صحت میکنزم ڈنگی کے نشانے پر

ڈنگی وائرس کے لاروے کو چیک کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔

ڈنگی وائرس کے لاروے کو چیک کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔ فوٹو: فائل

گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ملک بھر سے مزید 690 افراد میں ڈنگی کی تصدیق ہوئی ہے، متاثرہ افراد کی مجموعی تعدادکا سولہ ہزار سے تجاوزکرجانا انتہائی تشویش ناک امر ہے۔ پورے ملک میں ڈنگی سے 30 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ قیمتی انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے ایک ایکشن پلان بنایا جانا چاہیے۔

ڈنگی کے خاتمہ کے لیے تمام اداروں کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، بالخصوص محکمہ صحت کو اپنی ذمے داریاں اور پیشہ وارانہ امور قومی فریضہ سمجھ کر انجام دینی ہونگی۔ صرف راولپنڈی میں ابتک 4125 افراد ڈنگی کا نشانہ بن چکے ہیں۔کراچی میں 103 اور لاہورمیں7 نئے کیس سامنے آئے ہیں، ملتان کے نشتر اسپتال میں بھی ڈنگی مریضوں کی آمدکا سلسلہ جاری ہے۔


پنجاب میں3 ہزار 554 افراد، خیبرپختونخوامیں 3 ہزار 412 افراد ، سندھ میں 3 ہزار120 افراد، بلوچستان میں 2 ہزار681 افراد ، اسلام آباد میں 2 ہزار 777 ، آزاد کشمیر میں 373 اور قبائلی اضلاع میں 312 افراد میں ڈنگی کے کیسز سامنے آئے، یہ اعداد وشمار اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ حکومتی سطح پر ڈنگی پر قابو پانے کے اقدامات ناکافی ہیں۔ڈنگی مچھرکے وائرس سے بچاؤکے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہر شہر ی کا فرض ہے۔

گھروں میں صاف پانی کھلے برتنوں میں رکھنے کے بجائے برتنوں کو ڈھانپ کر رکھا جائے، ڈنگی وائرس کے لاروے کو چیک کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔ ان سطورکے ذریعے ہمارا محکمہ صحت کے حکام سے مطالبہ ہے کہ ڈنگی کے مریضوں کی تشخیص کے نظام کو بہتر بنایا جائے اور ڈنگی سر وئلنس بھی تیزکی جائے۔ حکومت اورعوام کو ملکر مچھروں کی افزائش گاہوں کو ختم کرنا ہوگا،تاکہ اس مرض کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔
Load Next Story