تیزابیت کی عام دوا سے معدے کے سرطان کا خطرہ دوگنا ہوسکتا ہے
پروٹون پمپ انہیبیٹر اقسام کی دوا طویل عرصے تک کھانے سے پیٹ کے کینسر کا خطرہ 250 فیصد بڑھ سکتا ہے
معدے میں تیزابیت کی ایک عام دوا اگر مسلسل استعمال کی جائے تو اس سے معدے کے سرطان کا خطرہ دوگنا بڑھ سکتا ہے۔
ایک مطالعے سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ پروٹون پمپ انہیبیٹر (پی پی آئی) قسم کی ادویہ معدے کی تیزابیت کو دبانے کےلیے دنیا بھر میں عام استعمال کی جاتی ہیں لیکن 2017 میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اگر اس قسم کی دواؤں کا اندھا دھند استعمال کیا جائے تو اس سے معدے کے سرطان کا خطرہ ڈھائی گنا یعنی 250 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ ایسی ہی ایک دوا زینٹیک پاکستان میں بھی استعمال ہوتی رہی ہے جس پر اب پابندی عائد کردی گئی ہے۔
اس کی وجہ ایک بیکٹیریئم ہے جسے ہیلیکو بیکٹر پائلوری یا ایچ پائلوری کہا جاتا ہے جو دنیا کی نصف آبادی کے معدے میں موجود ہوتا ہے اور کوئی نقصان نہیں پہنچاتا۔ تاہم معمولی افراد میں یہ بیکٹیریئم معدے کے سرطان کی وجہ بنتا ہے۔ اس سے قبل ماہرین انکشاف کرچکے ہیں کہ ایچ پائلوری پی پی آئی کے ساتھ مل کر سرطان سے پہلے کی ایک کیفیت ایٹروفِک گیسٹرائٹس کی وجہ بنتا ہے اور دھیرے دھیرے یہ معدے کے سرطان میں بدل جاتا ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن کے پروفیسر ایان وونگ کہتے ہیں کہ پی پی آئی والی دوائیں مختصر مدت کےلیے ایچ پائلوری سے بہت اچھی طرح لڑتی ہیں لیکن ان کا زیادہ اور طویل عرصے تک استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
ایان کی ٹیم نے ہانگ کانگ میں رہنے والے 63,397 ایسے افراد کا جائزہ لیا جنہیں ایچ پائلوری قابو کرنے کےلیے ایک پی پی آئی اور دو اینٹی بایوٹکس دی گئی تھیں۔ ان افراد کا ساڑھے سات برس تک جائزہ لیا گیا۔ جنہوں نے صرف پی پی آئی تین سال سے زائد عرصے تک کھائی ان میں معدے کے سرطان کا خطرہ ڈھائی گنا تک بڑھا اور 153 افراد کینسر کے چنگل میں آگئے۔
اس طرح ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی طرح پی پی آئی کی حامل ادویہ استعمال نہیں کی جائیں۔ تاہم مغرب میں اب بھی اومیپریزول اور ایسومی پریزول نامی ادویہ فروخت ہورہی ہیں جن میں پی پی آئی اجزا موجود ہیں۔
ایک مطالعے سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ پروٹون پمپ انہیبیٹر (پی پی آئی) قسم کی ادویہ معدے کی تیزابیت کو دبانے کےلیے دنیا بھر میں عام استعمال کی جاتی ہیں لیکن 2017 میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اگر اس قسم کی دواؤں کا اندھا دھند استعمال کیا جائے تو اس سے معدے کے سرطان کا خطرہ ڈھائی گنا یعنی 250 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ ایسی ہی ایک دوا زینٹیک پاکستان میں بھی استعمال ہوتی رہی ہے جس پر اب پابندی عائد کردی گئی ہے۔
اس کی وجہ ایک بیکٹیریئم ہے جسے ہیلیکو بیکٹر پائلوری یا ایچ پائلوری کہا جاتا ہے جو دنیا کی نصف آبادی کے معدے میں موجود ہوتا ہے اور کوئی نقصان نہیں پہنچاتا۔ تاہم معمولی افراد میں یہ بیکٹیریئم معدے کے سرطان کی وجہ بنتا ہے۔ اس سے قبل ماہرین انکشاف کرچکے ہیں کہ ایچ پائلوری پی پی آئی کے ساتھ مل کر سرطان سے پہلے کی ایک کیفیت ایٹروفِک گیسٹرائٹس کی وجہ بنتا ہے اور دھیرے دھیرے یہ معدے کے سرطان میں بدل جاتا ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن کے پروفیسر ایان وونگ کہتے ہیں کہ پی پی آئی والی دوائیں مختصر مدت کےلیے ایچ پائلوری سے بہت اچھی طرح لڑتی ہیں لیکن ان کا زیادہ اور طویل عرصے تک استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
ایان کی ٹیم نے ہانگ کانگ میں رہنے والے 63,397 ایسے افراد کا جائزہ لیا جنہیں ایچ پائلوری قابو کرنے کےلیے ایک پی پی آئی اور دو اینٹی بایوٹکس دی گئی تھیں۔ ان افراد کا ساڑھے سات برس تک جائزہ لیا گیا۔ جنہوں نے صرف پی پی آئی تین سال سے زائد عرصے تک کھائی ان میں معدے کے سرطان کا خطرہ ڈھائی گنا تک بڑھا اور 153 افراد کینسر کے چنگل میں آگئے۔
اس طرح ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی طرح پی پی آئی کی حامل ادویہ استعمال نہیں کی جائیں۔ تاہم مغرب میں اب بھی اومیپریزول اور ایسومی پریزول نامی ادویہ فروخت ہورہی ہیں جن میں پی پی آئی اجزا موجود ہیں۔