یا نیم گرم پانی پر مشتمل روایتی علاج آزمانے والے رضاکاروں کو نہ صرف فوری افاقہ ہوا بلکہ مہینہ مکمل ہونے پر ان میں گٹھیا کا درد خاصا کم رہ گیا۔ علاوہ ازیں، روایتی علاج کے مفید اثرات آئندہ ایک سال تک ان میں نمایاں رہے حالانکہ اس دوران انہوں نے صرف معمول کی فزیو تھراپی ہی کروائی۔
تمام رضاکاروں کی جسمانی کیفیت جانچنے کےلیے ان سے پیدل چلنے اور اٹھنے بیٹھنے کی مشقیں کروائی گئیں جن میں روایتی علاج سے استفادہ کرنے والے افراد کا اسکور نمایاں طور پر زیادہ رہا۔
اگرچہ اس تحقیق کے نتائج ''انٹرنیشنل جرنل آف بایومیٹیریولوجی'' کے تازہ شمارے میں شائع ہوچکے ہیں لیکن دیگر ماہرین کو اس پر اعتراضات بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اوّل تو مطالعہ بہت کم لوگوں پر کیا گیا جبکہ ان میں سے کوئی بھی جوڑوں کی شدید تکلیف میں مبتلا نہیں تھا۔
جوڑوں کے علاج میں یہ دونوں روایتی طریقے صدیوں سے استعمال ہورہے ہیں اور لوگوں کو ان کم خرچ طریقوں سے فائدہ بھی ہورہا ہے، لیکن جدید طبّی ماہرین اب تک یہ نہیں جان پائے ہیں کہ آخر یہ فائدہ کیوں ہوتا ہے اور اس کی اصل وجہ کیا ہے؟ البتہ، چونکہ ان طریقوں کے کوئی مضر اثرات اب تک نہیں دیکھے گئے، اس لیے انہیں ایسے روایتی طریقہ ہائے علاج کو آزمانے پر کوئی خاص اعتراض بھی نہیں۔