ٹی ایم اے سیہون میں جعلی اور سیاسی بنیاد پر 443 بھرتیوں کا انکشاف

سابق ٹرانزیشن آفیسر نے سیاسی بنیادوں اور رشوت کے عوض ملازمتیں تقسیم کیں،مالی بوجھ کے باعث ترقیاتی کام رک گئے


Nama Nigar October 07, 2013
گزشتہ دور حکومت میں گریڈ ایک سے گریڈ 10 تک 443 ملازمین غیر قانونی طور پر بھرتی کیے گئے

PORT OF SPAIN: سیہون ٹی ایم اے میں جعلی اور سیاسی بنیادوں پر 443ملازمین بھرتی کرنے کا انکشاف۔

سپریم کورٹ کے حکم پر ہٹائے گئے گریڈ 16 کے سابق ٹرانزیشن آفیسر نے گزشتہ دور حکومت میں گریڈ ایک سے گریڈ 10 تک 443 ملازمین غیر قانونی طور پر بھرتی کیے جس میں سے کئی نے سیاسی طور پر اور کئی نے بھاری رشوت کے عوض ملازمت حاصل کی، بھرتی کیے گئے ملازمین میں کمپیوٹر آپریٹر، ڈپٹی اکائونٹ، ڈرافٹس مین، واٹر سپلائی انچارج، جونیئر کلرک، سینیٹری انسپکٹر، اسسٹنٹ سینیٹری انسپکٹر، ٹیلی فون آپریٹر، ریکوری کلرک، ڈرائیور، رکشا ڈرائیور، ورک مستری، پلمبر، فائر مین، چوکیدار، بیلدار، ہیلپر، نائب قاصد، مالی، کلینر، سینیٹری ورکر شامل ہیں۔ غیر قانونی طور پر بھرتی کے گئے ملازمین نے کبھی بھی آفس آنے کی زحمت نہیں کی۔ انھیں ہر ماہ گھر میں تنخواہ مل رہی ہے۔



ایکسپریس نے غیر قانونی بھرتی کے گئے ملازمین کی فہرست حاصل کرلی۔ 443 ملازمین کے علاوہ آفس اسسٹنٹ نے ایک سو سے زائد آڈر اپنے رشتے داروں کو دے دیے، ایک ایک آفیسر کے پاس 3، 3 ڈرائیور اور 5، 5 نائب قاصد مقرر ہیں۔ سیکڑوں ملازمین کی تقرری باوجود ٹی ایم اے آفس ہر وقت خالی، ملازمین گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کرنے لگے، مسلمانوں کو سینیٹری ورکر مقرر کیا گیا جبکہ ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے 120 سینیٹری ورکر کو ریگیولر نہیں کیا گیا۔ ٹی ایم اے سیہون میں کام کرنے والے ملازمین کی کل تعداد 950 ہوگئی۔ ملازمین کی بھاری تعداد کی وجہ سے ایک برس سے سیہون میں ترقیاتی کام نہیں ہوسکا، شہری پینے کے پانی تک کے لیے پریشان ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں