تلخیاں ختم بورڈ نے فرنچائز کے بیشتر مطالبات مان لیے
بینک گارنٹی پر اصرار ختم،مکمل فیس کا بعد کی تاریخ والا چیک لیا جائے گا،ڈالر کا ایک ریٹ 138روپے طے کر لیاگیا
KARACHI:
تلخیاں ختم ہونے لگیں، پی سی بی نے فرنچائززکے بیشترمطالبات مان لیے، اگلے ایڈیشن کیلیے بینک گارنٹی پر اصرار ختم کرتے ہوئے مکمل فیس کا بعد کی تاریخ والا چیک لیا جائے گا۔
پی سی بی اور پی ایس ایل فرنچائزز میں سب سے بڑا تنازع بینک گارنٹی کا ہی تھا، قوانین کے تحت ہر ایڈیشن سے 6ماہ قبل ٹیموں کو مکمل فیس کے مساوی رقم کی بینک گارنٹی جمع کرانا ہوتی ہے، اس بار ٹیم مالکان کا کہنا تھا کہ اب لیگ کو چار سال ہو گئے لہذا اعتماد کا رشتہ قائم ہو جانا چاہیے، اگر گارنٹی لینا ضروری ہے تو نئی فرنچائز سے لیں۔
اگست میں منعقدہ اجلاس میں چیئرمین بورڈ احسان مانی اس پر آمادہ بھی نظر آئے مگر بعد میں قائم شدہ کمیٹیز نے معاملات بگاڑ دیے، نوبت یہاں تک آ پہنچی کہ پی سی بی نے 10دن کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے بینک گارنٹی کی عدم ادائیگی پر فرنچائزز کو سنگین نتائج کی دھمکی بھی دے دی تھی، معاملات میڈیا میں آنے پر بورڈ کے رویے میں لچک آئی اور گورننگ کونسل کا اجلاس طلب کر لیا جس کا گذشتہ روز کراچی میں انعقاد ہوا۔
ذرائع کے مطابق میٹنگ میں احسان مانی نے اچھے انداز میں ٹیموں کی شکایات کو سنا اور بینک گارنٹی نہ لینے پر آمادگی ظاہر کر دی، مکمل فیسکا بعد کی تاریخ والا چیک لیا جائے گا۔ اس سے فرنچائزز پر مالی بوجھ نہیں پڑے گا، ادائیگی کیلیے 10 اکتوبر تک کا وقت دیا گیا ہے، بورڈ چیک 11 نومبر کو استعمال کر لے گا جس دن فیس واجب الادا ہوگی۔
اس موقع پر گذشتہ برس مالی معاملات میں پریشان کرنے والی فرنچائزز کے حوالے سے بھی بات ہوئی اور اب عدم ادائیگی پر سخت اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔ کرکٹ بورڈ نے ڈالر کا ایک ریٹ 138روپے طے کرنے کے حوالے سے بھی فرنچائزز کا مطالبہ تسلیم کر لیا۔
ملتان سلطانز کو بھی اسی حساب سے ٹیم فروخت کی گئی تھی، اس حوالے سے ایک بین الاقوامی کنسلٹنٹ فرم کی خدمات لی جائیں گی، وہ بتائے گی کہ یہ ریٹ ٹھیک ہے یا تبدیلی کرنا چاہیے، اس کی رپورٹ پر عمل ہوگا،پی سی بی نے فرنچائزز سے چوتھے ایڈیشن کے حسابات بھی شیئر کر لیے اور انھیں بتا دیا کہ ایک کے حصے میں تقریبا 270 ملین روپے آئیں گے۔
البتہ اس میں یوٹیوب ویڈیوز سے ملنے والا منافع شامل نہیں، کھلاڑیوں کے معاوضے، ہوٹل و دیگر اخراجات کی رقم بھی منہا کی جائے گی، ریونیو ماڈل پر تفصیلی بات ہوئی جس میں بعض فرنچائزز تبدیلی چاہتی ہیں، بورڈ نے ایک نیا فارمولہ تیار کیا جس پر مزید تبادلہ خیال ہوگا، اتفاق کی صورت میں آئندہ برس سے اطلاق ہو جائے گا۔
حکام نے ہوم اینڈ اوے میچزکا ماڈل بھی پیش کیا جس کے تحت ہوم ٹیم خود میچ آرگنائز کرے اور منافع بھی پورا اسی کے حصے میں آئے گا، آئندہ برس فرنچائزز سے کہا جائے گا کہ وہ ملک میں ہونے والے میچز کے انتظامی امور کا خود جائزہ لیں اور پھر2021میں انہی کو ذمہ داری سونپ دی جائے گی۔
پانچویں ایڈیشن کے لیے پلیئرز ڈرافٹ نومبر کے آخری ہفتے میں کرانے کا فیصلہ ہوگیا، پی سی بی نے کھلاڑیوں کا معاوضہ کم کرنے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے پلیئرز بجٹ کم کر دیا جو اب11 لاکھ ڈالر فی فرنچائز ہوگا۔
تلخیاں ختم ہونے لگیں، پی سی بی نے فرنچائززکے بیشترمطالبات مان لیے، اگلے ایڈیشن کیلیے بینک گارنٹی پر اصرار ختم کرتے ہوئے مکمل فیس کا بعد کی تاریخ والا چیک لیا جائے گا۔
پی سی بی اور پی ایس ایل فرنچائزز میں سب سے بڑا تنازع بینک گارنٹی کا ہی تھا، قوانین کے تحت ہر ایڈیشن سے 6ماہ قبل ٹیموں کو مکمل فیس کے مساوی رقم کی بینک گارنٹی جمع کرانا ہوتی ہے، اس بار ٹیم مالکان کا کہنا تھا کہ اب لیگ کو چار سال ہو گئے لہذا اعتماد کا رشتہ قائم ہو جانا چاہیے، اگر گارنٹی لینا ضروری ہے تو نئی فرنچائز سے لیں۔
اگست میں منعقدہ اجلاس میں چیئرمین بورڈ احسان مانی اس پر آمادہ بھی نظر آئے مگر بعد میں قائم شدہ کمیٹیز نے معاملات بگاڑ دیے، نوبت یہاں تک آ پہنچی کہ پی سی بی نے 10دن کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے بینک گارنٹی کی عدم ادائیگی پر فرنچائزز کو سنگین نتائج کی دھمکی بھی دے دی تھی، معاملات میڈیا میں آنے پر بورڈ کے رویے میں لچک آئی اور گورننگ کونسل کا اجلاس طلب کر لیا جس کا گذشتہ روز کراچی میں انعقاد ہوا۔
ذرائع کے مطابق میٹنگ میں احسان مانی نے اچھے انداز میں ٹیموں کی شکایات کو سنا اور بینک گارنٹی نہ لینے پر آمادگی ظاہر کر دی، مکمل فیسکا بعد کی تاریخ والا چیک لیا جائے گا۔ اس سے فرنچائزز پر مالی بوجھ نہیں پڑے گا، ادائیگی کیلیے 10 اکتوبر تک کا وقت دیا گیا ہے، بورڈ چیک 11 نومبر کو استعمال کر لے گا جس دن فیس واجب الادا ہوگی۔
اس موقع پر گذشتہ برس مالی معاملات میں پریشان کرنے والی فرنچائزز کے حوالے سے بھی بات ہوئی اور اب عدم ادائیگی پر سخت اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔ کرکٹ بورڈ نے ڈالر کا ایک ریٹ 138روپے طے کرنے کے حوالے سے بھی فرنچائزز کا مطالبہ تسلیم کر لیا۔
ملتان سلطانز کو بھی اسی حساب سے ٹیم فروخت کی گئی تھی، اس حوالے سے ایک بین الاقوامی کنسلٹنٹ فرم کی خدمات لی جائیں گی، وہ بتائے گی کہ یہ ریٹ ٹھیک ہے یا تبدیلی کرنا چاہیے، اس کی رپورٹ پر عمل ہوگا،پی سی بی نے فرنچائزز سے چوتھے ایڈیشن کے حسابات بھی شیئر کر لیے اور انھیں بتا دیا کہ ایک کے حصے میں تقریبا 270 ملین روپے آئیں گے۔
البتہ اس میں یوٹیوب ویڈیوز سے ملنے والا منافع شامل نہیں، کھلاڑیوں کے معاوضے، ہوٹل و دیگر اخراجات کی رقم بھی منہا کی جائے گی، ریونیو ماڈل پر تفصیلی بات ہوئی جس میں بعض فرنچائزز تبدیلی چاہتی ہیں، بورڈ نے ایک نیا فارمولہ تیار کیا جس پر مزید تبادلہ خیال ہوگا، اتفاق کی صورت میں آئندہ برس سے اطلاق ہو جائے گا۔
حکام نے ہوم اینڈ اوے میچزکا ماڈل بھی پیش کیا جس کے تحت ہوم ٹیم خود میچ آرگنائز کرے اور منافع بھی پورا اسی کے حصے میں آئے گا، آئندہ برس فرنچائزز سے کہا جائے گا کہ وہ ملک میں ہونے والے میچز کے انتظامی امور کا خود جائزہ لیں اور پھر2021میں انہی کو ذمہ داری سونپ دی جائے گی۔
پانچویں ایڈیشن کے لیے پلیئرز ڈرافٹ نومبر کے آخری ہفتے میں کرانے کا فیصلہ ہوگیا، پی سی بی نے کھلاڑیوں کا معاوضہ کم کرنے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے پلیئرز بجٹ کم کر دیا جو اب11 لاکھ ڈالر فی فرنچائز ہوگا۔