بیرونی امداد اور قرضوں کا استعمال غیر شفاف ہے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی

ایک ماہ میںتمام نادہندہ سرکاری اداروں کی فہرست پیش کرکے معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لانیکی ہدایت

نگرانی کا طریقہ کار بنایاجائے، ایک ماہ میںتمام نادہندہ سرکاری اداروں کی فہرست پیش کرکے معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لانیکی ہدایت، فوٹو : فائل

پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) نے غیر ملکی قرضوں اور امداد کے غیر شفاف استعمال اور سرکاری اداروں کے ذمہ اربوں روپے کے واجبات کی عدم ادائیگی کے معاملے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقتصادی امور ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ ایک ماہ کے اندر ایسے تمام نادہندگان سرکاری اداروں کی تفصیلات پی اے سی کو پیش کی جائیں اور یہ معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لایا جائے جبکہ پی اے سی نے آڈیٹر جنرل کو ہدایت کی ہے کہ غیر ملکی امداد اور قرضوں کے شفاف استعمال کو یقینی بنانے کیلیے نگرانی کا میکنزم بنایا جائے۔

اجلاس جمعرات کوپی اے سی کے چیئرمین ندیم افضل چن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ کمیٹی کے ارکان آسیہ ناصر، نور عالم خان، ریاض حسین پیرزادہ، نور الحق قادری، انجینئر خرم دستگیر خان، شہناز شیخ، حامد یار ہراج، چوہدری سعید اقبال نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں اقتصادی امور ڈویژن، این سی ایم ڈی اور وزارت تعلیم اور تربیت کے زیر التواء آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اقتصادی امور ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران کمیٹی کے چیئرمین ندیم افضل چن اور دیگر ارکان نے غیر ملکی امداد، قرضوں اور ان کے استعمال کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ غیر ملکی امداد اور قرضوں کا غیر شفاف استعمال ہو رہا ہے۔

پی اے سی نے آڈیٹر جنرل کو ہدایت کی کہ غیر ملکی امداد اور قرضوں کے استعمال کی جانچ پڑتال کا میکنزم بنایا جائے۔ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ ساری کرپشن غیر ملکی امداد اور قرضوں میں ہوتی ہے۔ پی اے سی کے چیئرمین ندیم افضل چن نے محکمہ آڈٹ کمیٹیوں (ڈی اے سی) کے اجلاس منعقد نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارتوں کے سیکرٹریز کوتاہی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ پی اے سی نے فیصلہ کیا کہ ایسی وزارتوں کے سیکرٹریز کیخلاف وزیراعظم کو خط لکھا جائے گا۔


ایک اور آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیتے ہوئے سیکرٹری اقتصادی امور نے بتایا کہ قرضوں کی تقسیم کا نیا نظام وضع کیا گیا ہے جس کے ذریعے قرضے کی بروقت تقسیم اور وقت پر واپسی کو یقینی بنایا جائے گا اور جو ادارے معینہ مدت کے اندر قرضے واپس نہیں کرینگے ان کے سربراہوں کو ذمہ دار قرار دیا جائے گا۔ نور عالم خان کے استفسار پر اقتصادی امور ڈویژن نے بتایا کہ این ایچ اے سمیت 100 فیصد سرکاری ادارے نادہندہ ہیں۔ پی اے سی نے اقتصادی امور ڈویژن سے تمام نادہندہ سرکاری اداروں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ غریب قوم قرضوں کا سود اور بوجھ برداشت کر رہی ہے اور ہمارے اداروں کو اس کا احساس ہی نہیں ہے۔

ایڈیشنل سیکریٹری اقتصادی امور نے بتایا کہ پی اے سی کو ایسے تمام اداروں کے قرضوں اور گرانٹس کی فہرست دی جائے گی اس معاملے پر پی اے سی خصوصی کمیٹی بنائے۔ آڈیٹر جنرل نے تجویز دی کہ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے پی اے سی سے حل کی توقع کرنے کی بجائے انھیں وزیراعظم کو لکھنا چاہیے۔ وزیراعظم بین الوزارتی کمیٹی بنا کر اس مسئلے کا حل نکال سکتے ہیں۔ ندیم افضل چن نے کہا کہ ایک ماہ میں نادہندہ سرکاری اداروں کی فہرست پی اے سی کو پیش کی جائے۔

اقتصادی امور ڈویژن وزیراعظم سے خود رجوع کرے، پارلیمنٹ کا کام صرف نگرانی کرنا ہے۔ انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ سرکاری اداروں کے ذمے 32 ارب روپے واجب الادا ہیں، یہ بتایا جائے زرعی ترقیاتی بینک سے 9 ارب، نیشنل ہائی وے سے ساڑھے 6 ارب اور صنعتی ترقیاتی بینک سے اربوں روپے کیسے نکلوائے جائیں گے۔ ندیم افضل چن نے کہا کہ زرعی ترقیاتی بینک حکام کو پی اے سی میں طلب کر کے باز پرس کی جائے گی۔ اقتصادی امور ڈویژن کی جانب سے بتایا گیا کہ سب سے زیادہ قرضہ این ایچ اے کو جا رہا ہے۔
Load Next Story