پاک بھارت ایٹمی جنگ ہوئی تو ساری دنیا بھوکی مرجائے گی امریکی ماہرین
پاک بھارت ایٹمی جنگ کے اثرات ہمارے سابقہ اندازوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ بھیانک اور ہلاکت خیز ہوسکتے ہیں
ایک محتاط مطالعے کے بعد امریکی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاک بھارت ایٹمی جنگ ہوئی تو اس سے نہ صرف برصغیر کے کروڑوں لوگ ہلاک ہوں گے بلکہ دنیا بھر میں خشک سالی اور قحط کا بھی خطرہ ہے جو عالمی آبادی کے بہت بڑے حصے کو موت کے گھاٹ اتار دے گا۔
امریکی جریدے ''سائنس ایڈوانسز'' میں آن لائن شائع ہونے والی یہ تازہ تحقیق کئی اداروں سے وابستہ ماہرین نے مشترکہ طور پر کی ہے جن میں یونیورسٹی آف کولوراڈو، بولڈر کے مختلف شعبہ جات اور تحقیقی مراکز، نیشنل سینٹر فار ایٹموسفیرک ریسرچ، رٹگرز یونیورسٹی، فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس، نیچرل ریسورسز ڈیفنس کونسل، یونیورسٹی آف ٹیکساس ریو گرینڈ ویلی اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس سے وابستہ ماہرین شامل ہیں۔
اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے پاس 400 سے 500 ایٹمی ہتھیار ہوسکتے ہیں جن میں سے ہر ایک کی دھماکہ خیز قوت 12 سے 45 کلو ٹن ٹی این ٹی سے لے کر سیکڑوں کلو ٹن ٹی این ٹی جتنی ہوسکتی ہے۔
اگر جنگ کی صورت میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے شہری علاقوں پر 100 ایٹم بم برسائے گئے اور پاکستان کی طرف سے بھارتی آبادی پر 150 ایٹم بم گرائے گئے، تو اس کے نتیجے میں ایک ہفتے کے اندر اندر مرنے والوں کی تعداد 5 کروڑ سے 12 کروڑ 50 لاکھ (50 ملین سے 125 ملین) تک پہنچ سکتی ہے، جو چھ سال تک جاری رہنے والی دوسری جنگِ عظیم میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد سے بھی کہیں زیادہ ہوگی۔
1945 میں جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے امریکی ایٹم بموں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے 2 لاکھ 25 ہزار کے درمیان بتائی جاتی ہے۔ یعنی پاک بھارت ایٹمی جنگ کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتیں، ہیروشیما اور ناگاساکی کے مقابلے میں بھی 22 گنا سے لے کر 227 گنا تک زیادہ ہوسکتی ہیں!
لیکن بات صرف یہیں پر ختم نہیں ہوگی، بلکہ ان ایٹمی دھماکوں کے اثرات لمبے عرصے تک جاری رہیں گے اور نہ صرف برصغیر بلکہ پوری دنیا کے ماحول کو بھی شدید طور پر متاثر کریں گے۔
یہ بلاگ بھی پڑھیے: کیا پاک بھارت جنگ چھڑ جائے گی؟
ایٹمی دھماکوں کے بعد ہونے والی بھیانک آتش زدگی سے خارج ہونے والے دھوئیں کی وجہ سے 1600 ارب گرام سے لے کر 3600 ارب گرام سیاہ کاربن بھی کرہ فضائی میں شامل ہوگا جو بتدریج بلند ہوتے ہوئے 8 سے 10 کلومیٹر کی اونچائی تک جا پہنچے گا اور صرف چند ہفتوں میں ساری دنیا اس کی لپیٹ میں آجائے گی۔
اس کے نتیجے میں زمینی سطح تک پہنچنے والی دھوپ (سورج کی روشنی) میں 20 سے 35 فیصد تک کمی واقع ہوگی جس سے دنیا بھر میں سطح زمین کا درجہ حرارت 2 سے 5 ڈگری سینٹی گریڈ تک کم ہوجائے گا۔ نتیجتاً عالمی پیمانے پر بارشوں میں بھی 15 سے 30 فیصد تک کمی واقع ہوگی۔ مقامی سطح پر اس کے اثرات کہیں زیادہ شدید اور خطرناک ہوسکتے ہیں۔
پاک بھارت ایٹمی جنگ کے بھیانک اثرات زائل ہونے میں 10 سال لگ جائیں گے لیکن اس پورے عرصے میں ہونے والی عالمگیر تباہی شاید آج ہمارے لیے ناقابلِ تصور ہو۔
اس ایک عشرے میں خشکی پر ہونے والی زرعی، بالخصوص غذائی پیداوار میں بھی 15 سے 30 فیصد تک کمی واقع ہوگی جبکہ سمندروں سے حاصل ہونے والی غذا (سی فوڈ) میں بھی 5 سے 15 فیصد تک کمی آجائے گی۔
یہ غذائی قلت ایک عالمی قحط کو جنم دے گی جس کی وجہ سے دنیا بھر میں مزید کئی کروڑ لوگ بھوک سے مر جائیں گے۔
''پاک بھارت (ایٹمی جنگ) سے دنیا میں اموات کی شرح دُگنی ہوجائے گی... یہ ایسی جنگ ہوگی جس کی انسانی تاریخ میں کوئی مثال موجود نہیں،'' پروفیسر ڈاکٹر اوون بی ٹُون نے کہا، جو یونیورسٹی آف کولوراڈو میں لیبارٹری فار ایٹموسفیرک اینڈ اسپیس فزکس سے وابستہ ہیں، اور اس مطالعے کے مرکزی تحقیق کار بھی ہیں۔
اس مطالعے کےلیے زمین سے متعلق جدید ترین سائنسی ماڈلز استعمال کرتے ہوئے یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ پاک بھارت ایٹمی جنگ کے ماحولیاتی اثرات کی نوعیت اور شدت کیا ہوگی۔
البتہ، اس میں کہیں بھی ایٹمی دھماکوں سے پھیلنے والی تابکاری کے نسل در نسل (جینیاتی) اثرات اور نتیجتاً پھیلنے والے امراض پر کوئی بات نہیں کی گئی، جو شاید اوپر بیان کردہ خدشات کے مقابلے میں کہیں زیادہ بھیانک اور ہلاکت خیز ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی واضح رہے کہ اس متصورہ منظر نامے میں صرف دو ممالک کے مابین ایٹمی جنگ کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ تاہم، اگر اب کی بار پاکستان اور بھارت میں ایک بھرپور ایٹمی جنگ ہوئی تو قوی امکان ہے کہ دنیا کے دوسرے ممالک بھی براہِ راست یا بالواسطہ طور پر اس کا حصہ بن جائیں اور یوں تیسری عالمی جنگ شروع ہوجائے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں جاری تنازعات مزید بھڑک کر مکمل جنگ کی صورت اختیار کرلیں۔
حالات میں اس قدر بے یقینی ہے کہ ''کچھ بھی ہوسکتا ہے'' والی کیفیت بڑھتی جارہی ہے۔
''سائنس ایڈوانسز'' میں شائع ہونے والے اس مقالے میں بھی، ساری دنیا کو خبردار کرتے ہوئے، ماہرین نے لکھا ہے کہ پاک بھارت ایٹمی جنگ سے اس دنیا کا ''ہر ایک ملک'' متاثر ہوگا۔
''امید ہے کہ پاکستان اور بھارت (کے اعلی حکام) ہمارے اس مقالے پر توجہ دیں گے، لیکن مجھے تشویش ہے کہ امریکیوں کو ایٹمی جنگ کے نتائج کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں،'' ڈاکٹر اوون بی ٹُون نے پرتشویش انداز میں کہا۔
امریکی جریدے ''سائنس ایڈوانسز'' میں آن لائن شائع ہونے والی یہ تازہ تحقیق کئی اداروں سے وابستہ ماہرین نے مشترکہ طور پر کی ہے جن میں یونیورسٹی آف کولوراڈو، بولڈر کے مختلف شعبہ جات اور تحقیقی مراکز، نیشنل سینٹر فار ایٹموسفیرک ریسرچ، رٹگرز یونیورسٹی، فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس، نیچرل ریسورسز ڈیفنس کونسل، یونیورسٹی آف ٹیکساس ریو گرینڈ ویلی اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس سے وابستہ ماہرین شامل ہیں۔
اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے پاس 400 سے 500 ایٹمی ہتھیار ہوسکتے ہیں جن میں سے ہر ایک کی دھماکہ خیز قوت 12 سے 45 کلو ٹن ٹی این ٹی سے لے کر سیکڑوں کلو ٹن ٹی این ٹی جتنی ہوسکتی ہے۔
اگر جنگ کی صورت میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے شہری علاقوں پر 100 ایٹم بم برسائے گئے اور پاکستان کی طرف سے بھارتی آبادی پر 150 ایٹم بم گرائے گئے، تو اس کے نتیجے میں ایک ہفتے کے اندر اندر مرنے والوں کی تعداد 5 کروڑ سے 12 کروڑ 50 لاکھ (50 ملین سے 125 ملین) تک پہنچ سکتی ہے، جو چھ سال تک جاری رہنے والی دوسری جنگِ عظیم میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد سے بھی کہیں زیادہ ہوگی۔
1945 میں جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے امریکی ایٹم بموں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے 2 لاکھ 25 ہزار کے درمیان بتائی جاتی ہے۔ یعنی پاک بھارت ایٹمی جنگ کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتیں، ہیروشیما اور ناگاساکی کے مقابلے میں بھی 22 گنا سے لے کر 227 گنا تک زیادہ ہوسکتی ہیں!
لیکن بات صرف یہیں پر ختم نہیں ہوگی، بلکہ ان ایٹمی دھماکوں کے اثرات لمبے عرصے تک جاری رہیں گے اور نہ صرف برصغیر بلکہ پوری دنیا کے ماحول کو بھی شدید طور پر متاثر کریں گے۔
یہ بلاگ بھی پڑھیے: کیا پاک بھارت جنگ چھڑ جائے گی؟
ایٹمی دھماکوں کے بعد ہونے والی بھیانک آتش زدگی سے خارج ہونے والے دھوئیں کی وجہ سے 1600 ارب گرام سے لے کر 3600 ارب گرام سیاہ کاربن بھی کرہ فضائی میں شامل ہوگا جو بتدریج بلند ہوتے ہوئے 8 سے 10 کلومیٹر کی اونچائی تک جا پہنچے گا اور صرف چند ہفتوں میں ساری دنیا اس کی لپیٹ میں آجائے گی۔
اس کے نتیجے میں زمینی سطح تک پہنچنے والی دھوپ (سورج کی روشنی) میں 20 سے 35 فیصد تک کمی واقع ہوگی جس سے دنیا بھر میں سطح زمین کا درجہ حرارت 2 سے 5 ڈگری سینٹی گریڈ تک کم ہوجائے گا۔ نتیجتاً عالمی پیمانے پر بارشوں میں بھی 15 سے 30 فیصد تک کمی واقع ہوگی۔ مقامی سطح پر اس کے اثرات کہیں زیادہ شدید اور خطرناک ہوسکتے ہیں۔
پاک بھارت ایٹمی جنگ کے بھیانک اثرات زائل ہونے میں 10 سال لگ جائیں گے لیکن اس پورے عرصے میں ہونے والی عالمگیر تباہی شاید آج ہمارے لیے ناقابلِ تصور ہو۔
اس ایک عشرے میں خشکی پر ہونے والی زرعی، بالخصوص غذائی پیداوار میں بھی 15 سے 30 فیصد تک کمی واقع ہوگی جبکہ سمندروں سے حاصل ہونے والی غذا (سی فوڈ) میں بھی 5 سے 15 فیصد تک کمی آجائے گی۔
یہ غذائی قلت ایک عالمی قحط کو جنم دے گی جس کی وجہ سے دنیا بھر میں مزید کئی کروڑ لوگ بھوک سے مر جائیں گے۔
''پاک بھارت (ایٹمی جنگ) سے دنیا میں اموات کی شرح دُگنی ہوجائے گی... یہ ایسی جنگ ہوگی جس کی انسانی تاریخ میں کوئی مثال موجود نہیں،'' پروفیسر ڈاکٹر اوون بی ٹُون نے کہا، جو یونیورسٹی آف کولوراڈو میں لیبارٹری فار ایٹموسفیرک اینڈ اسپیس فزکس سے وابستہ ہیں، اور اس مطالعے کے مرکزی تحقیق کار بھی ہیں۔
اس مطالعے کےلیے زمین سے متعلق جدید ترین سائنسی ماڈلز استعمال کرتے ہوئے یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ پاک بھارت ایٹمی جنگ کے ماحولیاتی اثرات کی نوعیت اور شدت کیا ہوگی۔
البتہ، اس میں کہیں بھی ایٹمی دھماکوں سے پھیلنے والی تابکاری کے نسل در نسل (جینیاتی) اثرات اور نتیجتاً پھیلنے والے امراض پر کوئی بات نہیں کی گئی، جو شاید اوپر بیان کردہ خدشات کے مقابلے میں کہیں زیادہ بھیانک اور ہلاکت خیز ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی واضح رہے کہ اس متصورہ منظر نامے میں صرف دو ممالک کے مابین ایٹمی جنگ کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ تاہم، اگر اب کی بار پاکستان اور بھارت میں ایک بھرپور ایٹمی جنگ ہوئی تو قوی امکان ہے کہ دنیا کے دوسرے ممالک بھی براہِ راست یا بالواسطہ طور پر اس کا حصہ بن جائیں اور یوں تیسری عالمی جنگ شروع ہوجائے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں جاری تنازعات مزید بھڑک کر مکمل جنگ کی صورت اختیار کرلیں۔
حالات میں اس قدر بے یقینی ہے کہ ''کچھ بھی ہوسکتا ہے'' والی کیفیت بڑھتی جارہی ہے۔
''سائنس ایڈوانسز'' میں شائع ہونے والے اس مقالے میں بھی، ساری دنیا کو خبردار کرتے ہوئے، ماہرین نے لکھا ہے کہ پاک بھارت ایٹمی جنگ سے اس دنیا کا ''ہر ایک ملک'' متاثر ہوگا۔
''امید ہے کہ پاکستان اور بھارت (کے اعلی حکام) ہمارے اس مقالے پر توجہ دیں گے، لیکن مجھے تشویش ہے کہ امریکیوں کو ایٹمی جنگ کے نتائج کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں،'' ڈاکٹر اوون بی ٹُون نے پرتشویش انداز میں کہا۔