خاتون پر پولیس کا تشدد اقلیتی برادری سراپا احتجاج سڑکیں بلاک کر دیں

گھنٹوں ٹریفک معطل، گاڑیوں کی طویل قطاریں، پولیس خاتون کو گرفتار کرنے آئی تھی، مزاحمت پر بہو کوتشدد کا نشانہ بنایا ،ساس


Nama Nigar October 05, 2013
احتجاج کے باعث روڈ پر ٹریفک معطل ہوگیا اور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔فوٹو:فائل

خاتون پر پولیس تشدد کے خلاف اقلیتی برادری کے سیکڑوں افراد کا مین روڈ پر دھرنا۔

پولیس کے خلاف نعرے ، ٹریفک جام ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق انور کالونی کے رہائشی اقلیتی راوڑا برادری کے افراد کی بڑی تعداد نے حیدرآباد پولیس کی جانب سے نوجوان خاتون کو ہمراہ لے جانے کی کوشش کے دوران تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف جمعہ کی شب حیدرآباد، بدین مین روڈ پر احتجاجاً دھرنا دیا، جو دو گھنٹے تک جاری رہا، جس کے نتیجے میں مذکورہ روٹ پر ٹریفک معطل ہوگئی اور مسافروں کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔



تشدد کا شکار خاتون میراں کی ساس چمپا کے مطابق چار ماہ قبل حیدرآباد کے رہائشی ان ہی کی برادری کے لالو نامی شخص نے ان کی 15 سالہ بیٹی وا وا کو اغوا کرلیا تھا جس کے بدلے میں برادری کے افراد نے لال راوڑے کی بیٹی کی شادی اس کے بیٹے سے کی تھی جبکہ جمعہ کی رات حالی روڈ پولیس کی بھاری نفری نے ان کے گاؤں پر ہلہ بول دیا اور ان کی بہو میراں کو زبردستی لے جانے کی کوشش کی اور خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ اہل محلہ کے آجانے پر پولیس واپس چلی گئی۔

ادھر ایس ایچ او سٹی تھانہ شمس کھوکھر کا کہنا ہے کہ میراں کے والد لال راوڑے کی مدعیت میں حالی روڈ تھانے پر میراں کے اغواء کا مقدمہ درج ہے، مغویہ کی بازیابی کے لیے پولیس نے ٹنڈو محمد خان تھانے کو مطلع کرکے راوڑا برادری کے گھروں پر چھاپہ مارا تھا جہاں مغویہ موجود تھی تاہم راوڑا برادری کے افراد نے پولیس پر حملہ کردیا اور مدعی کو زدوکوب کیا جس کی وجہ سے پولیس کو واپس جانا پڑا۔ بعد ازاں ایس ایچ او ٹنڈو محمد خان اور مظاہرین کے مابین بات چیت کے بعد اقلیتی برادری نے دھرنا ختم کر دیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں