نائیجیریا کے اقامتی اسکول میں بچوں پر ظالمانہ تشدد

اس ادارے میں مذہب کے نام پر بھی بچوں کا استحصال کیا جاتا تھا۔

اس ادارے میں مذہب کے نام پر بھی بچوں کا استحصال کیا جاتا تھا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

نائیجیریا کے شمالی شہر کڈونا میں پولیس نے تین سو سے زیادہ طالب علم بچوں کو بچا لیا ہے جنھیں ایک اقامتی مدرسے میں زنجیروں سے جکڑ کر رکھا گیا تھا ۔اطلاعات کے مطابق ان بچوں پر تشدد اور زیادتی کا شکار بنایا جاتا تھا۔

حکام نے اپنے ذرائع سے اطلاع ملنے پر ریگاسا کے علاقے کی ایک عمارت پر چھاپہ مارا جہاں بچوں کے ساتھ بڑے عمر کے طلبہ کو بھی انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں قید میں رکھا گیا تھا اور انھیں غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ اور یہ انسانیت سوز سلوک ان کو تعلیم دینے اور تہذیب سکھانے کے نام پر کیا جاتا تھا۔

کڈونا ریاست کی پولیس چیف کے ترجمان یعقوبو صابو کے حوالے سے خبر دی گئی ہے کہ مذکورہ عمارت پر چھاپے کے دوران ایک سو سے زیادہ بچے بازیاب کرائے گئے جن میں بعض بچوں کی عمر 9 سال سے بھی کم تھی۔ ان سب کو زنجیروں سے باندھ کر رکھا گیا تھا اور یہ سب ایک چھوٹے سے کمرے میں ٹھونس دیے گئے تھے اور ان کے ساتھ یہ بیہمانہ سلوک ان کی اصلاح کے نام پر کیا جا رہا تھا ۔


یہ اسکول دس سال سے قائم تھا جس میں والدین خود اپنے بچوں کو داخل کرانے لائے تھے۔ بعض بچوں کو منشیات کی لت سے بچانے کے لیے بھی یہاں لایا جاتا تھا۔ پولیس نے وہاں چھاپہ مار کر بچوں کے ساتھ جو سلوک دیکھا اس کے پیش نظر اسکول کے پروپرائٹر کے ساتھ اس کے اسٹاف کے چھ ارکان کو بھی حراست میں لے لیا۔ نام نہاد اسٹاف کے ارکان اپنے طور پر بھی مظلوم بچوں کو سب و شتم کا نشانہ بناتے تھے۔

کئی بچوں کی حالت رہائی کے موقع پر نارمل نہیں تھی۔ بچوں کے جسم پر جگہ جگہ تشدد کے نشانات بھی تھے۔ پولیس کو اس علاقے کے رہائشیوں نے اس اسکول کے بارے میں مشتبہ سرگرمیوں کی اطلاع دی تھی۔ پولیس نے اس اسکول پر چھاپے کے دوران ایک ایسا کمرہ بھی دیکھا جو عقوبت خانے کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا جس میں بچوں کو اذیت دینے کے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے تھے اور کئی ایک کو چھت کے ساتھ الٹا لٹکا دیا جاتا تھا اور پھر مارا جاتا تھا۔

کہا جاتا ہے کہ اس ادارے میں مذہب کے نام پر بھی بچوں کا استحصال کیا جاتا تھا۔ بچوں کے والدین کو تین مہینوں میں ایک مرتبہ اپنے بچوں کو ملنے کے لیے آنے کی اجازت دی جاتی تھی مگر انھیں اسکول کے محض خاص خاص حصوں میں جانے کی اجازت دی جاتی تھی۔

تعلیم خصوصاً دینی تعلیم کے نام پر قائم نام نہاد اسکول اور مدرسے دنیا کے ہر کونے میں پائے جاتے ہیں۔پاکستان میں بھی اسکولوں میں بعض ناخوشگوار واقعات ہوئے ہیں۔اس معاملے میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کو اپنا کردار فعال بنانا چاہیے تاکہ بچوں کے ساتھ بڑھتی ہوئے تشدد اور زیادتی کو روکا جاسکے۔
Load Next Story