آواران میں پھر زلزلے کے جھٹکےامدادی فوجی قافلے پر شرپسندوں کی فائرنگ
پاک نیوی کا طیارہ امدادی سامان لیکر تربت پہنچ گیا، سعودی عرب نے 8 ٹرک امدادی سامان بھجوادیا
بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے مشکے میں ہفتے کو زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 3.5تھی، اس کا مرکزمشرقی کشمیر اورگہرائی 10کلومیٹر تھی۔ زلزلے سے پہلے سے تباہ حال متاثرین میں خوف وہراس پھیل گیا۔ ماہرین کے مطابق آفٹرشاکس کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔ علاوہ ازیں زلزلے سے متاثرہ ضلع آواران میں امدادی سامان لے جانے والے فوجی قافلے پرشرپسندوں نے پھرفائرنگ کر دی۔ عسکری ذرائع کے مطابق فوجی قافلے پرزلزلے سے متاثرہ ضلع کیچ کی سب تحصیل ہوشاب کے علاقے ڈنڈار میں فائرنگ کی گئی تاہم جانی نقصان نہیں ہوا، فائرنگ کے بعد شرپسند فرار ہوگئے۔ زلزلہ زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کا سلسلہ ہفتے کے روز بھی جاری رہا۔
سعودی عرب اپنے سفیرکے ذریعے 8 ٹرکوں پر مشتمل ڈھائی کروڑ روپے مالیت کے ساڑھے 4 ہزار پیکٹ متاثرہ علاقوں کو بھجوا دیے جن میں دوائیں، آٹا، چاول، چینی، کھانے کا تیل دالیں اور دیگر اشیا خوردنی شامل ہیں۔ سعودی سفیرکے مطابق سعودی عرب بلوچستان میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں 500 مکانوں کی تعمیر میں بھی مدد کریگا۔ ایک گھر کی تعمیر کے لیے5ہزارڈالر مختص کردیے گئے ہیں۔ پاک نیوی کا ایک طیارہ امدادی ا شیا لیکر تربت پہنچ گیا۔ امدادی اشیا میں 150 پیکٹ فوڈ آئٹم شامل ہیں۔ پاکستان ریلوے پولیس کی جانب سے زلزلہ متاثرین کے لیے تمام افسران و اہلکاروں نے اپنی ایک دن کی تنخواہ عطیہ کردی ہے جو 12 لاکھ روپے ہے۔ حکومت بلوچستان نے متاثرہ افرادکی امداد وبحالی کے لیے چیف منسٹرفنڈ قائم کردیا ہے، امداد دینے والے بین الاقوامی ادارے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس فنڈ میں امدادی رقوم جمع کراسکتی ہیں۔
آئی جی فرنٹیئر کور بلوچستان میجر جنرل محمد اعجاز شاہد نے ہفتے کو وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے ملاقات کی اور متاثرہ علاقوں میں ایف سی کی امدادی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ آئی جی ایف سی نے کہا کہ دہشت گردوں کے حملوں کے باوجود زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لیے فرنٹیئرکور بلوچستان اپنی امدادی سرگرمیاں بلا کسی رکاوٹ کے جاری رکھے ہوئے ہے اور متاثرین کی مکمل بحالی تک ایف سی متاثرہ علاقوں میں رہے گی۔ بی بی سی کے مطابق بین الاقوامی تنظیم میڈیسنز سانز فرنٹیئرز نے کہا ہے کہ باربار درخواست کرنے کے باوجود حکومت پاکستان اس کے ڈاکٹروں اور عملے کو بلوچستان کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں کام کرنے کی اجازت نہیں دے رہی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 3.5تھی، اس کا مرکزمشرقی کشمیر اورگہرائی 10کلومیٹر تھی۔ زلزلے سے پہلے سے تباہ حال متاثرین میں خوف وہراس پھیل گیا۔ ماہرین کے مطابق آفٹرشاکس کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔ علاوہ ازیں زلزلے سے متاثرہ ضلع آواران میں امدادی سامان لے جانے والے فوجی قافلے پرشرپسندوں نے پھرفائرنگ کر دی۔ عسکری ذرائع کے مطابق فوجی قافلے پرزلزلے سے متاثرہ ضلع کیچ کی سب تحصیل ہوشاب کے علاقے ڈنڈار میں فائرنگ کی گئی تاہم جانی نقصان نہیں ہوا، فائرنگ کے بعد شرپسند فرار ہوگئے۔ زلزلہ زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کا سلسلہ ہفتے کے روز بھی جاری رہا۔
سعودی عرب اپنے سفیرکے ذریعے 8 ٹرکوں پر مشتمل ڈھائی کروڑ روپے مالیت کے ساڑھے 4 ہزار پیکٹ متاثرہ علاقوں کو بھجوا دیے جن میں دوائیں، آٹا، چاول، چینی، کھانے کا تیل دالیں اور دیگر اشیا خوردنی شامل ہیں۔ سعودی سفیرکے مطابق سعودی عرب بلوچستان میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں 500 مکانوں کی تعمیر میں بھی مدد کریگا۔ ایک گھر کی تعمیر کے لیے5ہزارڈالر مختص کردیے گئے ہیں۔ پاک نیوی کا ایک طیارہ امدادی ا شیا لیکر تربت پہنچ گیا۔ امدادی اشیا میں 150 پیکٹ فوڈ آئٹم شامل ہیں۔ پاکستان ریلوے پولیس کی جانب سے زلزلہ متاثرین کے لیے تمام افسران و اہلکاروں نے اپنی ایک دن کی تنخواہ عطیہ کردی ہے جو 12 لاکھ روپے ہے۔ حکومت بلوچستان نے متاثرہ افرادکی امداد وبحالی کے لیے چیف منسٹرفنڈ قائم کردیا ہے، امداد دینے والے بین الاقوامی ادارے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس فنڈ میں امدادی رقوم جمع کراسکتی ہیں۔
آئی جی فرنٹیئر کور بلوچستان میجر جنرل محمد اعجاز شاہد نے ہفتے کو وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے ملاقات کی اور متاثرہ علاقوں میں ایف سی کی امدادی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ آئی جی ایف سی نے کہا کہ دہشت گردوں کے حملوں کے باوجود زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لیے فرنٹیئرکور بلوچستان اپنی امدادی سرگرمیاں بلا کسی رکاوٹ کے جاری رکھے ہوئے ہے اور متاثرین کی مکمل بحالی تک ایف سی متاثرہ علاقوں میں رہے گی۔ بی بی سی کے مطابق بین الاقوامی تنظیم میڈیسنز سانز فرنٹیئرز نے کہا ہے کہ باربار درخواست کرنے کے باوجود حکومت پاکستان اس کے ڈاکٹروں اور عملے کو بلوچستان کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں کام کرنے کی اجازت نہیں دے رہی۔