کیانی 2007 کو آرمی چیف بنے گیلانی نے 3 سال توسیع دی

فوج کوپیشہ وارانہ امورتک محدود،مشرف کے عدلیہ کیخلاف اقدامات سے خودکوالگ رکھا

دہشتگردی کیخلاف کامیابیوں کو دنیا میں سراہا گیا، امریکی فوج میں بھی خاص پہچان رکھتے ہیں۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
29 نومبر 2013 کو آرمی چیف کے عہدے سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنیوالے جنرل اشفاق پرویز کیانی کو 29 نومبر 2007 کو اس وقت کے فوجی صدر جنرل پرویز مشرف نے اپنی جگہ پاکستان کی بری فوج کا سربراہ مقرر کیا تھا۔

گزشتہ دور حکومت میں 24 جولائی 2010ء کو اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ان کی مدت ملازمت میں 3 برس کی توسیع کی تھی۔ وہ پاک فوج کے پہلے ایسے سربراہ تھے جن کی مدت ملازمت میں کسی سویلین حکومت نے توسیع کی تھی۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے پاک فوج کو پیشہ وارانہ لحاظ سے مضبوط کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا اورسولجر آف دی ایئر پروگرام کے تحت فوجی جوانوں کی فلاح و بہود کیلئے متعدد کارنامے سر انجام دینے کیساتھ جوانوں کی پیشہ وارانہ تربیت کے سلسلے میں خود بھی پیش پیش رہے۔ جنرل کیانی کا بطور آرمی چیف کیریئر اس حوالے سے بھی اہمیت کا حامل رہا کہ انہوں نے پاک فوج کو خالصتاً پیشہ وارانہ امور تک محدود کیا۔ بطور آرمی چیف سوات آپریشن کی سو فیصد کامیابی کا سہرا بھی جنرل کیانی کے سر ہے ۔

امریکی ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس کی ملک سے روانگی اور پھر امریکہ کی طرف سے اسامہ بن لادن کیخلاف آبیٹ آباد میں کیا جانیوالا متنازعہ آپریشن بھی جنرل کیانی کے دور میں ہوا جس پر کئی سوالات اٹھائے گئے۔ بطور آرمی چیف جنرل کیانی نے ملک میں جاری دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔ فاٹا میں دہشت گردی کی کاروائیوں کی روک تھام کیلئے پیش بندی کے ساتھ ساتھ قبائلی جرگہ کے عمائدین کیساتھ ساتھ بات چیت کے عمل کو بھی آگے بڑھاتے رہے۔ جنرل کیانی کی بطور آرمی چیف امن کی خاطر کی جانیوالی کوششوں کو عالمی سطح پر بھی سہراہا گیا۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اپنے پیشرو جنرل مشرف کے اقتدار کے خاتمے کا سبب بننے والے اقدام ، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری سے استعفیٰ طلب کرنے کے معاملے سے خود کو الگ تھلگ رکھا تھا ، جب یہ معاملہ سپریم کورٹ کے چودہ رکنی بنچ کے سامنے پہنچا تو جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بطور آئی ایس آئی چیف ، چیف جسٹس کیخلاف بیان حلفی دینے سے گریز کیا تھا جبکہ اس وقت کے ملٹری انٹیلی جنس چیف اور آئی بی چیف کے بیان حلفی عدالت عظمیٰ میں جمع کرائے گئے تھے ۔




اس واقعہ کے حوالے سے منظر عام پر آنے والے بیانات نے بھی بعدازاں تصدیق کی کہ جنرل اشفاق پرویز کیانی آئی ایس آئی چیف کے عہدے پر فائز ہونے کے باوجود اس مرحلے پر خاموش رہے تھے ، بعدازاں 2011 میں جب امریکہ میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی کا معاملہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں لایا گیا تو آرمی چیف کا تحریری بیان عدالت عظمیٰ کے ریکارڈ پر ہے جس میں انہوں کہا کہ یہ جھوٹ نہیں ہے اور عدالت کی کارروائی کے دوران حسین حقانی کی وکیل آصمہ جہانگیر صرف ایک نکتے پر دلائل دیتی رہیں کہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے ، یہ ایک بے نامی پٹیشن ہے تو چیف جسٹس آف پاکستان کی آبزرویشن باربار ایک ہی تھی کہ ملک کے سپہ سالار کا بیان ہے کہ یہ جھوٹ نہیں ہے بلکہ سچ ہے ۔

جنرل کیانی اہم فوجی عہدوں کیساتھ ساتھ بے نظیر بھٹو کے دور میں نائب ملٹری سیکرٹری بھی رہے ۔ جنرل کیانی نے 1971 نے بلوچ رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا ، کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ ا ور امریکہ کے فورٹ کالج سے عسکری امور کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی ، جنرل کیانی کو آرمی چیف کے عہدے تک پہنچنے سے پہلے انفنٹری بٹالین سے کورکمانڈر تک وسیع تجربہ حاصل تھا، 2001 میں پاک بھارت سرحد پر شدید کشیدگی اور بھارت کی جانب سے فوجیں سرحد پر لانے کے اعلان کے وقت جنرل کیانی ڈی جی ملٹری آپریشن تھے۔ پاکستان کی افواج کی جانب سے جوابی حکمت عملی کے باعث بھارت کی فوجیں کئی ماہ تک سرحد پر رہنے کے بعد واپس بیرکوں میں چلی گئی تھیں ۔ آئی ایس آئی کے سربراہ کے طور پر آپ کو ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں سے بھی قریبی رابطہ رہا جبکہ امریکی فوج میں بھی آپ کی ایک خاص پہچان ہے ۔

Recommended Stories

Load Next Story