وزیراعظم 48 گھنٹوں میں 2 اہم تقرریوں کا اعلان کریں گے

لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم اور لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود میں سے کوئی ایک نیا آرمی چیف مقررکیے جانے کا واضح امکان ہے


Monitoring Desk/INP October 07, 2013
وزیراعظم سے سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف یاسین ملک کی پیر کو ملاقات ہوگی ۔فوٹو: فائل

لاہور: وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی طرف سے آئندہ 48 گھنٹوں میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور آرمی چیف کی ایک ساتھ تقرری کا اعلان کردیا جائے گا۔

اتوار کو ذمہ دار ذرائع کے مطابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی جو اگلے ماہ اپنی 3 سالہ توسیعی مدت پوری ہونے پر ریٹائر ہوں گے ،کو با اختیار چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی بنایا جائے گاجبکہ لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم اور لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود میں سے کوئی ایک نیا آرمی چیف مقررکیے جانے کا واضح امکان ہے۔چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں (آج) 7 اکتوبر کو ریٹائر ہوجائیں گے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم سے سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف یاسین ملک کی پیر کو ملاقات ہوگی جس میں وہ مذکورہ دونوں عہدوں پر تقرریوں کی سمریاں وزیراعظم کو پیش کرکے ان سے دستخط کرائیں گے۔ وزیراعظم کی منظوری کے بعد ایڈوائس صدر مملکت ممنون حسین کو بھجوائی جائے گی جو وزیراعظم کی طرف سے بھجوائی گئی ایڈوائس کی رسمی منظوری دیں گے جس کے بعد ان دونوں اہم عہدوں پر تقرریوں کا نوٹیفکیشن وزارت دفاع سے جاری کردیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف جنرل کیانی کو نیا اورزیادہ طاقتورچیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی بنانا چاہتے ہیں اور وہ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر کمانڈ کو بحال اور اسے مزید طاقت دے کر ''سینٹرل ڈیفنس باڈی'' میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔اس تبدیلی کے بعد جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا نیا سربراہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کا نگراں ہو گا اور وہی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے فیصلہ بھی کرے گا۔ اسے کسی بھی اہم فوجی افسر کی تعیناتی، تبدیلی اور ترقی کے فیصلے کا اختیار بھی حاصل ہو گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بنیادی طور پر جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو وہی شکل دی جا رہی ہے جیسا اسے حقیقی معنوں میں ہونا چاہیے۔

مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق امریکی اخبار'وال اسٹریٹ جرنل' کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو آئندہ ماہ ریٹائر ہونے کے بعد اہم دفاعی عہدہ دینے کیلیے مشاورت جاری ہے۔ اخبارکے مطابق جنرل کیانی کوآرمی چیف کے عہدے پر پہلے ہی ایک بارتوسیع دی جاچکی ہے۔ اسلیے انھیں زیادہ اتھارٹی کے ساتھ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف ساٹاف کمیٹی یا حکومت کا دفاعی مشیر بنانے پر غور کیا جا رہاہے۔ اخبارنے نام ظاہر کیے بغیر فوجی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ بڑی حد تک رسمی ہے۔ جنرل کیانی اس عہدے کی پیش کش پہلے ہی ٹھکرا چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس منصب میں فوجی تقرریوں اور فوج کی نقل و حرکت کا اختیار دیا جائے تو ہو سکتا ہے وہ یہ عہدہ قبول کرلیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ جنرل کیانی کو امریکا میں پاکستان کا سفیر بھی بنایا جاسکتا ہے، یہ عہدہ گذشتہ جون سے خالی ہے۔

اخبار کے مطابق پاکستان میں فوجی قیادت کی تبدیلی سے آئندہ چند ماہ میں فوج کا شمالی وزیرستان میں کارروائی کا بھی امکان ہے۔اخبار نے لکھا ہے کہ جنرل کیانی ایک اہم دفاعی کردار کیلیے لابنگ کر رہے ہیں اور وزیر اعظم نواز شریف اس درخواست پر غور کر رہے ہیں۔ حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی حکام کے مطابق جنرل کیانی نے مزید ایک یا 2 سال کیلیے زور دیا تھا۔ ایک ریٹائرڈ فوجی افسر نے کہا کہ کیانی سمجھتے ہیں کہ وہ واحد ہیں جوشمالی وزیرستان کو کنٹرول کر سکتے ہیں، بھارت کے ساتھ جو ہو رہا ہے اسے سنبھال سکتے ہ،یں تمام کچھ ایسے ہی جاری رہنے دیا جائے ،وہ کہتے ہیں کہ قیادت کی تبدیلی کیلہے وقت نہیں'۔ اخبار کے مطابق 2010 میں کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع میں امریکا نے اہم کردار اد ا کیا تھا جس پر کئی سینیئر جرنیل ناراض بھی ہوئے ،تاہم جنرل کیانی کے مستقبل کے بارے موجودہ بات چیت میں امریکی شامل نہیں۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ اس بار ہم باہر ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں