باباگورونانک کا 550 واں جنم دن بھارتی یاتریوں سے ویزا درخواستوں کی وصولی شروع
جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لئے 10 ہزار بھارتی یاتریوں کو سنگل انٹری ویزا دیا جائے گا
سکھ مذہب کے بانی باباگورونانک دیوجی کے 550 ویں جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لئے بھارتی سکھ یاتریوں سے ویزادرخواستوں کی وصولی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔
نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانے نے باباگورونانک کے 550 ویں جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لئے بھارتی سکھ یاتریوں کی ویزادرخواستوں کا عمل شروع کردیا ہے ۔ پاکستان 10 ہزار بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کرے گا ۔ہمسایہ ملکوں میں پہلی بار ایسا ہوگا کہ پاکستان باہمی معاہدے سے بڑھ کر 3 ہزار کی بجائے 10 ہزار بھارتی سکھوں کو ویزے جاری کرے گا۔
بھارتی سکھ یاتری مختلف سکھ سنگتوں کے ذریعے اورانفرادی طورپر ویزادرخواستیں جمع کروارہے ہیں تاہم زیادہ تر درخواستیں شرومنی گوردوارہ پر بندھک کمیٹی، دہلی گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی سمیت دیگر سکھ سنگتوں کے ذریعے جمع کروائی جارہی ہیں۔ جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لئے بھارت سے 1500 سکھ یاتریوں کا پہلا قافلہ 31 اکتوبر کو واہگہ بارڈرکے راستے پاکستان پہنچے گا جہاں نگرکیرتن میں شامل جتھے کا پرتپاک استقبال کیا جائے گا۔ 31 اکتوبر کو پاکستان آنے والا نگرکیرتن 28 اکتوبر کو دہلی سے روانہ ہوگا۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان سردارستونت سنگھ نے بتایا کہ انفرادی طور پر مختلف گروپوں کی بھارت سمیت مختلف ممالک سے آمدکاسلسلہ جاری ہے تاہم سرکاری طور پر پہلاجتھہ پالکی صاحب کے جلوس کے ساتھ 31 اکتوبر کو واہاگہ بارڈر کے راستے پاکستان پہنچ رہا ہے جس کا بھرپور استقبال کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ5،6 اور7 نومبرکو سکھ یاتریوں کے لئے سپیشل ٹرینیں چلائی جائیں گی، روزانہ ڈھائی سے تین ہزارسکھ یاتری پاکستان پہنچیں گے جب کہ بھارت کے علاوہ دیگرممالک سے آنے والے یاتریوں کی آمد بھی جاری رہے گی۔ یاتریوں کے لئے لاہور،ننکانہ صاحب اورحسن ابدال میں قیام کا انتظام کیاگیاہے۔ ننکانہ صاحب میں ٹینٹ سٹی بھی تیار کیا جارہا ہے جہاں مقامی سکھوں کو رہائش دی جائے گی۔
دوسری طرف کرتارپور راہداری کے راستے ڈیرہ بابانانک سے گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور بغیر ویزا کے آنے والے بھارتی یاتریوں کی آن لائن رجسٹریشن کے لئے بھارتی حکومت ویب پورٹل لانچ نہیں کرسکی ہے۔ بھارتی حکومت نے یکم اکتوبر کو آن لائن درخواستوں کی وصولی کے لئے ویب پورٹل شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس بارے میں ایک سینئر بھارتی صحافی سردار راویندر سنگھ روبن نے بتایا کہ جب تک پاکستان اور بھارت کے حکام راہداری سے متعلق قواعد و ضوابط کو حتمی شکل نہیں دے لیتے اس وقت تک راہداری کے راستے یاتریوں کی آمدورفت بارے کچھ کہنا ممکن نہیں ہے۔ بھارت کی طرف سے فائنل ڈرافت پاکستان کو بھیجا گیا ہے اب پاکستان کے جواب کا انتطار ہے۔ جس کے بعد رجسٹریشن کا عمل شروع ہوسکے گا۔
نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانے نے باباگورونانک کے 550 ویں جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لئے بھارتی سکھ یاتریوں کی ویزادرخواستوں کا عمل شروع کردیا ہے ۔ پاکستان 10 ہزار بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کرے گا ۔ہمسایہ ملکوں میں پہلی بار ایسا ہوگا کہ پاکستان باہمی معاہدے سے بڑھ کر 3 ہزار کی بجائے 10 ہزار بھارتی سکھوں کو ویزے جاری کرے گا۔
بھارتی سکھ یاتری مختلف سکھ سنگتوں کے ذریعے اورانفرادی طورپر ویزادرخواستیں جمع کروارہے ہیں تاہم زیادہ تر درخواستیں شرومنی گوردوارہ پر بندھک کمیٹی، دہلی گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی سمیت دیگر سکھ سنگتوں کے ذریعے جمع کروائی جارہی ہیں۔ جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لئے بھارت سے 1500 سکھ یاتریوں کا پہلا قافلہ 31 اکتوبر کو واہگہ بارڈرکے راستے پاکستان پہنچے گا جہاں نگرکیرتن میں شامل جتھے کا پرتپاک استقبال کیا جائے گا۔ 31 اکتوبر کو پاکستان آنے والا نگرکیرتن 28 اکتوبر کو دہلی سے روانہ ہوگا۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان سردارستونت سنگھ نے بتایا کہ انفرادی طور پر مختلف گروپوں کی بھارت سمیت مختلف ممالک سے آمدکاسلسلہ جاری ہے تاہم سرکاری طور پر پہلاجتھہ پالکی صاحب کے جلوس کے ساتھ 31 اکتوبر کو واہاگہ بارڈر کے راستے پاکستان پہنچ رہا ہے جس کا بھرپور استقبال کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ5،6 اور7 نومبرکو سکھ یاتریوں کے لئے سپیشل ٹرینیں چلائی جائیں گی، روزانہ ڈھائی سے تین ہزارسکھ یاتری پاکستان پہنچیں گے جب کہ بھارت کے علاوہ دیگرممالک سے آنے والے یاتریوں کی آمد بھی جاری رہے گی۔ یاتریوں کے لئے لاہور،ننکانہ صاحب اورحسن ابدال میں قیام کا انتظام کیاگیاہے۔ ننکانہ صاحب میں ٹینٹ سٹی بھی تیار کیا جارہا ہے جہاں مقامی سکھوں کو رہائش دی جائے گی۔
دوسری طرف کرتارپور راہداری کے راستے ڈیرہ بابانانک سے گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور بغیر ویزا کے آنے والے بھارتی یاتریوں کی آن لائن رجسٹریشن کے لئے بھارتی حکومت ویب پورٹل لانچ نہیں کرسکی ہے۔ بھارتی حکومت نے یکم اکتوبر کو آن لائن درخواستوں کی وصولی کے لئے ویب پورٹل شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس بارے میں ایک سینئر بھارتی صحافی سردار راویندر سنگھ روبن نے بتایا کہ جب تک پاکستان اور بھارت کے حکام راہداری سے متعلق قواعد و ضوابط کو حتمی شکل نہیں دے لیتے اس وقت تک راہداری کے راستے یاتریوں کی آمدورفت بارے کچھ کہنا ممکن نہیں ہے۔ بھارت کی طرف سے فائنل ڈرافت پاکستان کو بھیجا گیا ہے اب پاکستان کے جواب کا انتطار ہے۔ جس کے بعد رجسٹریشن کا عمل شروع ہوسکے گا۔