لاہور چڑیا گھرمیں سفید شیرنی کے تینوں بچے دم توڑ گئے
شیرنی کے بچوں کی موت پینلیکوفینا وائرس کی وجہ سے ہوئی ہے، ابتدائی رپورٹس
لاہور چڑیا گھرمیں ماں کے ٹھکرائے ہوئے سفید شیرنی کے تینوں بچے دم توڑ گئے۔
لاہور چڑیا گھر میں ایک ہی دن میں سفید شیرنی کے تین بچے دم توڑگئے ہیں جن کی عمر 2 ماہ سے زیادہ تھی۔ لاہورچڑیا گھرانتظامیہ کے مطابق سفید شیرنی نے دوماہ قابل چاربچوں کو جنم دیا تھا، ایک بچہ پیدائش کے چند گھنٹوں بعد ہی دم توڑگیا تھا جب کہ باقی تین بچوں کوان کی ماں نے اپنایا نہیں تھا۔
انتظامیہ نے شیرکے ان نوزائیدہ بچوں کو ماں سے الگ کرکے ان کی مصنوعی طریقے سے پرورش کا اہتمام کیا تھا، ان بچوں کومصنوعی دودھ اورغذا دی جارہی تھی تاہم تینوں بچے پینلیکوفینا وائرس سے دم توڑگئے ہیں۔
لاہورچڑیا گھر کے ویٹرنری ماہرین کے مطابق پینلیکوفینا وائرس ان دنوں کتے اور بلیوں کے بچوں میں عام ہے، بگس کیٹس کے بچے بھی اسی وائرس کا شکارہوئے ہیں۔
ویٹرنری ماہر ڈاکٹر وردہ کہتی ہیں کہ اس وائرس کا شکار بچے کھانا پینا چھوڑدیتے ہیں، انہیں مسلسل بخاررہتا ہے، لوزموشن اورقے آتی ہیں جس کی وجہ سے ان کی قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے اور وہ دم توڑجاتے ہیں۔
لاہورچڑیا گھرمیں مرنیوالے سفید شیرنی کے بچوں کو بچانے کے لئے ان کا فوری علاج معالجہ کیا گیا اورمختلف ادویات دی جاتی رہیں لیکن چونکہ ماں کا دودھ نہ پینے کی وجہ سے ان کی قوت مدافعت پہلے ہی کم تھی اس وجہ سے جب وہ اس وائرس کا شکارہوئے توان کے لئے یہ حملہ زیادہ خطرناک ثابت ہوا ہے۔
لاہور چڑیا گھر میں ایک ہی دن میں سفید شیرنی کے تین بچے دم توڑگئے ہیں جن کی عمر 2 ماہ سے زیادہ تھی۔ لاہورچڑیا گھرانتظامیہ کے مطابق سفید شیرنی نے دوماہ قابل چاربچوں کو جنم دیا تھا، ایک بچہ پیدائش کے چند گھنٹوں بعد ہی دم توڑگیا تھا جب کہ باقی تین بچوں کوان کی ماں نے اپنایا نہیں تھا۔
انتظامیہ نے شیرکے ان نوزائیدہ بچوں کو ماں سے الگ کرکے ان کی مصنوعی طریقے سے پرورش کا اہتمام کیا تھا، ان بچوں کومصنوعی دودھ اورغذا دی جارہی تھی تاہم تینوں بچے پینلیکوفینا وائرس سے دم توڑگئے ہیں۔
لاہورچڑیا گھر کے ویٹرنری ماہرین کے مطابق پینلیکوفینا وائرس ان دنوں کتے اور بلیوں کے بچوں میں عام ہے، بگس کیٹس کے بچے بھی اسی وائرس کا شکارہوئے ہیں۔
ویٹرنری ماہر ڈاکٹر وردہ کہتی ہیں کہ اس وائرس کا شکار بچے کھانا پینا چھوڑدیتے ہیں، انہیں مسلسل بخاررہتا ہے، لوزموشن اورقے آتی ہیں جس کی وجہ سے ان کی قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے اور وہ دم توڑجاتے ہیں۔
لاہورچڑیا گھرمیں مرنیوالے سفید شیرنی کے بچوں کو بچانے کے لئے ان کا فوری علاج معالجہ کیا گیا اورمختلف ادویات دی جاتی رہیں لیکن چونکہ ماں کا دودھ نہ پینے کی وجہ سے ان کی قوت مدافعت پہلے ہی کم تھی اس وجہ سے جب وہ اس وائرس کا شکارہوئے توان کے لئے یہ حملہ زیادہ خطرناک ثابت ہوا ہے۔