عام آدمی کو سہولت دینے پر سمجھوتہ نہیں ہوگا وزیراطلاعات پنجاب
مریض اسپتالوں میں خوارہورہے ہیں ڈاکٹر پرائیویٹ پریکٹس کررہے ہیں،اسلم اقبال
وزیر اطلاعات پنجاب میاں اسلم اقبال کا کہنا ہے کہ عام آدمی کو سہولیت دینے پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران اسلم اقبال نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں ایک بیڈ کا خرچہ 45 لاکھ روپے سالانہ ہے، صحت کے شعبے میں آڈٹ کرانا ہمارا حق ہے، تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا تو پتا چلا سرکاری اسپتالوں میں کوئی ڈاکٹر 2 گھنٹے کے لیے آتا ہے تو کوئی 3،3 دن نہیں آتا،مریض اسپتالوں میں خوارہورہے ہیں اور ڈاکٹر پرائیویٹ پریکٹس کررہے ہیں، ہم نے حاضری کا پوچھ لیا تو کیا برا کام کیا ہے؟، ایک ڈاکٹر اور سرجن کتنے آپریشن کرتا ہے کیا یہ پوچھنا برا ہے؟ اگرکوئی کہتا ہے مریض کا آپریشن نہیں ہو رہا تو کیا معاملہ ایسے ہی چھوڑ دیں؟۔
صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ ہم عام آدمی کیلئے کام کر رہے ہیں، ہیلتھ کارڈ ایک احساس کا نام ہے، معذور افراد کو دو ہزار روپے دوائی کے لئے دے رہے ہیں، عام آدمی کی سہولت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، کوئی کسی کا سفارشی نہیں ہو گا، ایم ٹی آئی ایکٹ میں وزیراعظم یا وزرا کا کوئی فائدہ نہیں، ایم ٹی آئی ایکٹ پر کسی کو اعتراض ہے تو ہم سے بات چیت کر لے، ڈاکٹر صاحبان کی تنظیموں کےساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہیں، اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہڑتالیں کرکے ناجائز بات منوا لیں گے تو غلط ہے۔
وزیر اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے 45 ارب روپے کی اخراجات کو کم کیا ہے،ماضی میں 6,6 کیمپ آفسز ہوتے تھے، ہم اپنے گھروں کے گرد 70 کروڑ سے بلٹ پروف دیواریں تو نہیں بنا رہے؟ اس سے زیادہ سادگی کیا کریں ، ان کے اسکینڈل اب نہ رکتے ہیں نہ تھمتے ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران اسلم اقبال نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں ایک بیڈ کا خرچہ 45 لاکھ روپے سالانہ ہے، صحت کے شعبے میں آڈٹ کرانا ہمارا حق ہے، تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا تو پتا چلا سرکاری اسپتالوں میں کوئی ڈاکٹر 2 گھنٹے کے لیے آتا ہے تو کوئی 3،3 دن نہیں آتا،مریض اسپتالوں میں خوارہورہے ہیں اور ڈاکٹر پرائیویٹ پریکٹس کررہے ہیں، ہم نے حاضری کا پوچھ لیا تو کیا برا کام کیا ہے؟، ایک ڈاکٹر اور سرجن کتنے آپریشن کرتا ہے کیا یہ پوچھنا برا ہے؟ اگرکوئی کہتا ہے مریض کا آپریشن نہیں ہو رہا تو کیا معاملہ ایسے ہی چھوڑ دیں؟۔
صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ ہم عام آدمی کیلئے کام کر رہے ہیں، ہیلتھ کارڈ ایک احساس کا نام ہے، معذور افراد کو دو ہزار روپے دوائی کے لئے دے رہے ہیں، عام آدمی کی سہولت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، کوئی کسی کا سفارشی نہیں ہو گا، ایم ٹی آئی ایکٹ میں وزیراعظم یا وزرا کا کوئی فائدہ نہیں، ایم ٹی آئی ایکٹ پر کسی کو اعتراض ہے تو ہم سے بات چیت کر لے، ڈاکٹر صاحبان کی تنظیموں کےساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہیں، اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہڑتالیں کرکے ناجائز بات منوا لیں گے تو غلط ہے۔
وزیر اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے 45 ارب روپے کی اخراجات کو کم کیا ہے،ماضی میں 6,6 کیمپ آفسز ہوتے تھے، ہم اپنے گھروں کے گرد 70 کروڑ سے بلٹ پروف دیواریں تو نہیں بنا رہے؟ اس سے زیادہ سادگی کیا کریں ، ان کے اسکینڈل اب نہ رکتے ہیں نہ تھمتے ہیں۔