رنگ گورا کرنے والی کریمیں کینسر کا سبب بن سکتی ہیں ماہرین

رنگ گورا کرنے والی کریموں میں ہائیڈروکوینون اور پارہ ہوتے ہیں جن کا استعمال دیوار سے پینٹ اتارنے کے مترادف ہے


ویب ڈیسک October 01, 2019
رنگ گورا کرنے والی کریموں میں خطرناک کیمیکل استعمال ہوتے ہیں۔ فوٹو : فائل

کاسمیٹک مصنوعات کے ماہرین نے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ رنگ گورا کرنے والی کریم کے استعمال سے جلد کا کینسر ہوسکتا ہے۔

برطانیہ میں مصنوعات کا معیار جانچنے والے ادارے ایل جی اے نے رنگ گورا کرنے والی کریموں کی جانچ پڑتال کے بعد ہوش رُبا انکشافات پر مبنی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان کریموں میں بلیچنگ ایجنٹ ہائیڈروکوینون اور مرکری یعنی پارہ بھی شامل ہوسکتا ہے جس کا رنگ گورا کرنے کا طریقہ دیوار سے پینٹ اتارنے والے کیمیکل کو جلد پر لگانے کے مترادف ہے۔

برٹش اسکن فاؤنڈیشن نے بھی رپورٹ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ایسی کئی کریمیں ضبط کی گئی ہیں جن میں خطرناک کیمیکلز استعمال ہوئے ہیں۔ صارفین کو چاہیے ان کریموں کا استعمال فوری طور پر بند کردیں اور اگر کریموں کے استعمال سے چہرے کی جلد میں سوزش، جلن یا کچھ غیرمعمولی کیفیت محسوس کریں تو فوری طور پر کسی ماہر امراض جلد سے رجوع کریں۔

دوسری جانب برطانوی محکمہ صحت کے ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ رنگ گورا کرنے والی مصنوعات میں اکثر اجزاء کے درست تناسب کی تفصیل نہیں بتائی جاتی جن کا استعمال صارفین کےلیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ مثلاً ایک کیمیکل ہائیڈروکوینون استعمال کیا جاتا ہے جو کیمیائی طور پر دیوار سے پینٹ اتارنے والے مرکب کا قدرتی نعم البدل ہے۔

کاسمیٹک انڈسٹری میں رنگ گورا کرنے والی کریموں کی مانگ بڑھتی جارہی ہے جس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے کچھ کمپنیاں غیر معیاری اور مقررہ حد سے زیادہ کیمیکلز کی آمیزش سے کریمیں بنا رہی ہیں جن کے استعمال سے چہرے کی جلد کے کینسر کے واقعات میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ متاثرہ ممالک میں غریب ایشیائی ممالک کے ساتھ امریکا اور برطانیہ جیسے ترقی یافتہ مالک بھی شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں