آرمی چیف تقرری کیس سماعت کیلئے سپریم کورٹ کا لارجربینچ تشکیل دینے کی درخواست
مقدمے کی سماعت کرنے والے بینچ میں ایسے جج کو نہ شامل کیاجائے جو عدلیہ بحالی سے مستفید ہوچکا ہو، درخواست گزار کا موقف
MULTAN:
نئے آرمی چیف کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت لارجر بینچ میں کرانے کےلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔
درخواست گزار شاہد اورکزئی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے پاک فوج کے سربراہ کی تقرری کے حوالے سے آج تک کسی فوجی قانون کی کوئی تشریح نہیں کی، عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بغیر صدر اور وزیراعظم مذکورہ ذمہ داری آئین اور قانون کے تحت ادا کرنے سے قاصر ہوں گے اس لئے پاک فوج کے نئے سربراہ کی تقرری صدر یا وزیراعظم کی انفرادی صوابدید پر نہیں کی جاسکتی۔ آئین نے صدر مملکت کو نئے آرمی چیف کی تقرری سے متعلق وزیراعظم کی ایڈوائس پرغور کے لئے 15 روز کی مہلت دی ہے جبکہ آرٹیکل 48 کے تحت وہ وزیراعظم کو اپنی ایڈوائس پر نظرثانی کا مشورہ بھی دے سکتے ہیں، اس لئے انہیں اس سلسلے میں بھیجی گئی کسی بھی ایڈوائس کی منظوری میں عجلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے۔
درخواست میں اپیل کی گئی ہے کہ کیس کی سماعت 3 رکنی بینچ کے بجائے 5 رکنی لارکر بینچ کرے، وزیراعظم نوازشریف نے 2009 میں عدلیہ کی آزادی کے لئے لانگ مارچ کیا تھا اس لئے اس مقدمے کی سماعت کرنے والے بینچ میں ایسے جج کو نہ شامل کیا جائے جو لانگ مارچ سے مستفید ہوچکا ہو۔
واضح رہے کہ اس درخواست کی سماعت رواں ہفتہ کوچیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سبراہی میں 3رکی بینچ کے روبرو ہونا تھی تاہم وقت کی کمی کے باعث اسے ملتوی کردیا گیا تھا۔
نئے آرمی چیف کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت لارجر بینچ میں کرانے کےلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔
درخواست گزار شاہد اورکزئی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے پاک فوج کے سربراہ کی تقرری کے حوالے سے آج تک کسی فوجی قانون کی کوئی تشریح نہیں کی، عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بغیر صدر اور وزیراعظم مذکورہ ذمہ داری آئین اور قانون کے تحت ادا کرنے سے قاصر ہوں گے اس لئے پاک فوج کے نئے سربراہ کی تقرری صدر یا وزیراعظم کی انفرادی صوابدید پر نہیں کی جاسکتی۔ آئین نے صدر مملکت کو نئے آرمی چیف کی تقرری سے متعلق وزیراعظم کی ایڈوائس پرغور کے لئے 15 روز کی مہلت دی ہے جبکہ آرٹیکل 48 کے تحت وہ وزیراعظم کو اپنی ایڈوائس پر نظرثانی کا مشورہ بھی دے سکتے ہیں، اس لئے انہیں اس سلسلے میں بھیجی گئی کسی بھی ایڈوائس کی منظوری میں عجلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے۔
درخواست میں اپیل کی گئی ہے کہ کیس کی سماعت 3 رکنی بینچ کے بجائے 5 رکنی لارکر بینچ کرے، وزیراعظم نوازشریف نے 2009 میں عدلیہ کی آزادی کے لئے لانگ مارچ کیا تھا اس لئے اس مقدمے کی سماعت کرنے والے بینچ میں ایسے جج کو نہ شامل کیا جائے جو لانگ مارچ سے مستفید ہوچکا ہو۔
واضح رہے کہ اس درخواست کی سماعت رواں ہفتہ کوچیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سبراہی میں 3رکی بینچ کے روبرو ہونا تھی تاہم وقت کی کمی کے باعث اسے ملتوی کردیا گیا تھا۔