امریکی صدارتی امیدوار اورسینیٹ کمیٹی کشمیریوں کے حق میں بول پڑے
امریکی سینیٹ کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن خاتمے کی اپیل 2020 کے سالانہ غیر ملکی تخصیصی ایکٹ میں شامل کرلی
امریکی صدارتی امیدوار الزبتھ وارن اور امریکی سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ امور نے مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مودی سرکار کے غیر آئینی اقدامات اور کرفیو ختم کر کے بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
موجودہ سینیٹر اور 2020 میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے لیے امیدوار الزبتھ وارن سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کشمیریوں کے حق میں بول پڑیں، اپنی ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ بھارت اور امریکا کے درمیان گہرے سیاسی تعلقات ہیں اور دونوں جمہوری اقدار کے حامل ممالک ہیں اس لیے میں کشمیریوں کے انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے، کرفیو سمیت دیگر پابندیوں کے خاتمے اور ان کے رائے کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتی ہوں۔
دوسری جانب امریکی سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ امور نے مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی بحران کے خاتمے کی اپیل 2020 کے سالانہ غیر ملکی تخصیصی ایکٹ میں شامل کرلی ہے اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈاؤن ختم کرنے، مواصلات اور انٹرنیٹ سروس بحال کرنے اور اسیر رہنماؤں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں 2700 اجتماعی قبروں کا انکشاف
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے دن سے مسلسل نافذ کرفیو کو 63 دن بیت گئے ہیں، لاکھوں کشمیری لاک ڈاؤن کے باعث گھروں میں محصور ہوگئے ہیں۔ بنیادی انسانی حقوق معطل ہیں اور گھر گھر چھاپوں کے دوران بچوں کو تک کو حراست میں لیا جا رہا ہے اس کے باوجود بہادر و دلیر کشمیری اپنے حقوق کے لیے قابض فوج کے سامنے احتجاج کیلیے سڑکوں پر نکل آتی ہے۔
موجودہ سینیٹر اور 2020 میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے لیے امیدوار الزبتھ وارن سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کشمیریوں کے حق میں بول پڑیں، اپنی ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ بھارت اور امریکا کے درمیان گہرے سیاسی تعلقات ہیں اور دونوں جمہوری اقدار کے حامل ممالک ہیں اس لیے میں کشمیریوں کے انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے، کرفیو سمیت دیگر پابندیوں کے خاتمے اور ان کے رائے کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتی ہوں۔
دوسری جانب امریکی سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ امور نے مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی بحران کے خاتمے کی اپیل 2020 کے سالانہ غیر ملکی تخصیصی ایکٹ میں شامل کرلی ہے اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈاؤن ختم کرنے، مواصلات اور انٹرنیٹ سروس بحال کرنے اور اسیر رہنماؤں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں 2700 اجتماعی قبروں کا انکشاف
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے دن سے مسلسل نافذ کرفیو کو 63 دن بیت گئے ہیں، لاکھوں کشمیری لاک ڈاؤن کے باعث گھروں میں محصور ہوگئے ہیں۔ بنیادی انسانی حقوق معطل ہیں اور گھر گھر چھاپوں کے دوران بچوں کو تک کو حراست میں لیا جا رہا ہے اس کے باوجود بہادر و دلیر کشمیری اپنے حقوق کے لیے قابض فوج کے سامنے احتجاج کیلیے سڑکوں پر نکل آتی ہے۔