دنیا میں اس وقت 5 کروڑ افراد ڈیمنشیا کے شکار ہیں ماہرین

ہر تین سیکنڈ میں ایک فرد ڈیمنشیا کا شکار ہورہا ہے اور 2050ء تک یہ تعداد 15 کروڑ تک جاپہنچے گی

پاکستان سمیت دنیا بھر کے بزرگ تیزی سے ڈیمنشیا کے شکار ہورہے ہیں اور ان مریضوں کی تشخیص و علاج کی ضرورت ہے۔ فوٹو: فائل

دماغی صحت کے ماہرین نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 5 کروڑ افراد ڈیمنشیا کے شکار ہیں جن کی تعداد 2050ء تک ڈیڑھ کروڑ تک جاپہنچے گی۔

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسِس کے ذیلی ادارے ڈاکٹر عبدالقدیر خان انسٹی ٹیوٹ آف بیہیورل سائنسِس کے زیرِ اہتمام عالمی یومِ دماغی صحت کے تحت ماہرین نے کہا کہ 70 سال سے زائد عمر کے 12 فیصد لوگ ڈیمینشیا میں میتلا ہوتے ہیں، دنیا میں ہر تین سیکنڈ میں ایک بزرگ ڈیمنشیا کا شکار ہورہا ہے اس کے مریض بہت حد تک دوسروں کے محتاج ہوجاتے ہیں۔

عالمی سطح پر ہونے والے مطالعے میں ظاہر ہوا ہے کہ بڑی عمر کو پہنچنے والے افراد میں سے دوتہائی میں ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کےخطرات موجود ہوسکتے ہیں۔

سیمینار سے معروف نیورو لوجسٹ ڈاکٹر بشیر احمد سومرو، ڈاکٹر حیدر نقوی، ڈاکٹر قرات العین، ایگزیکٹو ڈائریکٹر بریگیڈیر شعیب احمد اور دیگر نے خطاب کیا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ الزائمر ڈیزیز انٹرنیشنل کے مطابق دنیا میں اس وقت لگ بھگ 5 کروڑ افراد ڈیمنشیا کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔


ڈاکٹر بشیر احمد سومرو نے ڈیمنشیا اور الزائمر کی علامات تشخیص اور علاج کے موضوع پر اپنے خطاب میں کہا کہ ابتدائی طور پر ڈیمنشیا میں یادداشت میں درمیانے درجے کی تبدیلیاں ہوتی ہیں مگر یہ تبدیلیاں معمولات اور خود مختاری پر اثر انداز نہیں ہوتیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیمنشیا کا سبب بننے والے عوامل میں عمر، فیملی ہسٹری میں الزائمر یا پارکنسن کا ہونا، سر پر چوٹ، ڈپریشن، شوگر، ہائی بلڈ پریشر، ڈاؤن سنڈروم و دیگر شامل ہیں۔ خواتین میں یہ مرض اس لیے بھی زیادہ ہوتا ہے کہ عموماَ ہمارے خواتین کی عمریں زیادہ ہوتی ہیں۔

انہو ں نے کہا کہ ڈیمنشیا میں مبتلا 60 سے 80 فیصد افراد الزائمر کا شکار ہوتے ہیں جبکہ پارکنسن میں مبتلا 30 فیصد افراد کے ڈیمنشیا سے متاثر ہونے کے خدشات ہوتے ہیں۔ انہوں نے ڈیمنشیا کے علاج اور احتیاط کے بارے میں تفصیل بیان کی اور کہا کہ ڈیمنشیا کے علاج کے لیے اس کی مختلف اقسام کو سمجھنا ضروری ہوتا ہے، مریضں کی مکمل ہسٹری کے ساتھ رسک فیکٹر کو ختم کرکے ڈیمنشیا کو بڑھنے سے روکا جاسکتا ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سول اسپتال کے شعبہ نفسیات کے سربراہ پروفیسر حیدر نقوی نے کہا کہ ڈیمنشیا کی تشخیص کے میدان میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ڈیمنشیا کے متعلق آگہی پھیلانے کے لیے ایک ایسوسی ایشن بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

ڈاکٹر قراۃ العین نے ڈیمنشیا کی تشخیص اور علاج کے سلسلے میں جدید معلومات سے شرکا کو آگاہ کیا۔ ماہرین نے کہا کہ 62 فیصد معالجین سمجھتے ہیں کہ بڑھتی عمر میں ڈیمنشیا ایک عام سی بات ہے جبکہ ڈیمنشیا کے مرض کو نظر انداز کردیتے ہیں حالانکہ اس پر توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
Load Next Story