ایک یوٹرن بزدار صاحب پر بھی
خان صاحب اپنے ان تمام فیصلوں پر یوٹرن لیجئے جو بظاہر پاکستان کے مفاد میں ہیں لیکن درحقیقت ان پر نظرثانی کی ضرورت ہے
PESHAWAR:
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں معروف عالم دین سے یوٹرن کی شرعی حثیت کے بارے میں پوچھا گیا، تو بولے کہ عین دین ہے۔ اگر معلوم پڑے کہ یہ راستہ غلط ہے تو لوٹ آؤ۔
وزارت عظمیٰ کی مسند پر براجمان ہونے سے قبل اور بعد میں عمران خان نے ایک سے زائد بار یوٹرن لیا، حتیٰ کہ بعض حلقے تو انہیں یوٹرن خان کہنے لگے۔ خود عمران خان نے ایک موقع پر فرمایا کہ یوٹرن لیتے لیتے وزیراعظم بن گیا ہوں۔ گویا یوٹرن لینا کوئی عیب کی بات نہیں ہے۔ ایک موقع پر تو یوٹرن کے دفاع میں یہ تک کہا گیا کہ جو یوٹرن نہیں لیتا وہ لیڈر ہی نہیں ہوتا وغیرہ۔
یوٹرن کے حق میں تمام دلیلیں اپنی جگہ، مگر اس کے باوجود اپوزیشن کی جانب سے خان صاحب کے یوٹرن کو اکثر وبیشتر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ لیکن اگر خان صاحب پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے معاملے پر یوٹرن لیں تو غالب گمان ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے اس یوٹرن پر عمران خان کی تعریف کی جائے گی۔ کیونکہ اپوزیشن ہو یا حکومت، ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے ملک ترقی کرے۔ اپوزیشن حکومت کے غلط کاموں پر تنقید کرکے اس میں حصہ ڈالتی ہے تو حکومتی اراکین ہر کام کی مثبت تاویل پیش کرکے اپنا حق ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بزدار صاحب بلاشبہ ایک اچھے انسان ہیں۔ یہ ان اراکین میں شامل ہیں جن کا تعلق متوسط طبقے سے ہے۔ آپ اس بات سے بھی پوری طرح ناواقف ہیں کہ کرپشن کیسے کرنی ہے۔ شائد یہی وجہ ہے کہ آپ نے کرپشن بھی کی تو کچھ ایسے کہ اپنے بھائی کو رسالدار کے عہدے پر ترقی دلوادی، اور اس کےلیے بھی حتی المقدور قانونی تقاضے پورے کیے۔ مگر پھر بھی کامیاب نہ ہوسکے۔ آپ کے انتخاب کی ایک بڑی وجہ آپ کے گھر میں بجلی نہ ہونا بھی بتایا جاتا ہے (حالانکہ واقفان حال دیگر دعوے بھی کرتے نظر آتے ہیں)
عثمان بزادر ایک سال سے پنجاب کے وزیراعلیٰ ہیں اور ایک سال کے بعد پنجاب کی حالت یہ ہے کہ وہ ڈینگی جو شہباز شریف کی کرپٹ گورنمنٹ (بقول آپ کے) میں تقریباً ختم ہوچکا تھا، اب پوری طرح اپنے پنجے گاڑنے میں مصروف ہے۔ وہ میٹرو ٹرین جو شہباز شریف بڑی حد تک مکمل کرگئے تھے، ایک سال گزرنے کے بعد بھی عوام اس سے مستفید نہ ہوسکے۔ بزدار صاحب بظاہر کرپشن تو نہیں کررہے، مگر ایسا لگتا ہے کہ پنجاب اور سندھ میں فرق بھی ختم ہوتا جارہا ہے۔
اس لیے میری محترم عمران خان صاحب سے عاجزانہ التماس ہے کہ غصہ چھوڑیں اور ایک یوٹرن بزدار صاحب کے بارے میں بھی لے لیں (گزشتہ دنوں آپ نے کہا تھا کہ جب تک میں وزیراعظم رہوں گا بزدار وزیراعلیٰ رہیں گے) مجھے پورا یقین ہے کہ عوام اور خواص آپ کے اس یوٹرن پر دل کھول کر داد دیں گے، کیونکہ ہر پاکستانی پاکستان کی ترقی کا خواہاں ہے۔
بصورت دیگر کہیں ایسا نہ ہوکہ جیسے آج ن لیگ احتساب قوانین میں ترمیم نہ کرنے پر شرمندہ ہورہی ہے، کل کو آپ بھی شرمندہ ہورہے ہوں۔
آخر میں میری آپ سب سے بھی درخواست ہے، خواہ آپ کا تعلق کسی بھی جماعت سے، ہم سب مل کر دعا کریں کہ خان صاحب اپنے ان تمام فیصلوں پر یوٹرن لے لیں جو بظاہر پاکستان کے مفاد میں ہیں لیکن درحقیقت ان پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے جیسے بزدار صاحب، کے پی کی میٹرو وغیرہ۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں معروف عالم دین سے یوٹرن کی شرعی حثیت کے بارے میں پوچھا گیا، تو بولے کہ عین دین ہے۔ اگر معلوم پڑے کہ یہ راستہ غلط ہے تو لوٹ آؤ۔
وزارت عظمیٰ کی مسند پر براجمان ہونے سے قبل اور بعد میں عمران خان نے ایک سے زائد بار یوٹرن لیا، حتیٰ کہ بعض حلقے تو انہیں یوٹرن خان کہنے لگے۔ خود عمران خان نے ایک موقع پر فرمایا کہ یوٹرن لیتے لیتے وزیراعظم بن گیا ہوں۔ گویا یوٹرن لینا کوئی عیب کی بات نہیں ہے۔ ایک موقع پر تو یوٹرن کے دفاع میں یہ تک کہا گیا کہ جو یوٹرن نہیں لیتا وہ لیڈر ہی نہیں ہوتا وغیرہ۔
یوٹرن کے حق میں تمام دلیلیں اپنی جگہ، مگر اس کے باوجود اپوزیشن کی جانب سے خان صاحب کے یوٹرن کو اکثر وبیشتر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ لیکن اگر خان صاحب پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے معاملے پر یوٹرن لیں تو غالب گمان ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے اس یوٹرن پر عمران خان کی تعریف کی جائے گی۔ کیونکہ اپوزیشن ہو یا حکومت، ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے ملک ترقی کرے۔ اپوزیشن حکومت کے غلط کاموں پر تنقید کرکے اس میں حصہ ڈالتی ہے تو حکومتی اراکین ہر کام کی مثبت تاویل پیش کرکے اپنا حق ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بزدار صاحب بلاشبہ ایک اچھے انسان ہیں۔ یہ ان اراکین میں شامل ہیں جن کا تعلق متوسط طبقے سے ہے۔ آپ اس بات سے بھی پوری طرح ناواقف ہیں کہ کرپشن کیسے کرنی ہے۔ شائد یہی وجہ ہے کہ آپ نے کرپشن بھی کی تو کچھ ایسے کہ اپنے بھائی کو رسالدار کے عہدے پر ترقی دلوادی، اور اس کےلیے بھی حتی المقدور قانونی تقاضے پورے کیے۔ مگر پھر بھی کامیاب نہ ہوسکے۔ آپ کے انتخاب کی ایک بڑی وجہ آپ کے گھر میں بجلی نہ ہونا بھی بتایا جاتا ہے (حالانکہ واقفان حال دیگر دعوے بھی کرتے نظر آتے ہیں)
عثمان بزادر ایک سال سے پنجاب کے وزیراعلیٰ ہیں اور ایک سال کے بعد پنجاب کی حالت یہ ہے کہ وہ ڈینگی جو شہباز شریف کی کرپٹ گورنمنٹ (بقول آپ کے) میں تقریباً ختم ہوچکا تھا، اب پوری طرح اپنے پنجے گاڑنے میں مصروف ہے۔ وہ میٹرو ٹرین جو شہباز شریف بڑی حد تک مکمل کرگئے تھے، ایک سال گزرنے کے بعد بھی عوام اس سے مستفید نہ ہوسکے۔ بزدار صاحب بظاہر کرپشن تو نہیں کررہے، مگر ایسا لگتا ہے کہ پنجاب اور سندھ میں فرق بھی ختم ہوتا جارہا ہے۔
اس لیے میری محترم عمران خان صاحب سے عاجزانہ التماس ہے کہ غصہ چھوڑیں اور ایک یوٹرن بزدار صاحب کے بارے میں بھی لے لیں (گزشتہ دنوں آپ نے کہا تھا کہ جب تک میں وزیراعظم رہوں گا بزدار وزیراعلیٰ رہیں گے) مجھے پورا یقین ہے کہ عوام اور خواص آپ کے اس یوٹرن پر دل کھول کر داد دیں گے، کیونکہ ہر پاکستانی پاکستان کی ترقی کا خواہاں ہے۔
بصورت دیگر کہیں ایسا نہ ہوکہ جیسے آج ن لیگ احتساب قوانین میں ترمیم نہ کرنے پر شرمندہ ہورہی ہے، کل کو آپ بھی شرمندہ ہورہے ہوں۔
آخر میں میری آپ سب سے بھی درخواست ہے، خواہ آپ کا تعلق کسی بھی جماعت سے، ہم سب مل کر دعا کریں کہ خان صاحب اپنے ان تمام فیصلوں پر یوٹرن لے لیں جو بظاہر پاکستان کے مفاد میں ہیں لیکن درحقیقت ان پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے جیسے بزدار صاحب، کے پی کی میٹرو وغیرہ۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔