جمہوری استحکام کیلیے جنرل کیانی کا کردار ناقابل فراموش

ان کے دور میں کئی بار جمہوری بساط لپیٹنے کی باتیں ہوئیں، ہر بار تدبر سے معاملات سلجھائے


راؤ خالد محمود October 07, 2013
ان کے دور میں کئی بار جمہوری بساط لپیٹنے کی باتیں ہوئیں، ہر بار تدبر سے معاملات سلجھائے۔ فوٹو: فائل

آرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی کے ریٹائرمنٹ کے اعلان کے بعد پاکستان کی جمہوری اورفوجی تاریخ کاایک اہم باب مکمل ہونے جارہا ہے۔

بظاہرجنرل کیانی کے بطور آرمی چیف 6 سال پر محیط دور کے حوالے سے ہر پہلو سے توصیف اور تنقید ہوتی رہی لیکن اس بارے میں جب تاریخ رقم ہوگی تو پاکستان میں جمہوریت کے فروغ اور استحکام کے حوالے سے جنرل کیانی کا کردار کسی طور فراموش نہیں ہوسکے گا۔ واقفان حال جانتے ہیں کہ اس 6 سالہ دور میں بہت سے ایسے مراحل آئے جب جمہوریت کی بساط لپیٹ دیے جانے کی باتیں ہوئیں اور کسی حد تک ان میں صداقت بھی تھی لیکن جنرل کیانی کی فوج کے سپہ سالار کی شکل میں موجودگی کی وجہ سے یہ تمام باتیں، افواہیں بن کر رہ گئیں۔



جنرل کیانی کے انتہائی چند قریبی ساتھی جو کہ بحیثیت کورکمانڈر بھی ان کے ساتھ کام کرچکے ہیں،کا کہنا ہے کہ کم از کم ۳ مرتبہ ایسی صورت حال پیدا ہوئی کہ کورکمانڈرز کے اجلاس میں سیاسی قیادت اور خصوصاً سابق حکومت کے رویے کے حوالے سے تقریباً اتفاق رائے تھا کہ معاملات درست سمت نہیں جارہے ہیں اور فوج کو کوئی راست اقدام کرنا چاہیے لیکن ان تمام مواقع پرجنرل کیانی کا تدبر،تحمل ،معاملہ فہمی اور تاریخ کے ادراک نے معاملہ سلجھانے میں مدد کی۔ ان اجلاسوں کے شرکاء کا کہنا ہے کہ جنرل کیانی تمام شرکاء کی بات تحمل سے سننے کے بعد ان کے ہر نکتے کا انتہائی مدلل انداز میں جواب دیتے اور کئی مرتبہ ان کو کئی گھنٹے صرف ہوجاتے جس میں وہ اپنے ساتھیوں کو جمہوریت کے استحکام اور سیاسی عمل کے تسلسل کے فوائد پر بھرپور لیکچردینے اور بالآخر سب کو قائل کرکے دم لیتے۔

حالیہ انتخابات کے بہترین طریقے سے انعقاد میں بھی جنرل کیانی نے ذاتی دلچسپی لی، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں جنرل کیانی کا کردار طویل عرصے پر پھیلا ہوا ہے۔ ڈی جی آئی ایس آئی اور پھر6 سال آرمی چیف کی حیثیت سے وہ براہِ راست فیصلہ سازی کے عمل کاحصہ رہے ہیں۔ اگرچہ جنرل کیانی نے 29 نومبر2013ء کو اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا ہے لیکن پاکستان کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں ان کے وسیع تجربے،قومی سیاسی قیادت اور بین الاقوامی قیادت سے ان کے مراسم اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں حکمت عملی کی تخلیق کے حوالے سے ان کی کاوشیں نظرانداز نہیں کی جانی چاہئیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں