ازسرنو تعمیر ہونے والی نیشنل ہائی وے بھی تباہ
نکاسی آب کے ناقص نظام کے باعث پانی نے کروڑوں روپے سے بننے والی شاہراہ کو ادھیڑ کر رکھ دیا
کراچی میں کچھ عرصہ قبل ہی از سرِ نو تعمیر ہونے والی نیشنل ہائی وے ایک بار پھر تباہ ہوگئی۔
ایکسپریس سروے کے مطابق ملیر میں نیشنل ہائی وے کالا بورڈ تا ملیر سٹی کھنڈرات میں تبدیل ہوکر رہ گئی ہے سیوریج کے نظام چوک ہونے کی وجہ سے سڑک پر گہرے گڑھے پڑ گئے ہیں جس کی وجہ سے آئے روز رکشا اور کاریں اْلٹنے کے واقعات رونما ہوتے ہیں پچھلے تین ماہ سے تباہ حال سڑک پر گھنٹوں ٹریفک جام ہونا معمول بن گیا ہے مصروف اوقات میں ملیر کالا بورڈ تا ملیر سٹی ایک منٹ کا سفر نصف گھنٹے میں طے ہوتا ہے روڈ اور برساتی پانی کے نکاس کا ناقص کام شہریوں کے لئے دردِ سر بنا ہوا ہے۔
یہ شاہراہ کراچی کو اندرونِ ملک سے ملاتی ہے روزانہ کی بنیاد پر شہری اس شاہراہ سے قائد آباد ، لانڈھی، گلشن حدید، دھابیجی، ٹھٹھہ، گھاتوں ، ساکرو اور بدین کے لیے سفر کرتے ہیں مزکورہ سڑک پر سیوریج کا گندا پانی اور گہرے گڑھے گاڑیوں کے لیے رکاوٹ بنے ہوئے ہیں واضح رہے کہ گزشتہ اتوار کو نیشنل ہائی وے پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دورہ کیا تھا جبکہ پی ٹی آئی کے ایم این اے نے درجنوں کارکنان کے ہمراہ مزکورہ سڑک کی مرمت کے لئے تین گھنٹے طویل دھرنا دیا تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ کے دورے کے دوران برساتی نالوں سے بڑے بڑے پتھر نکالے گئے تھے جس کا الزام مخالفین کو دیا گیا تھا لیکن تاحال اعلیٰ حکام کو مسئلے کی سنگینی کا احساس ہی نہیں ہوپایا اور نہ مرمتی کام کا آغاز ہو اور نہ ہی سیوریج کے پانی کی نکاسی کی جاسکی ہے۔
ہزاروں شہری کھنڈرات کا نمونہ بنی سڑک اور تباہ حال سیوریج نظام کی وجہ سے اذیت کا شکار ہیں شہریوں نے وزیراعلی سندھ سے مزکورہ سڑک کا مرمتی کام فوری شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دریں اثنا نیشنل ہائی وے پر سیوریج کے جمع پانی نے جہاں شہریوں کو اذیت کا شکار اور سڑک کو تباہ کیا ہے وہیں ملیر سٹی فلائی اوور کو بھی نقصان پہنچایا ہے ملیر سٹی فلائی اوور کے ریمپ پر بھی گہرے گڑھے پڑ چکے ہیں ہیوی گاڑیوں سمیت مسافر بسیں، کاریں اور دئگر گاڑیاں ہچکولے کھاتی فلائی اوور پر چڑھتی ہیں۔
شہریوں کے مطابق پچھلے تین ماہ میں یہاں کئی چھوٹ حادثات رونما ہوچکے ہیں اکثر رکشے اْلٹنے سے شہری زخمی ہوتے ہیں جنہیں قریبی ہسپتالوں میں طبی امداد دی جاتی ہے۔
علاوہ ازیں مشیر قانون ، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ ایئرپورٹ سے قائد باد تک سڑک کے ایم سی نے بنائی تھی اگر اس سڑک کی تعمیر غیر معیاری ہے تو اسکو ضرور دیکھیں گے، متاثرہ سڑک کے ساتھ سیوریج نالوں میں بڑے بڑے پتھر ڈالے گئے تھے خواہ کتنے بھی پتھر ڈال دیں ہم سب پتھر نکالیں گے۔
ایکسپریس سروے کے مطابق ملیر میں نیشنل ہائی وے کالا بورڈ تا ملیر سٹی کھنڈرات میں تبدیل ہوکر رہ گئی ہے سیوریج کے نظام چوک ہونے کی وجہ سے سڑک پر گہرے گڑھے پڑ گئے ہیں جس کی وجہ سے آئے روز رکشا اور کاریں اْلٹنے کے واقعات رونما ہوتے ہیں پچھلے تین ماہ سے تباہ حال سڑک پر گھنٹوں ٹریفک جام ہونا معمول بن گیا ہے مصروف اوقات میں ملیر کالا بورڈ تا ملیر سٹی ایک منٹ کا سفر نصف گھنٹے میں طے ہوتا ہے روڈ اور برساتی پانی کے نکاس کا ناقص کام شہریوں کے لئے دردِ سر بنا ہوا ہے۔
یہ شاہراہ کراچی کو اندرونِ ملک سے ملاتی ہے روزانہ کی بنیاد پر شہری اس شاہراہ سے قائد آباد ، لانڈھی، گلشن حدید، دھابیجی، ٹھٹھہ، گھاتوں ، ساکرو اور بدین کے لیے سفر کرتے ہیں مزکورہ سڑک پر سیوریج کا گندا پانی اور گہرے گڑھے گاڑیوں کے لیے رکاوٹ بنے ہوئے ہیں واضح رہے کہ گزشتہ اتوار کو نیشنل ہائی وے پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دورہ کیا تھا جبکہ پی ٹی آئی کے ایم این اے نے درجنوں کارکنان کے ہمراہ مزکورہ سڑک کی مرمت کے لئے تین گھنٹے طویل دھرنا دیا تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ کے دورے کے دوران برساتی نالوں سے بڑے بڑے پتھر نکالے گئے تھے جس کا الزام مخالفین کو دیا گیا تھا لیکن تاحال اعلیٰ حکام کو مسئلے کی سنگینی کا احساس ہی نہیں ہوپایا اور نہ مرمتی کام کا آغاز ہو اور نہ ہی سیوریج کے پانی کی نکاسی کی جاسکی ہے۔
ہزاروں شہری کھنڈرات کا نمونہ بنی سڑک اور تباہ حال سیوریج نظام کی وجہ سے اذیت کا شکار ہیں شہریوں نے وزیراعلی سندھ سے مزکورہ سڑک کا مرمتی کام فوری شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دریں اثنا نیشنل ہائی وے پر سیوریج کے جمع پانی نے جہاں شہریوں کو اذیت کا شکار اور سڑک کو تباہ کیا ہے وہیں ملیر سٹی فلائی اوور کو بھی نقصان پہنچایا ہے ملیر سٹی فلائی اوور کے ریمپ پر بھی گہرے گڑھے پڑ چکے ہیں ہیوی گاڑیوں سمیت مسافر بسیں، کاریں اور دئگر گاڑیاں ہچکولے کھاتی فلائی اوور پر چڑھتی ہیں۔
شہریوں کے مطابق پچھلے تین ماہ میں یہاں کئی چھوٹ حادثات رونما ہوچکے ہیں اکثر رکشے اْلٹنے سے شہری زخمی ہوتے ہیں جنہیں قریبی ہسپتالوں میں طبی امداد دی جاتی ہے۔
علاوہ ازیں مشیر قانون ، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ ایئرپورٹ سے قائد باد تک سڑک کے ایم سی نے بنائی تھی اگر اس سڑک کی تعمیر غیر معیاری ہے تو اسکو ضرور دیکھیں گے، متاثرہ سڑک کے ساتھ سیوریج نالوں میں بڑے بڑے پتھر ڈالے گئے تھے خواہ کتنے بھی پتھر ڈال دیں ہم سب پتھر نکالیں گے۔