بچوں میں خوف کے جذبات کو کیسے دور کیا جائے

اساتذہ اور والدین کاکلیدی کردار بچے کوپر اعتماد بنا سکتا ہے


مالک خان سیال October 06, 2013
اساتذہ اور والدین کاکلیدی کردار بچے کوپر اعتماد بنا سکتا ہے۔ فوٹو: فائل

جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس میں تین بنیادی جذبات پائے جاتے ہیں۔ خوف، غصہ اور محبت۔

لیکن جب بچہ بڑا ہوتاجاتا ہے تو اس میں دیگر جذبات مثلاًحسد،نفرت وغیرہ بھی پروان چڑھنا شروع ہو جاتے ہیں جس طرح عادات گھریلوتربیت کی وجہ سے بنتی اور بگڑتی رہتی ہیں، اسی طرح بچوں میں ڈر اور خوف بھی زیادہ تر گھریلو تربیت کی وجہ سے ہی پیدا ہوتا ہے۔ بچوں کی بہتر تربیت اور اُن کے جذبات و احساسات کی تعمیر کے لیے معلم اہم کردار ادا کرتا ہے۔ وہ نہ صرف اُن کے خوف کو دور کر سکتا ہے بلکہ خوف کا مثبت استعمال کر کے بچوںکی شخصیت کو بھی نکھار سکتا ہے۔ ہر وہ شے جس سے بچہ اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کرے، اس سے بچے کو خوف آتا ہے۔ جب بچے پانچ چھ ماہ کے ہوتے ہیں تو اس وقت ان میں برائے نام قسم کے خوف ہوتے ہیں لیکن بچے کی ذہنی نشوونما کے ساتھ ساتھ خوف کی نوعیت بھی بدل جاتی ہے اور ان میں وسعت پیدا ہوجاتی ہے۔ بچے کے خوف اس کے قریبی ماحول میں انسانوں اور اشیاء سے منسلک ہوتے ہیں۔ بچوں میں سب سے زیادہ خوف مافوق الفطرت اور پراسرار چیزوں سے پایا جاتا ہے۔

بچے عام طور پر کتوں، اونچی آواز، شور، طوفان، اجنبی اشخاص، ڈاکٹروں، بلند جگہوں سے گرنے اور اندھیرے سے خوف محسوس کرتے ہیں۔ اگر موقع بدل جائے تو بچے میں خوف کی نوعیت بھی بدل جاتی ہے۔ مثلاً اگر بچہ اکیلا ہے تو پھر کتے کی موجودگی اس کے لئے خوف کا باعث بن سکتی ہے۔ لیکن اگر بچے کے پاس اس کی والدہ یاپھر ایسا بالغ آدمی جس پر بچہ بھروسہ کر سکے، کھڑا ہو تو پھر وہ زیادہ خوف محسوس نہیں کرے گا۔



عموماً درج ذیل مواقع بچوں کے اندر خوف پیدا کرتے ہیں:

...ایک بچہ جس نے اپنی آنکھوں سے کسی حادثے کو وقوع پذیر ہوتے دیکھا ہو تو وہ اس حادثہ والی جگہ کو خوفناک سمجھ کر وہاں جانے سے بھی ڈرتا ہے یا اس آدمی سے ملنے سے بھی ڈرتا ہے جس کو اس نے کسی آدمی کو بے دردی سے مارتے دیکھا ہو۔

...ایک بچہ اس وقت بھی خوف محسوس کرے گا جب اس نے کوئی غلط قسم کی شرارت کی ہو اور وہ محسوس کرے کہ اس کے استاد، والدین اور دوسرے لوگوں کو پتہ چل گیا تو پھر نہ جانے کیا ہو؟

...سکول میں بچے اس وقت بھی خوف محسوس کرتے ہیں جب انہیں کہا جائے کہ آپ کاٹیسٹ لیا جائے گا وہ سمجھتے ہیں کہ فیل ہونے کی صورت میں انہیں سزا ملے گی یا پھر گھر سے بے عزتی ہوگی۔

...اکثر بچے سامعین کے سامنے بولنے سے ڈرتے ہیں اس لیے نہیں کہ وہ بول نہیں سکتے بلکہ وہ خوف محسوس کرتے ہیں کہ سامعین کو خطاب کرتے وہ بعض سامعین کی تضحیک اور تنقید کانشانہ بنیں گے۔

...بعض بچوں کی پرورش ایسے گھر یا ماحول میں کی جاتی ہے کہ جہاں بار بار انہیں خوفزدہ کر کے انہیں قابو میں رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے جس سے بچوں کے لیے اُس خوف سے نکلنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔



خوف کے کچھ اچھے اثرات درج ذیل ہیں:

1۔خوف تحریک کاذریعہ بنتا ہے۔ فیل ہونے کا خوف ہمیں مطالعہ کرنے پر آمادہ کرتا ہے۔

2۔ایک فرد کوئی کام کرتا ہے تو اُس کی بنیاد بھی خوف ہو سکتا ہے کہ کہیں وہ توقع پر پورا نہ اترنے کی صورت میں ذلیل نہ ہوجائے۔

3۔خوف جسم کوطاقت دیتا ہے۔ جذباتی حالت میں وہ مشکل کام کیاجاسکتا ہے جو ایک فرد عام حالت میں نہیں کرسکتا ۔مثال کے طور پر ایک فرد جس کے پیچھے کتا بھاگ رہاہو وہ پانچ فٹ کی اونچی دیوار بھی پھلانگ جائے گا جو وہ عام حالت میں نہیں پھلانگ سکتا۔

4۔کسی فرد کو تعمیری کاموں کی طرف لگانے کے لیے بھی خوف کااستعمال کیاجاسکتا ہے ۔ ایک آدمی اپنے غصہ، محبت، نفرت یاحسد کی بنا پر کوئی فعل سرانجام دے سکتا ہے لیکن نتائج کا خوف اس فرد کو حدود کے اندر رکھتا ہے۔

5۔خوف کاعنصر ہی ہے جو ایک فرد کو روایتی اور معاشرتی پابندیاں برقرار رکھنے پر مجبور کرتا ہے۔

خوف کے برے اثرات درج ذیل ہیں:

1۔خوف سے بے چینی ، بے خوابی، سردرد، اور تھکاوٹ ہوجاتی ہے۔

2۔خوف سے تعلم کی اہلیت متاثر ہوتی ہے۔ فراموشی میں اضافہ اور حافظہ میں کمی ہوتی ہے۔

3۔خوف کی وجہ سے فرد کسی مسئلہ کی طرف توجہ مرکوز نہیں کرسکتا اور ذہنی کشمکش کاشکار ہتا ہے۔

4۔خوف کی وجہ سے سوچنے کاعمل شدید حد تک متاثر ہوتا ہے۔

5۔ خوف انسانی شخصیت کو بھی کافی حد تک متاثر کرتا ہے۔



بچوں میں خوف کی روک تھام کے لیے مندرجہ ذیل وسائل سے کام لیاجاسکتا ہے۔ اس میں معلم اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

1۔خوف پیدا کرنے والی اشیاء یا مقامات سے بتدریج روشناس کرانے سے خوف کی شدت کو کم کیاجاسکتا ہے۔

2۔بچوں کے بارے میں یہ معلوم کیاجائے کہ وہ کن چیزوں سے ڈرتے ہیں پھر ان اشیاء کے متعلق دلچسپ باتیں بتائی جائیں تاکہ بچوں میں ان چیزوں سے انسیت بڑھے۔

3۔بعض کام ایسے ہوتے ہیں جو بچوں کی استعداد سے باہر ہوتے ہیں ۔ معلم کو چاہیے کہ وہ بچوں کو ایسے کام کرنے پر مجبور نہ کرے جو ان کی استعداد سے باہر ہوں ۔

4۔بچوں میں خوف دور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ معلم ان میں خود اعتمادی پیدا کرنے کی کوشش کرے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ معلم بچوں کو مختلف کاموں کے لیے ذمہ داریاں سونپیں اور ان میں کام کرنے کے لئے پہل کاجذبہ پیدا کرے۔

5۔اگر کوئی بچہ خیالی خدشات اور توہمات کاشکار ہو تو معلم کو چاہیے کہ وہ ایسے بچے کو کسی نفسیاتی کلینک میں علاج کے لیے بھیجے۔

6۔معلم اور تعلیمی ادارہ کافرض ہے کہ وہ خوف سے چھٹکارے کے لیے بچوں کی رہنمائی اور مشاورت کااہتما م کرے۔

7۔معلم کو چاہیے کہ وہ بچوں کے لیے تفریحی اور تعمیری سرگرمیاں ترتیب دے، اس سے اُن میں راحت اور خوشی کے جذبات پروان چڑھیں گے۔

8۔معلم کو چاہیے کہ گھرکے لیے بچوں کو مناسب کام دے تاکہ ان کے ذہن میں یہ خوف نہ آئے کہ کام نہ کرنے کی صورت میں اُن کی پٹائی ہو گی۔

9۔ معلم کے لیے ضروری ہے کہ وہ بچوں کو فیل ہونے کی دھمکی نہ دیتا رہے بلکہ ہر لمحہ ان کی حوصلہ افزائی کرتا رہے۔

10۔معلم کو چاہئے کہ وہ بچوں کو تضحیک اور تنقید کا نشانہ نہ بنائے بلکہ اُن کی نفسیات اور حالات و واقعات کے مطابق تعریفی جملے کہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں