پپیتے کے پتے تحقیق کی ضرورت…

’’نہیں ابھی ہمارے پاس وقت ہے، لیکن پلیٹ لیٹس میں کمی سمجھ میں نہیں آرہی


محمد فیصل شہزاد October 04, 2013

''آپ کی بلڈ رپورٹ میں کچھ مسئلہ ہے۔ ہیموگلوبین بھی کم ہے اور پلیٹ لیٹس بھی کم آئے ہیں، کیا آپ کو پچھلے دنوں میںکوئی انفیکشن ہوا تھا؟'' گائنی ڈاکٹر نے اہلیہ سے پوچھا تو انھوں نے نفی میں سر ہلایا اور تشویش سے پوچھا: ''کوئی مسئلہ تو نہیں ڈاکٹر صاحبہ!''

''نہیں ابھی ہمارے پاس وقت ہے، لیکن پلیٹ لیٹس میں کمی سمجھ میں نہیں آرہی، آپ ایک ٹیسٹ لیب سے کروا لیں تاکہ کنفرم ہوجائے، پھر دیکھتے ہیں۔'' گائنی ڈاکٹر کے سنجیدہ لہجے نے اہلیہ محترمہ کو ڈرا دیا، وہ معائنہ روم سے باہر آئیں تو چہرہ پیلا ہو رہا تھا۔ ہم جو اتنی دیر سے بچے سنبھال رہے تھے، انھیں دیکھ کر ڈر گئے ''کیا ہوا؟''

انھوں نے نسوانی جبلت کے تحت بڑے مبالغہ آمیز انداز میں کہا خون میں ''بہوووووت'' کمی بتائی ہے اور پلیٹ لیٹس بھی بہووووت ہی کم ہیں۔'' ہم اس بہووووت سے بخوبی آگاہ تھے لیکن اپنی عادت سے بھی مجبور تھے، فوراًپریشان ہوگئے۔ اب بیگم عادت کے مطابق ساری ٹینشن ہمیں دے کر خود گویا بے غم ہو گئی تھیں۔ ملا کی دوڑ جیسے مسجد تک، اسی طرح ہماری دوڑ ایسے معاملات میں مشورے کے لیے پروفیسر صاحب کی طرف ہوتی ہے جو بہت اچھا مشورہ بھی مفت میں دے دیتے ہیں۔ انھوں نے بلڈ رپورٹ دیکھی تو کہا: ''میں نہیں سمجھتا کہ کوئی گھبراہٹ کی بات ہے، پلیٹ لیٹس کمی کی طرف مائل ہیں لیکن بہت زیادہ کم نہیں۔ اچھی خوراک سے انشاء اﷲ مسئلہ حل ہوجائے گا، ہو سکتا ہے کہ فولک ایسڈ کی کمی ہو۔ آپ ایسا کریں کہ پپیتے کا پتا لیں اور خوب اچھی طرح صاف کرکے اس کا عرق نچوڑ لیں اور تھوڑا سا پلائیں، اس سے انشاء اﷲ پلیٹ لیٹس بڑھ کر نارمل ہوجائیں گے۔''

ہم حیرت سے ان کا بردبار چہرہ تکتے رہ گئے۔ پچھلے دو تین سال میں جب سے پاکستان میں ڈینگی نامی بلا کا ظہور ہوا ہے، ہم کئی بار احباب سے سن بھی چکے ہیں اور ایک دو جگہ اس پر پڑھ بھی چکے ہیں کہ ڈینگی کے مریضوں میں چونکہ خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد بہت تیزی سے کم ہوتی ہے، یہاں تک کہ مرض کی زیادہ شدت میں جب خون میں پلیٹ لیٹس بہت کم رہ جاتے ہیں تو جریان خون بھی ہونے لگتا ہے، تو ایسی ایمرجنسی میں پپیتے کے پتے کا عرق بہترین ہے، جس سے پلیٹ لیٹس میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔ ہم نے ہمیشہ اس بات کو ایک چلتی ہوئی بات سمجھا تھا۔ عوام میں عموماً ایسی باتیں مشہور ہو ہی جاتی ہیں۔ اس ٹوٹکے پر ہم نے کبھی کسی ڈاکٹر تو کیا کسی حکیم کا مضمون بھی نہیں پڑھا تھا، اس لیے کبھی اسے سنجیدہ نہیں لیا لیکن اب اس ''عوامی'' نسخے کا پروفیسر صاحب جیسے معروضی شخص مشورہ دے رہے ہیں تو یہ واقعی حیرت کی بات تھی۔ انھوں نے ہماری حیرت بھانپتے ہوئے کہا۔ ''حیرت کی بات نہیں، یہ واقعی اس مقصد کے لیے بہت سودمند ہے۔''

''آپ کیسے کہہ رہے ہیں، مطلب آپ نے کہیں پڑھا ہے یا کوئی مشاہدہ وغیرہ ہوا ہے؟'' ہم نے پوچھا تو انھوں نے تائید میں سر ہلایا۔ ''کوئی انٹرنیشنل تحقیق تو اس ضمن میں نہیں دیکھی لیکن خود میرے والد محترم کو پچھلے تین سال سے یہ عارضہ ہے کہ ان کے پلیٹ لیٹس کم ہوجاتے ہیں، یہاں تک کہ کئی بار انھیں اسپتال ایڈمٹ بھی کروانا پڑا۔ یہ چیز سنی تو سوچا، تجربہ کرنے میںکچھ حرج نہیں، پپیتا ایک بے شمار فائدے رکھنے والا پھل ہے، اس کے پتے کے تھوڑے سے عرق سے اگر فائدہ نہیں ہوگا تو نقصان بھی نہیں ہوگا، بس یہی سوچ کر استعمال کروایا اور نتیجہ انتہائی حیرت انگیز نکلا۔ والد محترم کو دن میں ایک سے دو چمچ یہ عرق پلانے کے بعد بغیر کسی اور علاج کے پلیٹ لیٹس میں تیزی سے اضافہ ہوا اور یہ بات لیب ٹیسٹ سے ثابت ہوئی۔ اب تین سال سے ہم ایسی ایمرجنسی میں یہ نسخہ استعمال کرواتے ہیں اور ہمیشہ فائدہ ہوتا ہے۔''

ان کی بات سن کر ہمیں حیرت ہوئی۔ ''اوہ یہ تو بہت آسان ٹوٹکا ہے۔ بہت سستا، قدرتی اور پھر ایک عام ملنے والی چیز ہے... لیکن جناب! اس حوالے سے تو سائنسی بنیادوں پر تحقیق ہونی چاہیے۔ رضاکاروں کے مختلف گروپوں پر جو جنس اور عمرکے اعتبار سے تقسیم ہوں، اس عرق کا تجربہ ہونا چاہیے اور پھر نتائج کو کسی عالمی معیاری ہیلتھ میگزین میں شایع کروانا چاہیے تاکہ نہ صرف اس پر مزید تحقیق ہوکہ دنیا بھر کے لوگ فائدہ اٹھا سکیں، بلکہ پاکستان کی نیک نامی میں بھی اضافہ ہو۔''

''آپ کے جذبات قابل قدر ہیں، ایسا بالکل ہونا چاہیے لیکن بات وہی ہے کہ کرے کون؟ ہمارے ہاں پہلے تو کچھ خاص تحقیقی ادارے نہیں ہیں، اور جو ہیں، وہ نہ جانے کیا کر رہے ہیں، ان کا کام کسی میدان میں نظر نہیں آتا۔''

ہم پروفیسر صاحب کے پاس سے چلے آئے اور پھر نہ صرف بیگم صاحبہ، بلکہ اگلے چند مہینوں میں یکے بعد دیگرے دو بھائیوں کو بھی پلیٹ لیٹس کم ہونے کی شکایت میں یہ عرق تھوڑی مقدار میں استعمال کروایا تو نتائج حسب منشا نکلے۔ سوچا کہ پروفیسر صاحب کی تصدیق اور اپنے تجربے کو قارئین سے بھی شیئر کریں، بس یہی سوچ کر کالم لکھ دیا... باقی شفا دینے والا تو صرف اﷲ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں